ملتان(کرائم سیل)سرکاری ڈاک کے نظام میں بھیانک غفلت کےحوالہ سے’’قوم‘‘بھیانک حقائق سامنے لے آیا ۔ایڈیشنل آئی جی پولیس جنوبی پنجاب محمد کامران خان کی جانب سے تھانہ سٹی کبیروالا کے ایس ایچ او عبدالرحمٰن گل کے خلاف کارروائی کیلئے لکھی گئی چٹھی راستے سے لاپتہ ہوگئی۔ڈی پی او خانیوال آفس میں کوئی ریکارڈ نہیں جبکہ واٹس ایپ پر ملنے والے احکامات پر کوئی اہلکار کان دھرنے کیلئے بھی آمادہ نہیں ۔پولیس کے ڈیڑھ سو سال کے نظام میں پہلی مرتبہ خانیوال میں اعلیٰ افسران کی ڈاک مسنگ ہورہی ہے۔ تفصیل کے مطابق سب انسپکٹر عبدالرحمان گل کابھائی سب انسپکٹرعبداللہ گل آر پی او ملتان کاپی آر او تعینات رہاہے جس کی وجہ سے ملتان رینج میں اپنی لابی مضبوط کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ ملتان تعیناتی کے دوران سب انسپکٹر عبدالرحمان گل کو اسکی من مانیوں کی وجہ سے سی پی او ملتان نے ایس ایچ او شپ سے ہٹادیا تھا ۔اس نے لابنگ کرکے خانیوال ضلع میں تبادلہ کروالیا اورتھانہ چھب کلاں کی ایس ایچ او شپ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا لیکن وہاں بھی اپنانجی ٹارچر سیل قائم کر رکھا تھا ۔خوشحال گھرانوں کے نوجوانوں کو پکڑ لیتاتھا اور ریکوریوں کے نام پر مال بنانا معمول بنالیا ۔جب علاقہ کے عوام نے اپنے حلقہ کے منتخب نمائندے کو عبدالرحمان گل کی من مانیوں کے بارے آگاہ کیا تو ڈی پی او نے اسے لائن حاضرکردیا لیکن وہ انکوائریاں اپنے حق میں لکھوانے میں کامیاب ہو گیااور لابنگ کرکے ایس ایچ او تھانہ سٹی کبیروالا تعینات ہوگیا وہاں بھی عوامی شکایات پر ایس ایچ او شپ سے ہٹادیاگیا لیکن مضبوط لابنگ کے ذریعے دوبارہ ایس ایچ او تھانہ سٹی کبیروالا پوسٹنگ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔اس دوران کبیروالا کے شہری فردوس خان بھٹہ کو سکیورٹی اہلکار اللہ دتہ کے ہمراہ چادر اور چاردیواری کاتقدس پامال کرتے ہوئے زبردستی گھر میں داخل ہوکر گرفتارکرلیا تھا جس پر ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب نے ایڈیشنل سیشن جج کبیروالا کے حکم پر تحقیقات کیں اور انکوائری رپورٹ میں ایس ایچ او کو قصور وار قرار دے دیا گیا لیکن ایڈیشنل آئی جی آفس جنوبی پنجاب سے جاری ہونے والی چٹھی پر ڈیڑھ ماہ گزرنے کے باوجود اس کے خلاف ڈی پی او خانیوال نے مقدمہ درج کرنے سے گریز کیا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ڈی پی او خانیوال کے ٹیلیفونک حکم پر ایس ڈی پی او کبیروالا چوہدری منور حسین گجر نے ایک بے گناہ شخص کو تاوان وصول کرنے کی شکایت پر تھانہ سٹی کبیروالا میں 13 جولائی کو اچانک چھاپہ مارا تو ایک بے گناہ شخص کو رہائی دلوائی لیکن سب انسپکٹر عبدالرحمان گل نے ایس ایچ او شپ کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اپنے سرکل آفیسر ہی کے خلاف ایک من گھڑت رپٹ درج کروائی اور جس بے گناہ شخص کو ڈی پی او کی ہدایت پر انصاف فراہم کیا اس کے خلاف ایک مدعی تیار کرکے مقدمہ درج کرلیا اور محرر کے ذریعے اسکی گرفتاری ریکارڈ پرلے آیا اور سوشل میڈیا پر اپنے مہروں کے ذریعے اپنے ہی ایس ڈی پی او کے خلاف رپٹ وائرل کروادی۔
