نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سہ ماہی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پاکستان کے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال اور فلسطینی کاز پر ایک جامع اور مؤثر خطاب کیا۔
اجلاس کا مرکزی موضوع مشرق وسطیٰ کے حالات، بالخصوص فلسطین تھا، جس پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں، اسکولوں، اقوام متحدہ کی عمارتوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کو ایک منظم اور سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینا ہے، جو بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل کو خبردار کیا کہ فلسطینی مسئلہ اب اقوام متحدہ کی ساکھ اور عالمی اثرورسوخ کا امتحان بن چکا ہے۔ اگر اس مسئلے کا فوری اور منصفانہ حل نہ نکالا گیا تو ادارے کی حیثیت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچے گا۔
Deputy Prime Minister/Foreign Minister, Senator Mohammad Ishaq Dar @MIshaq50, presided over the United Nations Security Council's Quarterly Open Debate on the "Situation in the Middle East including the Palestinian Question". The Open Debate was upgraded to the Ministerial level… pic.twitter.com/UrAWI4iGey
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) July 23, 2025
اسحاق ڈار نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ جنگ بندی کے فوری نفاذ اور انسانی امداد کی بلا تعطل رسائی کو یقینی بنائے تاکہ معصوم فلسطینیوں کی مشکلات میں کمی آ سکے۔
انہوں نے مشرق وسطیٰ میں مستقل امن کے قیام کے لیے شام، لبنان اور ایران سے متعلق مسائل کو بھی حل کرنے پر زور دیا۔ خطاب کے آخر میں ان کا کہنا تھا کہ وقت آ چکا ہے کہ فلسطینی عوام کو انصاف، آزادی، خودمختاری اور عزت کے ساتھ ایک آزاد ریاست کا حق دیا جائے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی قیادت میں اس اہم اجلاس کو وزارتی سطح پر اپ گریڈ کیا گیا، جس میں پاکستان کا مؤقف بھرپور انداز میں پیش کیا گیا۔