غزہ میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بچوں اور خواتین سمیت مزید 60 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی حملوں میں 162 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والوں کی تعداد 50,669 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ 115,225 فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔ صدر فلسطین ہلال احمر سوسائٹی نے حالیہ اسرائیلی حملے میں 15 طبی اور ایمرجنسی اہلکاروں کی شہادت کو مشتبہ جنگی جرم قرار دیا ہے، جو غزہ کی جنگ کے تاریک ترین لمحات میں سے ایک ہے۔ فلسطینی جرنلسٹس پروٹیکشن کمیٹی کے مطابق اسرائیل نے لبنان میں ایک ٹارگٹڈ حملے میں فلسطینی صحافی محمد صالح محمد برداوِل اور ان کے اہل خانہ کو شہید کردیا۔ یہ صحافی 18 مارچ کے بعد شہید ہونے والے چوتھے فلسطینی صحافی ہیں۔ میڈیا رپورٹس اور اسرائیلی و فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیل نے لبنان کے صیدا میں ایک رہائشی فلیٹ پر حملہ کر کے حماس کمانڈر حسن فرحات کو ان کے بچوں سمیت شہید کر دیا۔ ڈاکٹرز وڈآئوٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ان کی تنظیم کے 11 ویں ڈاکٹر حسام آل لولو، ان کی اہلیہ اور بیٹی کو بمباری سے شہید کردیا۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے غزہ اور مغربی کنارے میں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا کہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں عالمی ادارے کے اہلکاروں کی شہادت جنگی جرائم کمیشن کے لیے باعث تشویش ہے۔ پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کو ریلیف فراہم کرنے میں ناکامی کو سلامتی کونسل کی کارکردگی پر سوالیہ نشان قرار دیا اور کہا کہ فلسطین میں ہونے والے واقعات ناقابل قبول ہیں، سلامتی کونسل کو فوری طور پر اقدامات کرنے چاہیے۔ چین کے مستقل نمائندے فو چھونگ نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی واحد ممکنہ راستہ ہے، اور جنگ دوبارہ شروع کرنے سے مزید قتل و غارت اور نفرت کو جنم ملے گا۔ اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے سربراہ نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کو اجتماعی سزا قرار دیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بغائی نے اسرائیل کی جانب سے صحافیوں کو نشانہ بنانے، امدادی کارکنوں اور طبی مراکز پر جان بوجھ کر حملوں کو جنگی جرائم قرار دیا۔