بہاولپور (کرائم سیل) تھانہ اوچ شریف میں سکول کی طالبہ اقراسمیت پورے خاندان پر د ہشت گردی کی ایف آئی آر ، بہاول پور پولیس پر شدید تنقید ، آر پی او اور ڈی پی او کے نوٹس نہ لینے پر پرنٹ و سوشل میڈیا پر سوالات کی بوچھاڑ۔ واقعہ پر بہاولپور کے صحافیوں اور سول سوسائٹی سمیت وکلا نے پولیس کے اس غیر انسانی رویے پر شدید افسوس اور غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ایڈووکیٹ خالد عرفان اور محمد احمد نے کہا پولیس اگر ایک نہم کلاس کی طالبہ پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کر رہی ہے تو عوام کو یہ بھی بتایا جائے کہ اس کمسن بچی نے دہشت گردی کی تعلیم کہاں سے حاصل کی تھی؟سینئر صحافی عباس لنگاہ کا کہنا تھا ایس ایچ او اوچ شریف طاقت کے نشے میں چور ہے، جس نے قبضہ مافیا کی ایماء پر معصوم بچی پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کر کے ظلم کی انتہا کر دی ہے سینئر صحافی و جنرل سیکرٹری پاکستان میڈیا کونسل بہاول پور ڈویژن محمد یاسین انصاری نے کہا کہ اتنے بڑے واقعہ پر ریجنل اور ضلعی پولیس افسران کی خاموشی تشویشناک ہے ایک معصوم بچی جس کا نہم کلاس کا رزلٹ آج آیا ہے اسے خاندان سمیت دہشت گردی کے مقدمے میں سنٹرل جیل بھیج کر اوچ پولیس نے پورے بہاول پور کی پولیس کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان چھوڑا ہے۔ سینئر صحافی و میڈیا کلب رجسٹرڈ احمد پور شرقیہ کے صدر شیخ عزیز الرحمان کا کہنا ہے کہ بچیاں تو سب کی سانجھی ہوتی ہیں اوچ شریف پولیس کے اس عمل کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہو گی اور اسے کسی بھی طریقے سے پنجاب پولیس کی گڈ گورننس سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا ، سینئر صحافی و جنرل سیکرٹری پریس کلب احمد پور شرقیہ حبیب اللہ راجپوت نے کہا کہ عرصہ دراز سے ایک ضلع میں تعینات ہونے والے پولیس افسران نے مقامی سیاسی اور معاشرتی امور میں اپنی جڑیں مضبوط کر لی ہیں ایسے افسران کیلئے ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم ثابت کرنا بائیں ہاتھ کا کھیل ہے جس پر قابو پانے کیلئے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں ناگزیر ہیں جو افسران کیلئے بھی امتحان ثابت ہو سکتی ہیں سینئر صحافی محمد اقبال دانش اور جنرل سیکرٹری انٹرنیشنل یونین آف رائٹرز تحصیل احمد پور شرقیہ اظہر علی دانش و دیگر صحافیوں نے بھی اس واقعے پر شدید غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے آر پی او بہاولپور اور ڈی پی او بہاولپور سے مطالبہ کیا ہے کہ کرپٹ ایس ایچ او کو فی الفور عہدے سے ہٹایا جائے۔سول سوسائٹی کے رہنماؤں نے بھی بڑی بڑی ریلیاں نکالنے والی انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کی علمبردار تنظیموں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ:”جب معصوم بچیوں کے ساتھ ناانصافی اور حقوق کی پامالی کے سنگین واقعات رونما ہوں تو یہ نام نہاد تنظیموں کو سانپ کیوں سونگھ جاتا ہے ؟”روزنامہ قوم نے اس ظلم و جبر کے خلاف آواز بلند کر کے ایک بار پھر مظلوم کا ساتھ دینے کی روایت قائم کی۔ اس پر روزنامہ قوم کے چیف ایڈیٹر میاں غفار احمد اور ان کی ٹیم کو جرات و بہادری پر صحافی برادری اور عوام کی جانب سے زبردست خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔
