آج کی تاریخ

طیبہ کیس: “اماں کو ابو نے قتل کیا” 4 سالہ عینی شاہد بیٹے نے بھانڈا پھوڑ دیا، پولیس خودکشی پر بضد

بہاولپور (قوم ریسرچ سیل) تھانہ صدر کے علاقے بستی عظیم پورہ میں 27 سالہ طیبہ بی بی کی خودکشی کا بھانڈا اس کےچار سالہ بیٹے نے روزنامہ قوم کے سامنے یہ کہہ کر پھوڑ دیا کہ اماں کو ابو نے قتل کیا ہے جب کہ تھانہ صدر پولیس اسے خودکشی کا رنگ دے رہی ہے۔ 4سالہ بچے کی ویڈیو ریکارڈنگ روزنامہ قوم کے پاس محفوظ ہے جب کہ مقتولہ کا خاوند اپنی اہلیہ کے مبینہ آشنا پر قتل کا الزام عائد کر رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز ریسکیو 1122 کو اطلاع ملی کہ 27 سالہ طیبہ بی بی زوجہ محمد صابر جو کہ عظیم پورہ جعفری ٹاؤن علاقہ تھانہ صدر کی رہائشی ہے، کو کسی نے قتل کرکے اس کی لاش کو پنکھے کے ساتھ لٹکا دیا ہے۔ پولیس اور ریسکیو سٹاف نے موقع پر لاش کو تحویل میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال پہنچایا جبکہ پولیس نے پوسٹ مارٹم کے بعد لاش کو ورثاءکے حوالے کرتے ہوئے 174 ض ف خودکشی کی کارروائی کر دی۔ پولیس کے مطابق میڈیکل اور ( پی ایف ایس اے) کی رپورٹ کے بعد اگر کوئی قتل کے ثبوت ملے تو مزید کارروائی کی جائے گی جبکہ سسرالی رشتےداروں کے مطابق ہمارے ہمسائے نادر علی کے مقتولہ کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔ وقوعہ سے ایک روز قبل شام کو نادر، اس کی بیوی شازیہ اور دو اس کی بیٹیوں نے مقتولہ طیبہ بی بی کو ڈنڈوں سوٹوں سے تشدد کا نشانہ بنایا جو کہ ساری بستی نے دیکھا ۔مار پیٹ کے بعد دھمکیاں دی کہ ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے۔ ورثا کے مطابق وقوعہ کے روز ہم سب لوگ محنت مزدوری کے سلسلے میں گھر سے باہر گئے ہوئے تھے۔ مقتولہ طیبہ بی بی اور اس کا چھوٹا بیٹا بعمری تقریباً چار پانچ سالہ گھر پر موجود تھا اسی دوران ملزمان نادر وغیرہ نے میری بیوی کو گھر آ کر قتل کیا اور اس کی لاش کو پنکھے کے ساتھ لٹکا دیا۔ وقوعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس تھانہ صدر نے تمام ثبوت اور شواہد اکٹھے کیے اور قتل کا کوئی ٹھوس ثبوت نہ ملنے پر 174 ض ف کی کارروائی کر دی۔ روزنامہ قوم کی ٹیم نے موقع پر جا کر تمام تر معلومات اکٹھی کی اور ویڈیو بیان لئے۔ اسی طرح مقتولہ کے ساتھ اس کابیٹا جو گھر پر موجود تھا اس کا ویڈیو بیان لیا ۔اس نے وحشت اور خوف جو اس کی آنکھوں میں صاف دیکھا جا سکتا تھا ،نے روتے ہوئے بتایا کہ میری امی کو میرے ابو نے مارا ہے جو روزنامہ قوم نے کیمرے میں اس بچے کا بیان محفوظ کر لیا جبکہ اس کے ساتھ بیٹھی ہوئی اس کی دادی اسے اس بیان دینے سے روکتی رہی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں