قومی اسمبلی : دوسری شادی پر 10 سال قید کا متنازع بل منظور

ملتان (وقائع نگار) قومی اسمبلی نے دوسری شادی پر 10 سال قید کا متنازع بل منظور کر لیا۔ قومی اسمبلی نے متنازعہ بل کو دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا ہے جس کے تحت اب پاکستان میں کوئی بھی شادی شدہ مرد بغیر پہلی بیوی کی تحریری اجازت کے دوسری شادی نہیں کر سکے گا۔ اگر کوئی شخص ایسی شادی کرتا پایا گیا تو اسے کم از کم 10 سال قیدِ بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔بل کا نام “خاندانی استحکام اور حقوقِ زوجین تحفظ ایکٹ 2025″رکھا گیا ہے، جسے مسلم لیگ (ن) کی رکنِ قومی اسمبلی ماریہ خان نے پیش کیا تھا۔ بل کی شقیں کچھ یوں ہیںپہلی شادی کے دوران دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی نوٹری پبلک شدہ تحریری اجازت لازمی ہو گی۔اجازت نہ ہونے پر دوسری شادی کو “جبری نکاح” قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے گا۔مجرم کو 7 سے 10 سال قید اور 5 سے 10 لاکھ روپے جرمانہ ،اگر بچے پیدا ہوئے تو ان کی تحویل خودکار طور پر پہلی بیوی کو مل جائے گی۔تیسری اور چوتھی شادی پر سزا دگنی ہو جائے گی بل کی منظوری کے دوران ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی اپوزیشن جماعتوں خصوصاً پی ٹی آئی، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور مذہبی جماعتوں کے ارکان نے احتجاج کرتے ہوئے “اسلام دشمن بل” اور”شرعی احکام کی خلاف ورزی” کے نعرے لگائے۔ جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا”یہ بل قرآن و سنت کے سراسر خلاف ہے۔ اللہ نے مرد کو چار شادیوں کی اجازت دی ہے، پارلیمنٹ کون ہوتی ہے اسے منسوخ کرنے والیدوسری طرف حکومتی بنچوں سے نعرے لگائے گئے کہ “عورتوں کے حقوق زندہ باد” اور “جبری دوسری شادیاں بند کرو”۔بل پیش کرنے والی رکن اسمبلی ماریہ خان نےکہا ہر روز سینکڑوں خواتین کو دھوکے سے دوسری شادی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہم نے صرف اجازت کو لازمی کیا ہے، شادی پر پابندی نہیں لگائی۔ یہ بل خواتین کے وقار اور خاندانی نظام کو بچائے گا۔پیپلز پارٹی کی رکن نفیسہ شاہ نے بھی بل کی حمایت کی اور کہا کہ یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے نہ کہ جاگیردارانہ سلطنت۔ مفتی منیب الرحمٰن نےکہا”یہ بل شریعت کے کھلم کھلا خلاف ہے۔ ہم اسے عدالت میں چیلنج کریں گے اور اگر ضرورت پڑی تو سڑکوں پر بھی آئیں گے۔ اب تمام نظریں سینیٹ پر ہیں جہاں یہ بل اگلے ہفتے پیش ہو گااور اس کے بعد صدر مملکت کی منظوری درکار ہو گی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں