آج کی تاریخ

شبو قتل کیس کمائی کا ذریعہ ،بہالپور پولیس چالان ،چالان کھیلتی رہی تفتیش سوالیہ نشان

انسپکٹرریاض امین اور سب انسپکٹر الیاس کا فائل فوٹو جبکہPFSAکی رپورٹ

بہاولپور(کرائم سیل )تھانہ عباس نگر کی حدود میں 9محرم کو جرائم پیشہ افراد کے دو گروہوں کی پرانی دشمنی میں قبرستان میں ہونے والی سٹریٹ فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے شہباز عرف شبو کیس کو پہلےتو پولیس نے کمائی کا ذریعہ بنائے رکھا۔جرائم پیشہ کبھی ایک گروپ سے پیسے لیکر دوسرے گروپ کو قتل میں اور کبھی دوسرے گروپ سے پیسے لیکر پہلے گروپ کو قتل میں چالان کرنے کا پولیس کا مقصد صرف اتنا تھا کہ غریب اور مظلوم خاندان تھک ہار کر ملزمان پارٹی سے صلح کرلیں اور پولیس اپنے پیسے کھرے کرلے۔اس قتل کیس کی ابتدائی تفتیش سب انسپکٹر الیاس اور انکے تبادلہ کے بعد ریاض احمد انسپکٹر نے کی ۔تھکا دینے والی مختلف دفاتر میں کیس کی پیروی کے باوجود شہباز عرف شبو مقتول کے ورثا نے ملزمان سے صلح نہ کرنے کا عزم ارادہ کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی آفس تک کیس کی پیروی کی اور ملزمان کو چالان کروایا۔شہباز شریف شبو قتل کیس ڈی پی او بہاولپور اسد سرفراز خاں کے اس وقت نوٹس میں آیا جب قتل میں چالان ہونے سے قبل ریمانڈ جسمانی پر تھانہ عباس نگر میں ملزم سجاول کی سوشل میڈیا پر مدعیوں کو ہراساں کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو ڈی پی او بہاولپور نے تھانہ عباس نگر کے عملہ کیخلاف انکوائری کروائی اور اس وقت ایس ڈی پی او صدر سرکل اور اپنی لیگل ٹیم کو مدعیوں کو مکمل تحفظ اور ملزمان کو سزا دلوانے کیلئے مکمل تعاون کا حکم دیا ۔آرپی او بہاولپور رائے بابر سعید نے DIBسے ملزمان بدلنے پر RIB/SPکو خود موقع (قبرستان)پر جاکر تفتیش کرکے میرٹ کرنے کا حکم دیا اور آخر میں ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کے دفتر سے گنہگار ہونے پر ملزمان چالان ہوئے مگر پولیس کے اعلیٰ افسران کے مظلوم خاندان کو انصاف مہیا کرنے کے دعوے اس وقت دم توڑ تے ہوئے نظر آئے جب اس ہائی پروفائل قتل کیس کی فرانزک رپورٹ سامنے آئی۔اسلحہ ریکوری کے چار مقدمات میں پولیس نے چار ملزمان سے پسٹل ریکور کیےاور ان پر اسلحہ برآمدگی کے مقدمات درج کیے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ موقع سے برآمد ہونے والے خول کسی اسلحہ سے میچ نہیں کئے حتیٰ کہ قتل میں استعمال ہونے والے اسلحہ اور خول میچ نہ ہوئے جس نے بہاولپور پولیس کے تفتیشی نظام پربہت بڑا سوال اٹھادیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان میں سب سے مستند تسلیم کی جانیوالی PFSAرپورٹ بطور مادی شہادت عدالت میں کسی بھی ملزم کو سزاکروانے کیلئے بہت اہمیت رکھتی ہے روزنامہ”قوم،،کرائم سیل نے ڈسٹرکٹ پولیس کی اس کیس کی انکوائری کے متعلق سوالات چھوڑے ہیں کہ کیا اسلحہ اور خول میچ نہ ہونے پر قتل کے ملزمان سزا ہو پائیں گے۔اسلحہ میچ نہ ہونے کی وجہ وہ تفتیشی ہے جس نے موقع پر سے خول برآمد کیے یا وہ افسر جس نے چالان کرتے وقت اسلحہ برآمد کیا۔کیا اس میں بھی قصور وارک کا تعین ہوسکے گا ہاں یہ کیس بھی دیگر کیسز کی طرح فائلوں کی نظر ہو جائے گا آپ یقین کریں یا نہ کریں لیکن محنت مزدوری کرنے والے اس خاندان نے بہاولپور کے ایک مقامی سیاستدان کی صلح کیلئے لاکھوں روپے کی آفر صرف اس لیے ٹھکرائی تھی کہ انہیں پولیس کے اعلیٰ افسران پر اعتماد تھا۔

شیئر کریں

:مزید خبریں