غیر معقول سختی، ٹریفک پالیسی عالمی معیار کے برعکس، شہری حقوق پامال، انسانی حرمت پر حملہ

ملتان (زین خان ملغانی)جرم تب بنتا ہے جب نقصان ہو، خلاف ورزی انتظامی ہوتی ہے جرم نہیں،صوبائی حکومت کہتی ہے کہ سخت قوانین سے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہوگا۔لیکن دنیا نے سختی نہیں، ٹیکنالوجی، تربیت، اور شفاف انفورسمنٹ کو عالمی معیار بنایا ہے۔ دنیا کے اصول:ٹریفک خلاف ورزی = جرمانہ انسانی حرمت ، مقدمات،چالان ، مؤثرپولیس ، سہولت کار، دشمن نہیںسختی = صرف وہاں جہاں جان کو براہِ راست خطرہ ہواگر حکومت واقعی عالمی معیار لانا چاہتی ہے تو اسے:کیمرہ سسٹم بہتر بنانا ہوگا،چالان کا نظام مؤثر کرنا ہوگاپولیس کی تربیت بہتر کرنی ہوگی ،شہریوں پر ایف آئی آر کا ریکارڈ دے کر تباہ نہیں کرنا ہوگا۔مہذب ترقی یافتہ ممالک میں ٹریفک کی خلاف ورزی پر۔دبئی (UAE) میںہیلمٹ نہ پہننے کی سزا:جرمانہ + ٹریفک پوائنٹس کوئی گرفتاری نہیں، کوئی ایف آئی آر نہیں نظام کا فوکس:کیمرہ بیسڈ انفورسمنٹ ڈیجیٹل چالان زیرو فیس ٹو فیس کنٹریکٹ شہری کو مجرم نہیں سمجھا جاتا —صرف ٹریفک خلاف ورزی کرنے والا۔ اصول:“High penalty, low humiliation”(سخت جرمانہ، مگر انسان کی تذلیل یا کریمنل ریکارڈ نہیں)سعودی عرب میں۔ ہیلمٹ نہ پہننے کی سزا:صرف جرمانہ (300–500 ریال)نہ گرفتاری، نہ حوالات، نہ ایف آئی آر نفاذ:سحر (MOROR) سسٹم کیمرے، سینسر، نمبر پلیٹ ریڈرزپولیس روکتی ضرور ہے مگر صرف جرمانہ درج کرتی ہے اصول:“جرم تب بنتا ہے جب نقصان ہو، خلاف ورزی انتظامی ہوتی ہے جرم نہیں”حکومت پنجاب کی یہ پالیسی عالمی معیار کے خلاف، شہری حقوق کے خلاف اور اخلاقی طور پر کمزور ہے۔ اصلاحی ماڈل ہی اصل “قانون کی بالادستی” ہے، نہ کہ خوف اور گرفتاریاں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں