ملتان (سٹاف رپورٹر) روزنامہ قوم کی تحقیقاتی رپورٹنگ حرف حرف درست ثابت ہوئی اور سرکاری سرپرستی میں صوبہ بھر میں پھیلے ہوئے مضبوط ترین ذخیرہ اندوز مافیا نے کاشت کاروں سے 2000 روپے سے 2200 روپے فی من تک 70 فیصد سے زائد گندم خرید کر جب اپنے گودام بینکوں کے پیسے لے کر گندم خرید کر بھر لیے اور گندم بڑی مقدار کاشتکاروں کے ہاتھ سے نکل گئی تو قیمتیں بھی بڑھنا شروع ہو گئیں اور صرف ایک ہفتے میں 2200 سے گندم کی قیمت 2500 روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ لاہور میں یہی گندم 2600 روپے فی من تک بھی فروخت ہوئی ہے۔ گندم کا کاروبار کرنے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اگلے ایک ڈیڑھ مہینے میں یہ گندم تین ہزار روپیہ فی من تک پہنچ جائے گی۔ یاد رہے کہ روزنامہ قوم نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ فیڈ ملز مافیا اور رائس ملز مافیا بینکوں سے اربوں روپے کی لمٹ لے کر دھڑا دھڑ سستی گندم خرید رہا ہے اور یہ مافیا اپنے گھر سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کر رہا اور تمام تر بینکوں کے سود سے کاروبار کر رہا ہے مگر حکومت تمام تر معلومات رکھنے کے باوجود کسی بھی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کر رہی حالانکہ اگر حکومت چاہتی تو مڈل مین کا کردار از خود ادا کرکے کھربوں روپیہ کما سکتی تھی مگر حکومت میں بیٹھے بیوروکریٹس کو ذخیرہ اندوز مافیا نے مکمل طور پر اپنی گرفت میں لے رکھا تھا اور انہی کی مرضی کے فیصلے ہو رہے تھے۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاسکو اور حکومت سندھ کے پاس تو گندم موجود ہے پنجاب کا محکمہ خوراک تقریبا خالی ہو چکا ہے جو تقریبا چار کروڑ بوری گندم سالانہ خرید کرتا تھا اس وقت پنجاب حکومت کے پاس کیری اوور سٹاک کے طور پر 90 لاکھ بوری موجود ہےجو کہ کسی بھی قسم کے غذائی بحران کے لیے بہت ناکافی ہے۔ اس وقت فیڈز ملز والے اس لیے دھڑا دھڑ گندم خرید رہے ہیں کہ مکئی کی قیمت تقریبا 3200 روپے من ہے جبکہ گندم 2200 روپے دستیاب تھی اور انہیں فی من ایک ہزار روپے کا گھر بیٹھے فائدہ مل رہا تھا۔ اس ناقص ترین اور کم فہم فیصلے نے پنجاب بھر کے کاشت کار کو حکومت کی کاشت کار دشمن پالیسی کے تحت برباد کر کے رکھ دیا ہے۔ اب بھی اگر حکومت نے ذخیرہ اندوز مافیا کو نتھ نہ ڈالی اور کنٹرول نہ کیا تو پاکستان میں شدید قسم کے غذائی بحران کے خدشات موجود ہیں۔
