ملتان (سٹاف رپورٹر) فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی راولپنڈی جس کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر بشریٰ مرزا اور رجسٹرار نسیم اختر نے جون میں ہونے والی سنڈیکیٹ کے منٹس کو جلد بازی میں جولائی میں سینڈیکیٹ منعقد کروا کر سینڈیکیٹ ممبران کو اندھیرے میں رکھتے ہوئے پچھلی سنڈیکیٹ کے منٹس endorse کروائے ان میں Nomenclature کی تبدیلی والا کیس بھی منظور کروا لیا جبکہ حقیقت میں وہ کیس صرف اور صرف گورنر کی منظوری سے ہی ممکن تھا جس کی بابت یونیورسٹی تقریبا ً7 یاد دہانی کے خطوط ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو لکھ چکی تھی مگر ان میں قانونی پیچیدگیوں کے باعث یہ کیس چونکہ تاخیر کا شکار ہو چکا تھا اس لئے وائس چانسلر ڈاکٹر بشریٰ مرزا اور رجسٹرار نسیم اختر نے ذمہ داران پر ذمہ داری ڈالنے کے بجائے اس کیس کو غیر قانونی طور پر جلد بازی میں جولائی میں ہی سینڈیکیٹ منعقد کروا کر منظور کروا لیا اور اس کے بارے میں مزید حیرت انگیز انکشافات سامنے آئے ہیں کہ جو nomenclature منظور کیے گئے ہیں ان افراد کی تعیناتی ایسے عہدوں کے لیے کی ہی نہ گئی تھی جیسے کہ ایڈمن آفیسر سدرہ سلیم کا عہدہ تبدیل کر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ORIC، فوزیہ یونس کا عہدہ کورس کوآرڈینیٹر سے تبدیل کر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سٹوڈنٹ افیئرز ، سدرہ آفتاب کا عہدہ ایڈمن آفیسر سے تبدیل کر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن، اسی طرح نعیمہ زیب کا عہدہ فیکلٹی کوآرڈینیٹر سے تبدیل کر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن جبکہ آفس سپرنٹنڈنٹ پر تعینات تین افراد میں سے آصف رضوان اور مشتاق احمد کا عہدہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن جبکہ آفس سپرنٹنڈنٹ کے عہدے پر تعینات ظاہر شاہ کا عہدہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ORIC ،اسی طرح دو مختلف عہدوں پر تعینات کورس کوآرڈینیٹر اور فیکلٹی کوآرڈینیٹر عذرا خانم ،مصباح اشرف اور فوزیہ ظفر کے عہدے تبدیل کر کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن اسی طرح آٹھ ڈیپارٹمنٹل کوآرڈینیٹرز کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر اکیڈمکس جبکہ ایک ڈیپارٹمنٹ کوآرڈینیٹر اسما امین کو پرسنل سیکرٹری جبکہ ایک ڈیپارٹمنٹل کوآرڈینیٹر ثنا زینب کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر ORIC جبکہ الیکٹرانک لیب انچارج عماد الدین کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی سروسز، اسی طرح تین اسسٹنٹ نیٹ ورک ایڈمنسٹریٹرز میں سے ایک کو نیٹ ورک ایڈمنسٹریٹر جبکہ دو کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا عہدہ سونپ دیا گیا۔عہدوں کی ایسی بندر بانٹ تاریخ میں پہلی بار دیکھنے میں آئی ہے۔ سینڈیکیٹ میں بیٹھے افراد جن میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ، ہائر ایجوکیشن کمیشن ، لا ڈیپارٹمنٹ کے افراد شامل تھے کی موجودگی میں اتنا بڑا غیر قانونی عمل بغیر سوچے سمجھے منظور کروا لیا گیا کہ بعد ازاں اس میں کون کونسی قانونی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
