ملتان(کرائم رپورٹر)جب میں نے کہا تھا کہ ایف آئی آر نہیں دینی اور مجھ سے پوچھنا ہے؟ پھر میری مرضی کے بغیر ایف آئی آر کیوں درج کی ؟بیویوں کو مارنا کون سا بڑا مسئلہ ہے اور کوئی ایسا جرم ہے کہ مقدمہ درج ہو؟ گھریلو لڑائی کا مطلب یہ نہیں کہ ایف آئی آر درج ہو۔ کبیروالا سے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر رضا حیات ہراج نے مرضی کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر ایس ایچ او تھانہ سٹی عبدالرحمان گجر کو لائن حاضر کرا دیا اور سارا وقوعہ سن کر از خود ایف آئی آر کے اندراج کا حکم دینے والے پولیس کے ضلعی اور ڈویژنل افسران رکن قومی اسمبلی کے سامنے سچ کا ساتھ ہی نہ دے سکے جس کا سارا نزلہ ایس ایچ او پر گر گیا جو کہ حق کا ساتھ دے رہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق کوٹ ادوکی دو بہنوں کی شادی کبیروالہ کے سکھیرا خاندان سے تعلق رکھنے والے دو سگے بھائیوں سے ڈیڑھ سال قبل ایک ہی دن ہوئی جس میں سے ایک شخص رب نواز ایس ایس ٹی ٹیچر اور پولیو کی وجہ سے ایک ٹانگ سے معذور ہے۔ اب چونکہ معذور شخص کو اس خطے میں رشتہ کم ہی ملتا ہے لہٰذادلہن کے والدین نے نکاح نامے میں پانچ مرلے کا مکان ،تین تولے سونا اور 30 ہزار ماہانہ جیب خرچ کا مطالبہ کیا جو انہوں نے بخوشی لکھ دیا مگر شادی کے دو ہفتے بعد ہی ماریہ نامی نو بیاہتاکے سامنے اس کے سسر اللہ دتہ اور شوہر رب نواز نے اسٹام پیپر رکھا کہ اس پر دستخط اور انگوٹھا لگا دو ،ماریہ نے جب اسٹام پیپر کی تحریر پڑھنے کی کوشش کی تو اسے منع کر دیا جس پر اس نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا جس پر باپ بیٹے نے مل کر اسے تشدد کا نشانہ بنایا پھر یہ تشدد معمول بن گیا جو کہ لگاتار یکم دسمبر تک چلتا رہا۔ اس دوران ماریہ اپنے والدین کے گھر چلی گئی اور کئی ماہ والدین کے گھر رہی جسے اس کے بہنوئی مذاکرات کے بعد واپس چھوڑ گئے۔ یکم دسمبر کو پھر رب نواز اور اس کے والد اللہ دتہ کے علاوہ ساس نے اسے اسٹام پیپرز پر دستخط کرنے کا کہا اور تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ،اس کے بال اکھاڑ دیئے اور آدھا سر گنجا کر دیا ۔ گھر کے دروازے پر تشدد کر کے اسے کپڑے پھاڑ کر باہر گلی میں پھینک دیا ۔ماریہ نے15 پر کال کی تو کبیروالہ سٹی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور سارے وقوعہ کا ملاحظہ کیا ۔لڑکی سے درخواست لکھوائی تو رضا حیات ہراج کا فون آگیا کہ میری مرضی کے بغیر کوئی کارروائی نہ کی جائے مگر وقوعہ کی رپورٹ پولیس کے اعلیٰ افسران اور پھر سوشل میڈیا کے ذریعے وزیراعلیٰ تک پہنچ چکی تھی جس پر اعلیٰ پولیس افسران کی اجازت سے تھانہ سٹی کبیروالہ میں ایف آئی آر نمبر 24/1105کا اندراج ہو گیا تو رضا حیات ہراج سیخ پا ہو گئے اور انہوں نے ڈی پی او خانیوال سے شدید احتجاج کیا ۔ مقدمہ پر ہر قسم کی کارروائی رکوانے کے ساتھ ساتھ یہ شرط بھی رکھی کہ فوری طور پر ایس ایچ او کو معطل کیا جائے، اس نے میرے کہنے پر عمل نہیں کیا جس پر ڈی پی او خانیوال محمد اسماعیل کھاڑک اپنا کھڑاک برقرار نہ رکھ سکے اور انہوں نے ایس ایچ او عبدالرحمان گل کو لائن حاضر کر کے مقدمہ پر کارروائی رکوا دی۔
