
دھنوٹ(نامہ نگار) نجی بینک فراڈ سکینڈل، متعدد شہریوں کو مالی امدادکا جھانسہ دے کر ان کے نام پر بھاری قرضے نکلوانے کا انکشاف ہواہے۔ خوشنود بی بی قرض لینے گئی تو معلوم ہوا وہ پہلے ہی کئی لاکھ کی مقروض ہے۔ ایک ہی علاقے کے بارہ سے زائد مرد و خواتین متاثرہ نکل آئے، متاثرین نےدھوکا دہی کے خلاف پریس کلب کے باہر احتجاج کیا، پریس کانفرنس بھی کی۔ متاثرین کے مطابق اشرف نامی بینک ملازم نے کافی عرصہ پہلے رابطہ کیا تھا کہ بینک کی طرف سے مالی امداد دی جارہی ہے۔ اس دوران عملے نے مختلف افراد سے انگوٹھے لگوائے اور صرف چھ چھ ہزار روپے تھما دیئے۔ حالیہ دنوں میں جب ضرورت پڑنے پر قرض کے لیے ایک بینک پہنچے تو انہیں اچانک آگاہ کیا گیا کہ وہ پہلے ہی بینک کے نادہندہ ہیں اور لاکھوں روپے کے مقروض ہوچکے ہیں۔ متاثرین کے مطابق تفصیلات نکلوائیں تو ہوشربا انکشاف ہوا کہ ایک خاتون کے نام پر ساڑھے تین لاکھ سے زائد کے قرضے واجب الادا ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران متاثرین نے محمد اشرف نامی شخص پر براہِ راست الزام لگایا کہ اسی نے مالی امداد دینے کا جھانسہ دے کر ان سے انگوٹھے لگوائے اور اب ڈھٹائی کے ساتھ یہ کہہ رہا ہے کہ جو کرنا ہے کرلو، میں ذمہ دار نہیں۔ متاثرین نے بتایا کہ جب بینک کے متعلقہ افسر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے بھی لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بینک کی جانب سے کوئی ریکوری ٹیم آپ سے رقم لینے نہیں آئی، لہٰذا پریشان نہ ہوں اور خاموش بیٹھ جائیں۔ متاثرہ شہریوں نے اس رویے پر سخت احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ درجنوں گھرانوں کا معاشی قتل ہے۔ متاثرین نے بینک انتظامیہ، ایف آئی اے، پولیس اور اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ جعلسازی میں ملوث عملے کے خلاف فوری سخت کارروائی کی جائے۔