ہم زندہ قوم ہیں

شاباش چنی لال

بے’’ادب‘‘ اورسپرنووا ودیگرافسانے

تحریر : غلام دستگیرچوہان

پوراسسٹم ایک طرف ہے اورچنی لال ایک طرف ہے۔چنی لال نے طاقتوراشرافیہ کےپیسے کےبل بوتےپرانصاف کوکچلنےسےبچالیا۔چنی لال کون ہیں؟یہ آگے چل کرآپکو بتاتےہیں ۔پہلے اس واقعہ کاپس منظرجان لیں۔یہ 19اگست 2024کی شام ہے۔
’’ابوآفس سے چھٹی ہوگئی ہے مجھے لینے آجائیں‘‘بیٹی کے فون پربوڑھاپاپڑفروش باپ موٹرسائیکل پردفترپہنچ جاتاہےاوربیٹی کولیکرجیسے ہی کراچی کے کارسازروڈپرپہنچتاہے توپیچھے سے آنے والی تیزرفتارلینڈکروزدونوں باپ بیٹی کوکچل دیتی ہے۔ملزمہ معروف صنعت کارکی بیوی نکلتی ہے اورسسٹم شاہ رخ جتوئی،ظاہرجعفرکےبعدایک اورطاقتوراشرافہ کوبچانےکی کوشش میں لگ جاتاہے۔مگرایک چنی لال سسٹم کے راستے کی دیواربن جاتاہے۔پوراسسٹم ایک طرف ہے اورچنی لال ایک طرف ہے۔کراچی کی سکیم 33کا محنت کش عمران عارف سائیکل پرپاپڑ،چپس وغیرہ بیچاکرتاتھا۔محنت کی کمائی سے بیٹی کوپڑھایالکھایا۔آمنہ یونیورسٹی میں ایم بی اے کررہی تھی اورساتھ ساتھ ایک کمپنی میں جاب بھی کررہی تھی اس نے خواب دیکھے تھے کہ ڈگری مکمل کرکے اسکی تنخواہ ایک لاکھ تک پہنچ جاتی اورپھروہ اپنے بوڑھے والدکوپاپڑ بیچنے سے روک دیتی ۔اس نے اپنی تنخواہ میں سے پیسے بچاکروالدکودیئے تھےکہ گھرمیں رنگ روغن کروالیں۔حادثے کے روزانکے گھرمیں رنگ روغن جاری تھاکہ کارسازروڈ پرموت نے آلیا۔باپ بیٹی موٹرسائیکل پرگھرجارہے تھے کہ پیچھے سے آنے والی تیزرفتارلینڈکروزرنے انہیں اڑاکررکھ دیا۔تیزرفتارگاڑی نے باپ بیٹی سمیت کئی موٹرسائیکلوں اورایک کارکوہٹ کیا۔آمنہ اوراسکے والد عمران عارف دم توڑگئے جبکہ 7افرادزخمی ہوگئے۔خاتون نے فرارہونےکی کوشش کی مگرمشتعل عوام نے اسے گھیرلیا۔رینجرزموقع پرپہنچ گئی اوردوخواتین کوحراست میں لےلیا۔
تفتیش میں خاتون معروف صنعت کاراورگل احمدانرجی کے مالک دانش اقبال کی اہلیہ نتاشااقبال نکلیں۔خاتون کے پاس برطانوی ڈرائیونگ لائسنس تھا۔
پورے سسٹم نے کوشش کی کہ طاقتورملزمہ نتاشا کوذہنی مریضہ ثابت کرے۔انہوں نے ہسپتال سے سرٹیفکیٹ بنوانے کی کوشش بھی کی۔ملزمہ کوکہاگیاکہ وہ عجیب وغریب حرکتیں کرےمگرسب ڈرامہ فلاپ ہوگیا۔چنی لال اس سسٹم کیخلاف ڈٹ کرکھڑاہوگیا۔
یہ چنی لال کون ہیں؟ڈاکٹرچنی لال جناح ہسپتال کراچی شعبہ نفسیات کے سربراہ ہیں۔پوراسسٹم ملکرایک طاقتورملزمہ کوبچاناچاہتاہے مگرڈاکٹرچنی لال سارے منصوبے پرپانی پھیردیتے ہیں۔ملزمہ کوذہنی مریضہ قراردیکرجناح ہسپتال لایاجاتاہے۔کیس میں کمزوردفعات لگائی جاتی ہیں مگرجب انہیں ڈاکٹرچنی لال کے پاس چیک اپ کیلئے لایاجاتاہے تووہ معائنےکےبعدصاف کہتے ہیں کہ اس خاتون کوکچھ نہیں ہے،یہ بالکل ٹھیک ہے۔اسے واپس پولیس کی تحویل میںدیاجائے۔
ورثاکاارادہ تھاکہ خاتون کوذہنی مریضہ ثابت کرکے کیس کوکمزورکیاجائے مگرچنی لال نے سارے منصوبے پرپانی پھیردیا۔سب ملزمہ کوبچانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔جان سے جانے والی طالبہ اوراسکے بوڑھے پاپڑفروش والدکی بات کوئی نہیں کررہا۔بڑاآدمی ہمیشہ جیل میں جاکربیمارہوجاتاہے اوراسے ریلیف مل جاتاہے۔
سوشل میڈیاپرٹرینڈچل رہاہے ’’پراڈووالی‘‘ایک ٹرینڈ’’پاپڑوالا‘‘بھی چل رہاہے۔سوشل میڈیاپرصارفین پاکستان کوامیرقاتلوں کیلئے جنت قراردے رہے ہیں۔لوگوں کاکہناہے کہ شاہ رخ جتوئی ،ظاہرجعفراوردیگرمجرموں کاکچھ نہیں بگڑاتونتاشاکوکیاسزاہوسکتی ہے۔
وکلاکے مطابق کیس کمزوربنایاگیاہے۔اس میں 320اور322دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔اس معاملے میں قتل خطااورقتل سبق کاکیس بن سکتاہے یعنی غلطی سے،قتل کرنے کاارادہ نہیں تھامگرہوا۔
دوسراسبب یہ ہوسکتاہے کہ تیزرفتاری توتھی مگرنیت نہیں تھی کہ کسی کوقتل کیاجائے۔ان دونوں صورتوں میں دیت کاکیس بنتاہے تاہم تیزرفتاری اورغفلت کی وجہ سے پانچ سال سزاہوسکتی ہے۔ملزم طاقتورہیں کیاایک غریب خاندان کوانصاف مل پائے گا؟۔باپ اور بیٹی کی ہلاکت کے معاملہ میں نیا انکشاف بھی ہوا ہے، خاتون نتاشا کی جانب سے اسی روڈ پر پہلے ایک سفید رنگ کی گاڑی کو ٹکر مارنے کی نئی ویڈیو سامنے آئی ہے۔نئی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ خاتون نتاشا نے اسی روڈ پر پہلے ایک سفید رنگ کی گاڑی کو ٹکر ماری، سفید گاڑی سامنے سے آئی تو خاتون نے اپنی گاڑی کی رفتار کو کم کیا اور پھر تیزی سے گاڑی چلا دی۔ویڈیو میں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون کی گاڑی نے سفید گاڑی کے عقبی دروازے کو ہٹ کیا جبکہ خاتون نے گاڑی کے پیچھے موجود موٹر سائیکل پر سوار دو افراد کو بھی ہٹ کیا جس سے وہ موٹر سائیکل سمیت گر گئےجس کے بعد خاتون تیزی سے گاڑی چلاتے ہوئے وہاں سے فرار ہو گئی۔ویڈیو میں واقعے کے بعد وہاں موجود شہریوں اور سکیورٹی گارڈز کو جمع ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں واقعے کا وقت شام 6 بج کر 11 منٹ کا ہے، وہاں سے فرار ہونے کے بعد خاتون نے اسی روڈ پر آگے جا کر موٹر سائیکل سوار باپ بیٹی کو ہٹ کیا جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوئے جبکہ ایک شخص زخمی ہوا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون پہلے واقعہ کی وجہ سے وہاں سے فرار ہوتے ہوئے تیز گاڑی چلا رہی تھی اور اسی تیز رفتاری کی وجہ سے حادثہ ہوا۔
علاوہ ازیںکارساز پر ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہونے والی طالبہ آمنہ عارف کی فیس بُک کے گروپ پر کی گئی پوسٹ اور آخر واٹس ایپ سٹیٹس بھی وائرل ہوگیاہے۔ کراچی کی نجی یونیورسٹی کی لائق طالبہ آمنہ عارف کی خواتین کے معروف و مقبول فیس بک گروپ ‘سول سسٹرز پر کی گئی پوسٹ زیر گردش ہے جسے سول سسٹرز کی بانی کنول احمد نے انسٹاگرام پر شیئر کیا ہے۔سول سسٹرز میں کی گئی پوسٹ میں آمنہ نے اپنی والدہ کی جانب سے ملنے والی سپورٹ کے حوالے سے بات کی تھی۔پوسٹ میں آمنہ نے لکھا تھا ‘میری زندگی کے مشکل ترین ایام میں جب سب نے میرا ساتھ چھوڑ دیا تب ایک شخص جو میرے ساتھ کھڑا تھا وہ میری ماں تھیں، انہوں نے جو ہمارے لیے قربانیاں دیں وہ قابلِ تعریف ہیں۔اس پوسٹ میں آمنہ عارف نے اپنی زندگی کے تلخ دنوں کو یاد کیا اور لکھا تھا کہ ‘میری والدہ نے اپنے خواب چھوڑ کر گھر سے کپڑے فروخت کیے تاکہ ہمیں اچھی تعلیم دے سکیں۔متوفیہ نے پوسٹ میں والدہ کی قربانیوں کی تعریف کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا تھا۔آمنہ کی ایک دوست کی جانب سے شیئر کیا گیا متوفیہ کا آخری واٹس ایپ اسٹیٹس بھی سوشل میڈیا کی زینت بنا ہوا ہے جس میں آمنہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا تھا۔اس بات سے بے خبر کہ مذکورہ خیالات و الفاظ اس کے آخری ثابت ہوں گے، اس نے والدین سے درخواست کی کہ اپنی بیٹیوں کو یہ نہ کہیں کہ جب اپنے سسرال جاؤ گی تو پتہ چلے گا، بلکہ یہ کہیں کہ سسرال بھی ایسا ہی ملے جو تمام ناز نخرے اُٹھائے تاکہ لڑکیاں شادی سے نہ گھبرائیں۔

آمنہ تین بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی اوراچھی نوکری کرکے باپ کاسہارابنناچاہتی تھی۔مگراس تیزرفتار سفید لینڈکروزرنے صرف انہیں نہیں کچلابلکہ انکی خواہشوں،خوابوں،ارمانوں کوبھی کچل دیا۔اس غریب گھرانے کی ساری امیدوں کوبھی کچل دیا۔آمنہ اوراسکاوالدعمران عارف منوں مٹی تلے دب گئے ،کیاانہیں انصا ف مل پائے گا؟
سوال یہ ہے کہ ملزمہ نتاشاجومعروف صنعت کار دانش اقبال کی اہلیہ ہیں اگرنفسیاتی مریضہ ہیں تو وہ دوکمپنیوں کی چیف ایگزیکٹواوردرجن بھرکمپنیوں کی ڈائریکٹرکیسے ہوسکتی ہیں۔
عدالت نے کمزورکیس کی بناپرملزمہ کو14روزکیلئے جوڈیشل ریمانڈپرجیل بھیج دیا۔کیس چلتارہےگااورطاقتورملزم دولت یادبائوکے ذریعے ملزمہ کوباعزت بری کرالیں گے۔ایساکب تک ہوتارہےگا؟۔