ملتان ( ایڈیٹر رپورٹنگ) ملتان سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کی طرف سے عید الاضحی کے موقع پر 9 کروڑ روپے کے ٹینڈرز میں خریداری کی مد میں بھاری کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔ افسران نے درخواست دینے والے ٹھیکیدار کو مبینہ طور پر دس لاکھ روپے دے کر خاموش کروای ذرائع کے مطابق ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے افسران ادارے کے قیام سے ہی عید الاضحی کے موقع پر انتظامات کے ٹینڈر مخصوص کمپنیوں کو دیتے چلے آ رہے تھے۔ گزشتہ عید الاضحی کے موقع پر جب سابق روایات پر عمل کرتے ہوئے پری کوالفیکیشن کا عمل شروع کیا گیا تو کمپنی افسران نے تقریباً نو کروڑ روپے مالیت کے ٹینڈر کے حصے بخرے کرکے انہی کمپنیوں کو دینے کا منصوبہ بنایا جن کے ذریعے ان افسران کو مروجہ شرح کے مطابق حصہ ملتا رہا ہے لیکن عین موقع پر ایک نجی کمپنی کے ٹھیکیدار نے ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے فرنٹ مین اور ٹائوٹ ٹھیکیدار کا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے پچاس فیصد کم ریٹ پر کام کرنے کی پیشکش کروا دی جس پر چیئرمین ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میاں راشد اقبال، چیف آفیسر شاہد یعقوب اور دیگر عملے کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور انہوں نے پروکیورمنٹ کا عمل معطل کرکے ٹھیکیدار کو کروڑوں روپے مالیت کے عید ٹینڈرز سے آؤٹ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق نجی کمپنی کے ٹھیکیدار نے کمشنر ملتان مریم خان، ڈپٹی کمشنر وسیم حامد سندھو اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ملتان ریجن میں درخواستیں دیں لیکن کمشنر ملتان اور ڈپٹی کمشنر ملتان نے شکایت کنندہ ٹھیکیدار کو نظر انداز کر دیا۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ملتان ریجن نے ٹھیکیدار کی درخواست پر ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے افسران کو نوٹس جاری کر تو دیا مگر انتظامی دبائو جاری ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق دوسری جانب نوٹس جاری ہوتے ہی پروکیورمنٹ کمیٹی میں شامل چیئرمن میاں راشد اقبال، چیف آفیسر شاہد یعقوب کے علاوہ منیجر فنانس ساجد ریاض، منیجر پروکیورمنٹ آصف بشیر سمیت سب کے ہاتھ پاؤں پھول گئے جس کے بعد ٹھیکیدار کے ساتھ ڈیل کا عمل شروع ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق ٹھیکیدار کو ڈیل کے نتیجے میں مبینہ طور پر دس لاکھ روپے دیکر خاموش کروا دیاگیا۔ ذرائع کے مطابق جب کوئی درخواست دہندہ حقائق پر مبنی درخواست دے کر ڈیل کرتا محسوس ہو تو اینٹی کرپشن اپنے ایس او پی کے تحت اس درخواست پر از خود کارروائی کرنے کی مجاز ہوتی ہے لیکن اینٹی کرپشن حکام نے بھی مبینہ خاموشی اختیار کرکے ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے افسران کو کھل کھیلنے کا موقع فراہم کر دیا۔واضح رہے کہ درخواست دہندہ کے مطابق ویسٹ مینجمنٹ کمپنی نے شاپر، قناتیں اور ٹیبل وغیرہ کا ٹینڈر ساڑھے چار کروڑکا اس شخص کو دیدیا جس نے شاپر 1190 فی کلو کے حساب سے دینا تھا جبکہ درخواست دہندہ ٹھیکیدار نے اسی شاپر کا فی کلو ریٹ 600 روپے دیا تھا مگر ملی بھگت اور ساز باز کے نتیجے میں 1190 روپے فی کلو والے ٹھیکیدار کو کنٹریکٹ دیدیا گیا اور اسی طرح ساڑھے چار کروڑ روپے کی مشینری کرائے پر لینا تھی جبکہ انہوں نے کام اپنی مشینری سے کروا کر اشفاق ترین کنٹریکٹر کو کام دیکر لگ بھگ پونے چار کروڑ کی بوگس ادائیگی بھی کر دی، اس حوالے سے ترجمان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی وسیم یوسف سے موقف کے لئے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی ۔
