آج کی تاریخ

فاطمہ جناح ہسپتال، ڈاکٹروں کی بےحسی، حاملہ خاتون کو باہر نکال دیا

ملتان (وقائع نگار) گورنمنٹ شہباز شریف فاطمہ جناح ہسپتال ملتان میں ڈاکٹروں کی بے حسی ، حاملہ خاتون 12 گھنٹے سے زائد آپریشن کے لئے بے یارو مددگار تڑپتی رہی ، سیریس حالت میں رات گئے ہسپتال سے نکال کر زچہ و بچہ کی زندگی داؤ پر لگا دی ۔ تفصیل کے مطابق پل براراں کے رہائشی سابق ڈینگی ورکر محمد ندیم لاشاری نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وہ اپنی بیوی کو 28 جولائی صبح 8 بجے ڈیلیوری کے لئے گورنمنٹ شہباز شریف فاطمہ جناح ہسپتال لے گیا ، جہاں ڈاکٹروں نے ٹیسٹ اور چیک اپ کے بعد کہا کہ شام کو آپریشن کریں گے آپ بلڈ کا ارینج کریں ، ان کا کہنا ہے کہ بلڈ کا بندوست ہونے کے بعد خاتون کو یورن بیگ لگا کر بے یارو مددگار چھوڑ دیا گیا ، رات کو خاتون کو بلیڈنگ شروع ہوگئی تو اس کے خاوند ندیم لاشاری نے ڈی ایم ایس کو بتایا تو یورن بیگ تبدیل کردیا گیا تاہم رات 10 بجے دوبارہ بلیڈنگ شروع ہوگئی جس پر خاتون کے خاوند نے ڈی ایم ایس اور ایم ایس کو جاکر ریکویسٹ کی ہے کہ بلیڈنگ نہیں رک رہی، مہربانی کرکے آپریشن کرادیں لیکن اس کی ایک نہ سنی گئی ، ندیم لاشاری کے مطابق اسے بتایا گیا کہ ہسپتال میں آپریشن کی ادویات، آلات اور ڈاکٹر وغیرہ دستیاب نہیں ہیں اس لئے یہاں آپریشن نہیں ہوسکتا اس لئے وہ اپنی بیوی کو نشتر ہسپتال لے جائے اور اسے بیوی کے ہمراہ رات ساڑھے 12 بجے ہسپتال سے نکال دیا گیا ، ندیم کا کہنا ہے کہ اس وقت اس کی جیب میں پیسے بھی نہیں تھے، وہ بڑی مشکل سے ایک رکشہ ڈرائیور کی منت سماجت کرکے بیوی کو رات گئے نشتر ہسپتال لے گیا جہاں مختلف سفارشوں اور منت سماجت کے بعد صبح تقریباً چار بجے اس کی بیوی کا آپریشن ہوا اور بیٹی پیدا ہوئی ۔ محمد ندیم لاشاری کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ شہباز شریف فاطمہ جناح ہسپتال صرف خواتین کے علاج معالجے ،ڈیلیوری یا زچگی کے لئے مخصوص ہے اگر وہاں سہولیات کی کمی ہے اور آپریشن نہیں ہوسکتے تو پھر اس ہسپتال کے قیام کا کیا مقصد ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں