آج کی تاریخ

شوگر اسکینڈل: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے مالکان کے نام فوری طلب کر لیے

اسلام آباد: قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں چینی برآمدات اور سبسڈی اسکینڈل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ چیئرمین جنید اکبر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں پی اے سی نے فوری طور پر شوگر ملز مالکان اور ڈائریکٹرز کی مکمل فہرست طلب کر لی، جبکہ وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے تفصیلات فراہم کرنے میں ہچکچاہٹ دیکھی گئی۔
ریاض فتیانہ نے سوال اٹھایا کہ آخر کیا وجہ تھی کہ ایک رات میں ایس آر او جاری کرکے ٹیکس میں چھوٹ دی گئی؟ رکن معین پیرزادہ نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر اور وزیراعظم جیسے عہدوں پر بیٹھے افراد عوام کو لوٹنے میں شریک ہیں، جبکہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کو کرپشن کی جڑ قرار دیا۔
سیکرٹری صنعت نے بتایا کہ ان کے پاس شوگر ملز کی فہرست موجود ہے، تاہم چیئرمین پی اے سی نے واضح ہدایت دی کہ صرف ملز نہیں بلکہ مالکان اور ان کے ڈائریکٹرز کے نام فراہم کیے جائیں، بصورت دیگر تحریکِ استحقاق لائی جائے گی۔
حکام نے اجلاس میں بتایا کہ گزشتہ برس چینی کی پیداوار 76 لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن رہی، جس میں سے 13 لاکھ میٹرک ٹن سرپلس تھی۔ پانچ لاکھ میٹرک ٹن چینی آئندہ سال کے لیے محفوظ رکھی گئی جبکہ وفاقی کابینہ اور ای سی سی نے سات لاکھ 90 ہزار میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی، جس سے 40 کروڑ ڈالر سے زائد زرمبادلہ حاصل ہوا۔
تاہم، بریفنگ میں انکشاف ہوا کہ جب چینی برآمد کی جا رہی تھی، مقامی منڈی میں قیمت 143 روپے فی کلو تھی، جو اب بڑھ کر 173 روپے فی کلو ہو چکی ہے۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد وزیراعظم نے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں