آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

قوم کی نشاندہی، جوئے کی 184 ویب سائٹس، ایپس بلاک، بوہڑ گینگ بدستور سرگرم

ملتان ( قوم ریسرچ سیل) پاکستان میں آن لائن جوئے کے بڑھتے ہوئے رجحان کے سبب جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع سمیت سرگودھا اور بو ر ے والا میں شہریوں بالخصوص نوجوانوں کا بڑی رقوم ہارنے کے بعد خودکشیاں کرنے کے کئی واقعات رپورٹ ہونے اور روزنامہ’’قوم‘‘کی نشاندہی کے بعد حکومت کی جانب سے جوئے اور شرط لگانے والی 184 ویب سائٹس اور ایپس کو بلاک تو کر دیا گیا تاہم ملک میں آن لائن جوئے کا سب سے بڑا نیٹ ورک جو بہاولپور سے آپریٹ ہو رہا ہے، بوہڑ گینگ کے سرغنہ اشرف بوہڑ اُس کے کارندوں کامران عرف کامی ،خالد اور ظفر بوہڑ سمیت کسی کے خلاف تاحال کوئی موثر کارروائی نہیں کی جا سکی۔تحقیقات کے بعد جیسے ہی اس گینگ کی شناخت ہوئی، پورا نیٹ ورک زیر زمین چلا گیا تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گرفت سے بچا جا سکے۔ اطلاعات ہیں کہ اس گروہ کے متعدد ارکان آج بھی مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سب انسپکٹرز اور انسپکٹر رینک کے افسران سے رابطے میں ہیں۔ ان افسران پر الزام ہے کہ وہ اس نیٹ ورک کے خلاف معلومات فراہم کرنے والے شہریوں کو دھمکا کر اُن کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرنے کی دھمکی دے کر بھاری “نظرانے” وصول کر رہے ہیں۔ادھر کئی شہری آن لائن جوئے میں اپنی زندگی کی جمع پونجی ہار کر خودکشی جیسے انتہائی قدم اٹھا چکے ہیں۔ روزنامہ “قوم” نے ان واقعات کی نشاندہی کرتے ہوئے حکومت اور تحقیقاتی اداروں کو بروقت خبردار کیا تھا، تاہم ابھی تک عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق، اگرچہ حکومت نے کئی جواری ایپس اور ویب سائٹس کو بلاک کر دیا ہے، مگر ٹیکنیکل ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ناکافی ہے کیونکہ یہ ایپس اور ویب سائٹس VPN کے ذریعے بدستور قابلِ رسائی رہتی ہیں۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اس وقت پاکستان میں درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں ایپس اور ویب سائٹس کے ذریعے یہ غیر قانونی کاروبار جاری ہے۔ مخصوص گروہ غیر ملکی کمپنیوں سے ڈیلر شپ حاصل کر کے پاکستان میں سادہ لوح عوام کا ذاتی ڈیٹا اور موبائل فونز استعمال کرتے ہوئے ان کے نام پر جعلی بینک اکاؤنٹس کھولتے ہیں، اور یہی اکاؤنٹس جوئے کی لین دین میں استعمال ہوتے ہیں۔ ان ڈیلرز کو 7 فیصد تک کمیشن دیا جاتا ہےجب کہ باقی تمام رقم غیر ملکی اکاؤنٹس میں منتقل ہو جاتی ہے — جو کہ نہ صرف قومی خزانے کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ سکیورٹی کے حوالے سے بھی ایک سنگین خطرہ ہے۔سماجی اور شہری حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اصل گینگ، ان کے سہولت کاروں اور سرکاری اداروں میں موجود معاون عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے، ورنہ آن لائن جوئے کا یہ مکروہ دھندہ مزید جانیں نگلتا رہے گا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں