آج کی تاریخ

قوم کامیاب; ایک تیر سے دو شکار بند، حکومت نے ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری نوکری پر پنشن روکدی

ملتان (سٹاف رپورٹر) ایڈیشنل سیکرٹری فنانس ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف پنجاب کی جانب سے قوم کی خبروں پر ایکشن لیتے ہوئے ریٹائرمنٹ کے بعد مختلف سرکاری اداروں میں ملازمت کرنے والے افراد کی پنشن روکنے کی بابت نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ تفصیل کے مطابق فنانس ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف پنجاب کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن مورخہ 30 اکتوبر 2010 کو واضح کیا گیا کہ مختلف سرکاری دفاتر میں دوبارہ ملازمت اختیار کرنے والے افسران/اہلکار حکومت پنجاب کے تحت پنشن میں اضافے سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف اس محکمہ کے سرکلر لیٹر نمبر FD-SR-III-4-80/2006 مورخہ 22 جولائی 2006 کے پیرا 6 کے اصولوں کے خلاف ہے بلکہ دوبارہ ملازمت اختیار کرنے والے افراد کے درمیان امتیاز پیدا کرتی ہے جو یہ سہولت حاصل نہیں کر رہے۔چنانچہ تمام دوبارہ ملازمت اختیار کرنے والے افسران/اہلکاران کو دی جانے والی پنشن میں اضافے کی سہولت کو فوری طور پر بند کیا جائے اور زائد ادائیگیوں کی رقوم آسان اقساط میں واپس وصول کی جائیں۔جس پر روزنامہ قوم نے بالترتیب 28 اپریل، 29 اپریل اور یکم مئی کو سرکاری اداروں کی توجہ اس جانب مبذول کروائی کہ مختلف سرکاری اداروں سے ریٹائر ہونے والے ہزاروں ملازمین ریٹائرمنٹ کے بعد مختلف سرکاری اداروں میں ملازمت اختیار کیے ہوئے ہیں جس سے سرکاری خزانے کو سالانہ اربوں روپے خسارے کا سامنا ہے اور اسی بابت سرکاری ملازمین کا ریٹائرمنٹ کے بعد دوسری نوکری اور تنخواہ کے ساتھ ساتھ پنشن اور دیگر مراعات غیر قانونی طور پر وصول کرنے کا انکشاف کیا جس سے سرکاری، نیم سرکاری اور خود مختار اداروں بشمول یونیورسٹیوں سمیت قومی خزانے کو اربوں روپے خسارے کا سامنا ہے۔ جس کے بعد فنانس ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف پاکستان نے بھی ایکشن لیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کیا جس کے مطابق پے اینڈ پنشن کمیشن 2020 کی سفارشات کی روشنی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ سےاگر کوئی وفاقی حکومت کا پنشنر 60 سال کی عمر کے بعد ریٹائرمنٹ کے بعد کسی بھی طور پر (چاہے باقاعدہ، کنٹریکٹ یا کسی اور نوعیت کی ملازمت) دوبارہ سرکاری ملازمت پر تعینات ہوتا ہے تو اسے یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ دورانِ ملازمت یا تو اپنی پنشن برقرار رکھے یا پھر مذکورہ ملازمت کی تنخواہ وصول کرے۔ مگر روزنامہ قوم کی جانب سے مزید توجہ دلانے پر یکم جولائی 2025 کو فنانس ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف پنجاب کی جانب سے ایک اور نوٹیفکیشن بھی جاری کیا گیا جس کے مطابق اگر کوئی پنشن یافتہ فرد ریٹائرمنٹ کے بعد کسی بھی حیثیت میں (چاہے باقاعدہ، کنٹریکٹ یا کسی بھی نوعیت کی تقرری کے تحت) دوبارہ سرکاری ملازمت اختیار کرے، تو اُسے یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ دورانِ ملازمت یا تو اپنی پنشن برقرار رکھے یا مذکورہ ملازمت کی تنخواہ حاصل کرے۔ اس حوالے سے ملتان سے تعلق رکھنے والے بیرسٹر تیمور نیازی کی جانب سے بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان، وفاقی وزارت تعلیم کو بھی لیگل نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کی کاپی روزنامہ قوم کو بھی موصول ہو چکی تھی۔ جس کے بعد پورے پنجاب میں صرف بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے خزانچی صفدر عباس خان کی جانب سے گزشتہ روز سرکلر جاری کیا گیا جس کے مطابق محکمہ خزانہ حکومت پنجاب کے ایڈیشنل فنانس سیکرٹری (ریگولیشن) نے اپنے مراسلہ نمبر FD.SR-III-4-82/2025 مورخہ 1 جولائی 2025 کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ حکومت پنجاب نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر کوئی پنشن یافتہ فرد ریٹائرمنٹ کے بعد کسی بھی حیثیت میں (چاہے باقاعدہ، کنٹریکٹ یا کسی بھی نوعیت کی تقرری کے تحت) دوبارہ سرکاری ملازمت اختیار کرے، تو اُسے یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ دورانِ ملازمت یا تو اپنی پنشن برقرار رکھے یا موجودہ ملازمت کی تنخواہ وصول کرے۔ایڈیشنل فنانس سیکرٹری (ریگولیشن)، محکمہ خزانہ حکومت پنجاب کی مذکورہ ہدایت کے پیش نظر گزارش ہے کہ ان ملازمین کی فہرست مہیا کی جائے جو اس وقت باقاعدہ، کنٹریکٹ یا کسی بھی نوعیت کی تقرری پر کام کر رہے ہیں اور یہ بھی واضح کیا جائے کہ وہ اپنی پنشن لینا چاہتے ہیں یا موجودہ ملازمت کی تنخواہ۔ بہا الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے علاوہ کسی بھی ادارے نے فنانس ڈیپارٹمنٹ گورنمنٹ آف پنجاب کے اس نوٹیفکیشن پر تاحال کوئی عمل نہ کیا ہے۔ وفاق کے بھی تمام تر اداروں کی اس حوالے سے مجرمانہ خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے۔

سرکاری نوکری اورپنشن ایک ساتھ وصول کرنےبارےروزنامہ قوم میں شائع خبروں کاعکس دوسری جانب فنانس منسٹری کی جانب سے جاری کردہ لیٹر ۔

شیئر کریں

:مزید خبریں