لاہور:آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) میں بھرتی کے اصولوں کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے بھاری تنخواہوں پر مشیر تعینات کیے گئے ہیں، جنہیں بغیر اشتہار اور شفاف طریقہ کار کے رکھا گیا، جب کہ وفاقی حکومت اداروں میں کفایت شعاری کی پالیسی اپنا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین اوگرا نے اختیارات کے مبینہ ناجائز استعمال کے ذریعے ریٹائرڈ افسران اور نجی کمپنیوں سے وابستہ افراد کو بطور مشیر بھرتی کیا، حالانکہ ادارے میں پہلے ہی تجربہ کار افسران کی ٹیم موجود ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مشیروں کی تقرریوں میں شفافیت کو نظر انداز کیا گیا، اور ان عہدوں کو مخصوص افراد کو نوازنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے قومی خزانے پر غیر ضروری بوجھ پڑ رہا ہے۔
ان مشیروں میں سابق ممبر فنانس نعیم غوری شامل ہیں جو چھ بار توسیع حاصل کر چکے تھے، اور ساتویں بار توسیع نہ ملنے پر انہیں بطور مشیر تعینات کر دیا گیا۔ اسی طرح ایک نجی کمپنی سے ریٹائرڈ غلام رضا کو بھی مشیر رکھا گیا۔
ذرائع کے مطابق بھرتی کے قوانین کے تحت درجہ چہارم تک کے ملازمین کو ہی بغیر اشتہار بھرتی کیا جا سکتا ہے، مشیران کی تقرری اس دائرہ کار سے باہر ہے۔
اوگرا ترجمان نے مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ یہ تقرریاں مخصوص مدت اور خصوصی اسائنمنٹ کے لیے کی گئی ہیں، اور مشیروں کی تعیناتی 89 دن کے لیے محدود ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ اقدام اوگرا سروس ریگولیشنز کے تحت صنعت کے ماہرین کی مہارت سے فائدہ اٹھانے کے لیے اٹھایا گیا۔
دوسری جانب آئل مارکیٹنگ ایسوسی ایشن نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر چیئرمین اوگرا پر بڑی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے الزامات عائد کیے ہیں، جس سے چھوٹی کمپنیوں کی دو ارب روپے کی سرمایہ کاری کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ اوگرا قانون کے مطابق اپنا ریگولیٹری کردار ادا کر رہی ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک منصفانہ اور شفاف ماحول یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
