ملتان (قوم ریسرچ سیل) سال 2023-24 کے دوران چیف کنزرویٹر جنگلات ملتان (جنوبی پنجاب) کی تعیناتی کے دوران بہاولپور لال سوہانرا کے جنگلات میں سالویج فلنگ پروگرام کے تحت حکومتِ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ تقریباً 2 کروڑ 18 لاکھ روپے کے کثیر فنڈ میں بڑے پیمانے پرخوردبرد اور مالی بے ضابطگیوں کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اس کرپشن میں قاضی خالد کو مبینہ طور پر طارق نسیم بٹ (ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل)چیف کنزرویٹر PMOI لاہور)، سابق کنزرویٹر بہاولپور گوہر مشتاق بھٹہ، ندیم اشرف (ڈی ایف او لال سوہانرا) اور اس وقت کے لکڑیوں کی کٹائی کے ٹھیکیدار کی مکمل معاونت اور سرپرستی حاصل تھی تاکہ تمام تر سرکاری فنڈز آپس کی ملی بھگت سے ہڑپ کیے جا سکیں۔باوثوق اطلاعات کے مطابق 2023 میں سیکرٹری جنگلات پنجاب کے منٹس آف میٹنگ نمبر 25.8.2023 کی کھلی خلاف ورزی کی گئی۔ پیرا نمبر 5 کے مطابق 1115 درختوں کی فہرست ڈی ایف او لال سوہانرا نے چیک کر کے چیف کنزرویٹر فاریسٹ ملتان کو ارسال کرنا تھی جسے بعد ازاں سی سی ایف مانیٹرنگ سے منظوری کے لیے سیکرٹری جنگلات پنجاب لاہور کو بھیجا جانا تھا۔مگر اس پورے قانونی عمل کو نظرانداز کرتے ہوئے فرضی فہرستیں تیار کی گئیںجو کسی اور کھیت کے درختوں کی تھیںاور کٹائی کا عمل بغیر کسی باضابطہ منظوری کے شروع کر دیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ منظور شدہ 1115 درخت زمینی طور پر موجود ہی نہ تھے۔ تاہم افسران نے ملی بھگت سے بجٹ کی منظوری لی اور ٹھیکیدار کو جعلی ادائیگیاں کر کے پورا بجٹ ہضم کر لیا۔اس میگا کرپشن کیس کی شکایات موجودہ ایم پی اے خالد ججہ سمیت متعدد شہریوں نے سینئر وزیر پنجاب اور محکمہ اینٹی کرپشن میں بھی درج کروائیںمگر پیسے کی طاقت نے اینٹی کرپشن اور جنگلات کے اعلیٰ افسران کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی۔یہ کیس محکمہ جنگلات کے کرپٹ افسران اور ٹھیکیداروں کے گٹھ جوڑ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔اب عوامی و سیاسی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس سنگین مالی بدعنوانی کی شفاف انکوائری کر کے ملوث عناصر کو کڑی سزا دی جائے۔
