لندن (نمائندہ خصوصی) — لندن ہائی کورٹ نے سابق بریگیڈیئر راشد نصیر کے ہتکِ عزت کے مقدمے میں یوٹیوبر اور سابق میجر عادل راجا کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کے تمام دعوے جھوٹے، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیے ہیں۔
عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ جون 2022 میں عادل راجا کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ یہ دعوے محض بہتان اور شخصیت کشی پر مبنی تھے۔
فیصلے کے مطابق لندن ہائی کورٹ نے عادل راجا کو حکم دیا ہے کہ وہ بریگیڈیئر راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 1 کروڑ 57 لاکھ روپے) ہرجانے کی ادائیگی کریں اور بھاری قانونی اخراجات بھی ادا کریں۔ مزید براں، عدالت نے 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 9 کروڑ 72 لاکھ روپے) بطور عبوری اخراجات فوری طور پر دینے کا حکم دیا ہے۔ تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025 تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔
عدالت نے عادل راجا کو پابند کیا ہے کہ وہ 28 دن کے اندر اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ نمایاں طور پر دکھائیں۔ اس کے علاوہ، مستقبل میں جھوٹے الزامات دہرانے سے روکنے کے لیے سخت injunction جاری کی گئی ہے۔
فیصلے میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ پنجاب کے انتخابات، مبینہ ملاقاتوں اور ’’ریجیم چینج‘‘ سے متعلق تمام بیانیے بے بنیاد تھے اور حقیقت سے مطابقت نہیں رکھتے۔ عدالت نے کہا کہ یہ الزامات بریگیڈیئر راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش تھے، جو مکمل طور پر غلط ثابت ہوئی۔
عدالت نے حساس الزامات کو کلی طور پر ممنوع قرار دیتے ہوئے ان کے دوبارہ تذکرے کو غیر قانونی قرار دیا اور عدالتی حکم کا خلاصہ ہر پلیٹ فارم پر واضح طور پر دکھانے کی ہدایت دی تاکہ عوام تک درست معلومات پہنچ سکیں۔







