آج کی تاریخ

سینیٹ پینل نے متنازع پیکا بل منظور کرلیا؛  اپوزیشن، صحافیوں کا شدید ردعمل

اسلام آباد – جوائنٹ ایڈیٹر ڈیسک : سینیٹ پینل نے پیر کے روز اکثریتی ووٹ سے متنازع پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری دے دی، جس پر اپوزیشن اور صحافیوں نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یہ بل، جو پہلے ہی قومی اسمبلی سے منظور ہو چکا ہے، آزادی اظہار اور آزادی صحافت پر ممکنہ اثرات کے باعث شدید تنقید کی زد میں ہے۔

سینٹ پینل میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے اراکین کی اکٹریت نے پیکا ایکٹ بل 2025ء کی منظوری دے ڈ

پیکا بل 2025: “جعلی خبروں” کے خلاف سخت قوانین

بل کے تحت “جعلی خبروں” کے پھیلاؤ کو جرم قرار دیا گیا ہے۔ اس کے مطابق، اگر کوئی فرد ایسی معلومات پھیلانے کا مرتکب پایا گیا جس سے عوام میں خوف یا بےچینی پیدا ہو، تو اسے تین سال قید یا 20 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

حکومت کے مطابق، یہ اقدام ڈیجیٹل جرائم کے خاتمے کے لیے ناگزیر ہے۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ اس بل میں “جعلی خبر” کی تعریف مبہم ہے، جو اسے آزادی اظہار کو دبانے کے لیے استعمال کرنے کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

اپوزیشن کا اعتراض: قانونی اختیارات کا غلط استعمال ممکن

سینیٹ میں بل پر بحث کے دوران اپوزیشن نے حکومت پر سخت تنقید کی۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا، “یہ قانون آزادی اظہار کے بنیادی حق کے خلاف ہے اور اس پر مزید مشاورت کی ضرورت تھی۔”

پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے حکومت کو مشورہ دیا کہ

بل میں ترمیم کرتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے تاکہ یہ قانون آزادی صحافت کو نقصان نہ پہنچائے۔

صحافیوں کا احتجاج: آزادی صحافت پر قدغن قبول نہیں

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس

(PFUJ)

 نے بل کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا۔ افضل بٹ نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، “یہ قانون حکومت کو غیر معمولی اختیارات دیتا ہے جو ناقدین کو خاموش کرانے کے لیے استعمال ہو سکتے ہیں۔ “

صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بل کے خلاف مظاہروں اور قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔ ان کے مطابق، جعلی خبروں کا خاتمہ ضروری ہے، لیکن آزادی رائے کی قیمت پر نہیں۔

حکومت کا دفاع

حکومتی نمائندوں نے اس بل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد صرف ڈیجیٹل جرائم کا خاتمہ اور عوامی مفادات کا تحفظ ہے۔ داخلہ سیکریٹری کے مطابق، “یہ قانون شفافیت کو یقینی بنائے گا اور ڈیجیٹل اسپیس کو محفوظ بنانے میں مدد کرے گا۔”

شیئر کریں

:مزید خبریں