سونف کانباتاتی نام Foeniculum vulgare اور انگریزی نام Fennel ہے۔ سونف بنیادی طور پر بحیرہ رومی خطے کی آب و ہوا کا پودا ہے۔ حکماء سونف کو بیشتر نسخہ جات میں بنیادی دوا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔دیسی حکمت کے بیشتر نسخہ جات میں سونف کے بیجوں اور جڑوں کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ یہ بنیادی طور پر ہاضم خصو صیات کی حامل ہے۔ گیس اور بدہضمی کا بہت موثر علاج مہیا کرتی ہے۔ بلغم اور جسم کے فاضل مادوں (Cholestrol) کا خاتمہ کر کے موٹاپے کا علاج کرتی ہے۔ تلی اور گردے کا علاج مہیا کرتی ہے۔ ضروری رطوبات بڑھانے میں لاجواب ہے۔ اسی وجہ سے دودھ پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرتی ہے اور ماہواری کی رکاوٹ دور کرتی ہے۔ معدہ،گردہ، تلی،پستان اور مثانے کے امور میں سہولت پیدا کرتی ہے۔ سونف قوتِ بصارت و سماعت کو تقویت بخشتی ہے۔ اس میں وٹامن اے کثیر مقدار میں ہوتا ہے۔ پرانے دست کی پرانی بیماری کے لئے بھی مفید ہے۔ بڑھاپے کا عمل موخر کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
اچھے نکاس والی میرا اور بھاری میرا زمین میں بہتر پیداوار دیتی ہے۔ ریتلی،سیم اور تھور والی زمین اس کے لئے موزوں نہیں ہے۔ ہلکی میرا زمینوں میں پھول آوری کے بعد آبپاشی کی صورت میں گرنے پر شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ سونف کم و بیش پورے پنجاب میں کاشت کی جا سکتی ہے۔شمالی پنجاب کے مقابلے میں جنوبی پنجاب میں اسے بیماری کم لگتی ہے۔ بہتر سونف پیدا کرنے میں موسم بڑی اہمیت رکھتا ہے معتدل اور سرد خشک آب و ہوا میں بہتر افزائش کرتی ہے۔ اگرچہ سونف کا پودا چند ایک دن کا کہر بھی برداشت کر سکتا ہے۔ پکنے کے دوران اگر موسم تدریجاً گرم ہو تومعیاری سونف پیدا ہوتی ہے۔ اگر موسم 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرم ہو جائے تو پکنے کا عمل تیزی سے مکمل ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں دانہ سکڑکر باریک رہ جاتا ہے اورسو نف کا رنگ بھی سیاہی مائل ہو جا تا ہے۔ سونف کی کاشت 30نومبر تک کی جا سکتی ہے۔ ڈرل کاشت کی صور ت میں شروع نومبر جبکہ پٹڑیوں یا کھیلیوں پر کاشت کرنی ہو تو آخر نومبر تک کاشت کی جاسکتی ہے۔
ڈرل سے کاشت کی صورت میں 4 تا 5 کلو گرام، پٹڑیوں پر چوکے لگانے کی صورت میں صر ف اڑھائی کلو گرام بیج کی ضرورت ہوتی ہے۔ایک ایکٹرمیں سونف کے 25 تا 30 ہزار پودے ہوں تو بھر پور پیداوار حاصل ہوتی ہے زیادہ گھنی فصل کم پیداوار دیتی ہے۔زمینی ساخت اور وسائل کی مناسبت سے سونف کو چار طریقوں سے کاشت کیا جا سکتا ہے۔میرازمینوں میں بڑے پیمانے پر سونف کاشت کرنی ہو تو ڈرل سے کاشت کی جائے۔ڈرل سے کاشت کی صورت میں قطاروں کا فاصلہ2 تا اڑھائی فٹ رکھا جائے۔ اگاؤمکمل ہونے کے بعد چھدرائی کرکے پودوں کا باہمی فاصلہ6 تا 8 انچ کر دیا جائے۔چھوٹے پیمانے پر بھاری میرا زمینوں میں سونف کو پٹڑیوں کے کناروں پر چو کے لگا کر کاشت کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ چار فٹ کے فاصلے پر رجر کھول کر پٹڑیاں بنانے کے بعد ان کے دونوں کناروں پر 9 تا 12 انچ کے فاصلے پر چوکے لگائے جائیں۔ اس صورت میں پودوں کا فاصلہ 9 انچ اور پٹڑیوں کی چوٹی کا 2.5 فٹ بر قراررکھا جائے۔بھرپور پیداوار حاصل کرنے کیلئے اڑھائی فٹ کے فاصلے پر رجر سے بنائی گئی کھیلیوں کے ایک کنارے پر نو نو انچ کے فاصلے پر کاشت کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔جب فصل کا قد چھ انچ ہو جائے تو چھدرائی کر دی جائے۔
جب فصل کا قد دو فٹ ہو جائے اس وقت نائٹروجن یا اس کے متبادل کھاد ڈال کر مٹی چڑھا دی جاتی ہے۔ڈرل سے کاشتہ سونف کی چھدرائی بہت ضروری ہوتی ہے۔ جب فصل کا قد چھ تا نو انچ ہو جائے تو اس کی چھدرائی کر کے پودوں کا باہمی فاصلہ 6 تا 8 انچ کر دیا جائے۔ اگر چھدرائی نہ کی جائے تو فصل کے تنے کمزور رہتے ہیں اور گرنے سے نقصان ہوتاہے۔سونف کو اوسطاً35 کلو گرام نائٹروجن،23 کلو گرام فاسفورس اورساڑھے 12کلو گرام فی ایکڑ پوٹاش ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے۔کھاد کی یہ مقدارڈیڑھ بوری یوریا اور ایک بوری ڈی اے پی، نصف بوری ایس او پی یا ان کے متبادل کھادوں سے پوری کی جا سکتی ہے۔ اس میں سے ایک تہائی نائٹروجن، تمام فاسفورس بوقتِ کاشت ڈالی جائے۔بقیہ نائٹروجن کاشت کرنے کے بعد 35 تا 60 دن کے اندر اندر گوڈی و چھدرائی کرنے کے بعد قسط وار کر کے ڈالی جائے۔ زیادہ تاخیر سے نائٹروجن ڈالی جائے تو فصل کے گرنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ سونف دو فٹ کی ہونے پر مٹی چڑھادی جائے تو بہترین پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ڈرل سے کاشت کی صورت میں پہلاپانی حتی الوسع تاخیر سے لگانے کی سفارش کی جاتی ہے پٹڑیوں کے کناروں پر کاشت کی صورت میں پہلا پانی احتیاط سے یکساں لگایا جائے۔ باقی پانی حسب ضرورت لگائے جائیں۔ جب فصل پھولوں پر آجائے تو اس کے بعد ہر آبپاشی موسمی پیشگوئی کی مطابقت سے کرنی چاہیے۔سونف کے تنے اند ر سے کھوکھلے ہونے کی وجہ سے کافی کمزور ہوتے ہیں۔
فصل 4 فٹ سے بڑی ہونے پر آبپاشی کے بعد ہوا چلنے سے پودے آسانی سے گرجاتے ہیں اور شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ اسی لئے پانی لگانے کا کام ہو اتھم جانے پر ترجیحاً شام کے وقت کیا جائے۔سونف کو نقصان پہنچانے والی جڑی بوٹیوں میں اٹ سٹ، قلفہ، چولائی، مدھانہ، سوانکی، شاہترہ اور لمب گھاس وغیرہ شامل ہیں۔ ان سے بچاؤ کے لئے پینڈی میتھالین بحساب1000 ملی لٹر کھیلیوں پر چوکے لگانے کے ایک دو دن بعد صرف وتر مقامات پر سپرے کی جا سکتی ہے۔ بہتر پیداوار کے لئے ضروری ہے کہ سپرے کرنے کے 40 دن بعد ایک مرتبہ گوڈی بھی کر دی جائے۔ سونف پر کیڑوں کا حملہ بہت کم ہوتا ہے البتہ اگر اسے کلر اٹھی زمین میں کاشت کیا جائے تو اس کے پودے جڑاور تنے کے گلاؤ سے متاثر ہو سکتے ہیں۔مارچ اپریل میں جھلساؤ کی بیماری آ سکتی ہے۔اس سے بچاؤ کے لئے پھول آوری سے لے کر دانہ دودھیاحالت میں پہنچنے کے درمیان10 دن کے وقفہ سے(Tebuconazole+Trifloxy Strobin75WG) ٹیبو کو نازول پلس ٹرائی فلو کسی سٹروبن75WG بحساب 65 گرام یا SC 250 (Difenoconazole ڈائی فینو کو نازول 250SC بحساب 100 ملی لٹر فی ایکڑ یا ان کے متبادل زہریں مقامی محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کر کے دو مرتبہ سپرے کی جا سکتی ہیں۔سونف کی فصل 160 تا 180 دنوں میں تیار ہو جاتی ہے۔ سونف کی کٹائی بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ سونف کی فصل یکساں طور پر ایک بار نہیں پکتی۔ کچھ گچھے پہلے پکتے اور کچھ دس دن بعد میں۔ برداشت کرنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ جو گچھے پک جائیں انہیں کاٹ لیا جائے۔اس لئے اس کو الگ فروخت کیا جائے۔ گچھے درانتی سے کاٹ کر سائے میں خشک کئے جائیں اور ڈنڈے یا ٹریکٹر کی مدد سے کوٹنے کے بعد صفائی کر کے مارکیٹنگ کی جائے۔
اگر سایہ دار مقام پر سٹور کی جائے تو اس کی خوشبو برقرار رہتی ہے۔روایتی طریقوں سے کاشت کی صورت میں عام طور پر6-5 من پیداواردستیاب ہوتی ہے لیکن بہتر پیداواری امور کو مد نظر رکھتے ہوئے کاشتہ فصل سے اوربہتر موسمی حالات میں اچھی فصل سے 15 من فی ایکڑتک بھی پیداوار ہو سکتی ہے۔سونف کی رنگت کنٹرول کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سبز کی بجائے پیلے ہونے والے گچھے نیم پختہ حالت میں کاٹ کر سائے میں خشک کئے جائیں۔پہلی چنائی کے موٹے دانوں والی سونف سائے میں خشک کر کے اس کی الگ گہائی کی جائے۔سونف کو زیادہ پکنے سے پہلے پہلے کاٹ کر سائے میں خشک کیا جائے۔اگر پکائی کے دوران یعنی اپریل کے شروع میں موسم اچانک زیادہ گرم ہو جائے تو اس کا دانہ پچک جاتا ہے اور پوری کوشش کے باوجود سونف کی رنگت خراب ہو جاتی ہے۔ ایسی صورتحال سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ سونف کو زیادہ لیٹ کاشت نہ کیا جائے۔
