آج کی تاریخ

لال سوہانرا: شجر کاری میں گھپلے عارضی بیلداروں کو تنخواہ کی جگہ لکڑی چوری کی اجازت

بہاولپور (کرائم سیل) محکمہ جنگلات لال سوہانرا نیشنل پارک کی مختلف رینجز میں ہونے والی نئی پلانٹیشن میں بڑے پیمانے پر گھپلے،حکومت کی جانب سے دی جانے والے عارضی بیلداروں (ملازمین) والی تنخواہیں جنگلات افسران خود مل بانٹ کے تقسیم کر لیتے ہیں جبکہ عارضی بیلدار کام کرنے کے بدلے لکڑی چوری کر کے اپنی مزدوری پوری کرنے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ٹوٹی پھوٹی گاڑیوں پر آکر لال سوہانرا جنگلات کا چارج لینے اور متوسط طبقے کا خاندانی پس منظر رکھنے والے جنگلات افسران اس پراجیکٹ سے مال کما کر مہنگی ترین گاڑیوں کے مالک بن بیٹھے۔اینٹی کرپشن میں چلنے والی انکوائریاں بھی تگڑی ڈیل کے بعد زیر التوا ہیں،وزیر اعلیٰ پنجاب،سیکرٹری جنگلات سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔ باوثوق محکمہ جنگلات کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لال سوہانرا نیشنل پارک لاڈم سر ٹو رینج میں نئی پلانٹیشن (شجرکاری) کا کام ہوا جو کہ بجائے مزدوروں کو تنخواہیں دینے کےلکڑی چوری کروا کر مکمل کیا گیا۔ محکمہ جنگلات تقریباً پینتیس ہزار روپے فی کس مزدور کو تنخواہ دیتا ہے۔ رینج میں تعینات جنگلات افسران فرضی شناختی کارڈ ان کے موبائل نمبر لیکر لاہور بھجواتے ہیں جس کے بعد ان کے اکاؤنٹ بنتے ہیں یکم سے پانچ تاریخ تک ان کے اکاؤنٹ میں تنخواہیں آتی ہیں۔ جنگلات افسران لال سوہانرا کی ایک دکان سے خود پیسے نکلواتے ہیں جبکہ پانچ ہزار روپے اس شخص کو دیئے جاتے ہیں جس کا شناختی کارڈ ہوتا ہے۔ کام کرنے والے مزدورجن کے نام پر تنخواہیں آتی ہیںانہیں لکڑی چوری کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اسی طریقے سے جعلی مسٹرول بل بنائے جاتے ہیں۔محکمہ جنگلات کے افسران، اینٹی کرپشن اور سینئر وزیر اگر لاڈم سر ٹو رینج میں کام کرنے والے مزدوروں جو حکومتی خزانے سے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں، ان کا موبائل ڈیٹا( لوکیشن) لیں تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ ان مزدوروں نے کتنے دن اس پراجیکٹ پر مزدوری کی ہے ۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ٹوٹی پھوٹی گاڑیوں میں آنے والے اور لال سوہانرا لاڈم سر 2 رینج میں تعینات افسران اس پراجیکٹ سے کروڑوں روپے کما کر آج لگژری گاڑیوں کے مالک بن بیٹھے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں