آج کی تاریخ

لودھراں،جعلی کالونیوں کی فائلیں بند،ڈویلپر فرار،شہری کنگال بلڈنگ انسپکٹر خوشحال

لودھراں ،جعلی کالونیوں کی فائلیں بند ،ڈویلپر فرار ،شہری کنگال بلڈنگ انسپکٹر خوشحال

لودھراں(مرزاندیم سے) کنگال بلدیاتی اداروں کی چھ ارب فیس بلڈنگ انسپکٹروں کی خوشحالی کا سبب بن گئی، ضلع لودھراں میں 13غیر قانونی کالونیوں کی فائلیں مکمل ہونے کیلئے ضلع کونسل میں تعینات سینئر ترین بلڈنگ انسپکٹرملک سجاد کے پاس ڈھیرہیں جو عرصہ دراز سے کمائی کا ذریعہ بنی ہوئی ہیں۔ بلڈنگ انسپکٹر نیاز، بلڈنگ انسپکٹر بلال، بلڈنگ انسپکٹر سجاد، سب انجینئر بلال اور بلدیہ کے دیگر اہلکار بلاک کالونیوں کے انتقالات بھی ایک پرانے لیٹر کی آڑ میں پاس کرانے کے ماہر ہیں ۔بتایا گیا ہے کہ کہروڑ پکا میں سات کالونیاں ایسی ہیں جن کی فائلیں بلدیہ کی الماریوں میں موجود ہیں اور ڈویلپر کروڑوں روپے لوٹ کر فرار ہو چکے ہیں مگر ان میں نہ تو قواعد و ضوابط کے مطابق کام ہوئے نہ بجلی، نہ سڑکیں و سیوریج اور دیگر سہولیات کا کوئی نشان تک نہیں وہاں پر کسی قسم کا کوئی انتباہی بورڈ بھی چسپاں نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے کئی ڈویلپر اب بھی لوٹ مار میں مصروف ہیں۔ دنیا پور میں 46 عمارتیں ایسی ہیں جن کے نقشے پاس نہیں کروائے گئے اور جن کی کنڈونیشن فیس تک بلڈنگ انسپکٹر ہڑپ کر چکے ہیں ہاں مگر لودھراں میں ٹیکنیکل ہیرا پھیری کے ماسٹر بلڈنگ انسپکٹر نیاز اور ملک سجاد کا کمال یہ ہے کہ بھاری فیس وصول کرتے اور فائلوں کا پیٹ پورا کرکے قانونی شکل دیکر ڈی سی میٹنگ میں پاس بھی کروا لیتے ہیں جس کے عوض مالکان سے افسران کے نام پر مبینہ طور پر پچاس لاکھ روپے تک رشوت وصول کرکے ہضم کر رہے ہیں۔ ظلم تو یہ ہے کہ یہ سرکاری اہلکار کو بتایا بھی جاتا ہے کہ یہ اہلکار کھلے عام متعلقہ آفیسران کے نام کے پیسے وصول کر رہے ہیں مگر کسی درخواست یا زبانی شکایت پر بھی کارروائی نہیں ہوتی ۔ویسے تو ضلع بھر کے مختلف محکموں رشوت کے بغیر کام نہیں ھوتے مگر اس ضلع کے تمام بلدیہ کے شعبہ بلڈنگ کے ملازمین کے پاس اربوں روپے کی جائیداد ھے یہاں تمام محکمے خاموش ہیں محکمہ آنٹی کرشن میں تمام بلڈنگ انسپکٹروں کے خلاف کاروائی چل رہی ھے مگر چھ ماہ کی پیشی اور پھر خاموشی مال پانی کے بعد سب ٹھیک کے احکامات جاری کر دیئے جاتے ہیں ۔کہا جاتا ہے کہ ان انسپکٹروں کی کرپشن کے خلاف ڈپٹی کمشنر کو بھی بتایا گیا مگر وہ بھی کارروائی سے گریزاں ہے یہ بھی پتہ چلاہے کہ ان بلڈنگ انسپکٹروں کو مقامی سیاستدانوں کی پشت پناہی حاصل ہے۔اسلئے ان کے تبادلے بھی ناممکن ہیں اگر ان بلدیہ کے شعبہ بلڈنگ کے ملازمین کی تحقیقات کی جائیں تو پتہ چل جائے گا کہ سرکاری خزانہ کو کس طرح نقصان پہنچایا گیا ھے یہ بھی یاد رہے کہ ان بلڈنگ انسپکٹروں نےسوشل میڈیا پر پیڈ لوگ رکھے ھوئے ہیں جن کی طرف سے کسی بھی اخبار چینل یا کسی بھی اشاعتی ادارے کیطرف سے انکی کرپشن کے انکشاف پر کردار کشی کی جاتی ہے۔ ان کے خلاف سائبر کرائم میں بھی درخواستیں التوا کا شکار ہیں۔ عوامی حلقوں نے ڈپٹی کمشنر لودھراں سے مطالبہ کیا ہے کہ غیر قانونی انتقالات کو روکا جائے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں