راولپنڈی: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل میں بانی چیئرمین عمران خان سے ہونے والی اہم ملاقات کی تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کر دیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ یہ ملاقات توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کے موقع پر ہوئی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن پر تمام سیاسی دروازے بند کر دیے گئے ہیں اور اب احتجاجی تحریک کے سوا کوئی آپشن باقی نہیں بچا۔
عمران خان نے واضح کیا کہ اس بار اسلام آباد مارچ کے بجائے پورے ملک میں احتجاج ہوگا اور وہ اس تحریک کی قیادت خود کریں گے۔ انہوں نے ہدایت کی ہے کہ احتجاج سے متعلق تمام حکمت عملی عمر ایوب کو سونپی جائے گی۔
بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے احتجاجی تحریک کے آغاز کا کوئی حتمی وقت نہیں دیا، تاہم اس کا اعلان وہ خود کریں گے۔ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کے پیٹرن ان چیف کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں گے اور تمام اہم فیصلے خود کریں گے، جیسے پہلے کرتے تھے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ انہیں چیئرمین شپ سے ہٹانے کی افواہیں جھوٹی ہیں۔ بانی پی ٹی آئی مکمل اعتماد رکھتے ہیں اور میں ہی پارٹی چیئرمین رہوں گا۔ اگر ایسا نہ ہوا تو سب کو نتائج کا علم ہے۔
گوہر کے مطابق، احتجاج کی ذمے داری اس بار علی امین گنڈاپور کے بجائے مختلف رہنماؤں میں تقسیم کی جائے گی، اور بانی نے کسی بھی پارٹی لیڈر پر عدم اعتماد کا اظہار نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کی قربانیوں کا عمران خان کو مکمل ادراک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میری ہمیشہ کوشش رہی کہ مسائل بات چیت سے حل ہوں، اور اب بھی یہی ترجیح ہے۔ تاہم بانی پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ ہمیں مکمل دیوار سے لگا دیا گیا ہے، خاص طور پر سمبڑیال الیکشن میں کھلی دھاندلی نے صورتحال مزید خراب کر دی ہے۔
گوہر نے کہا کہ عمران خان گزشتہ دو برسوں سے قید میں ہیں، لیکن ہمیشہ مذاکرات کا راستہ کھلا رکھا ہے۔ ہم نے حکومت کے ساتھ تعاون بھی کیا اور ملک کو نقصان پہنچانے کا کبھی سوچا بھی نہیں۔ احتجاج پرامن ہوگا، جو ہمارا جمہوری حق ہے۔
آخر میں بیرسٹر گوہر نے شکوہ کیا کہ عدالتوں میں عمران خان کے کیسز یا تو لگتے نہیں، یا پھر ان کی سماعت نہیں کی جاتی۔ مخصوص نشستوں سے متعلق عدالتی فیصلے التوا کا شکار ہیں۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا گیا۔
