کراچی:سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لیے بڑی خوشخبری دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سندھ حکومت نے امدادی فنڈز میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔
میڈیا بریفنگ میں شرجیل میمن نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے 2022 کے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لیے امدادی پیکیج کو مزید توسیع دی ہے۔ اس پیکیج میں فصلوں کے نقصانات کا ازالہ، بیجوں کی فراہمی، اور زیرِ کاشت زمین کی بحالی کے لیے مالی معاونت شامل ہے۔ یہ اقدامات سندھ فلڈ ری ہیبلی ٹیشن پروگرام کے تحت کیے جا رہے ہیں، جو دنیا کے سب سے بڑے ڈیزاسٹر ہاؤسنگ پروگرامز میں شمار کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صوبائی کابینہ نے سکھر اور حیدرآباد میں نئے صنعتی زونز کی منظوری دے دی ہے، جو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تعمیر ہوں گے۔ حیدرآباد میں 951 ایکڑ زمین سندھ اکنامک زونز مینجمنٹ کمپنی کے سپرد کی جائے گی۔ ان منصوبوں سے 55,000 سے زائد ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے اور معیشت کو فروغ ملے گا۔
اسی دوران کابینہ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے لیے 10.56 ارب روپے کا بغیر سود قرض بھی منظور کر لیا ہے، جس کے تحت ڈملوٹی سے ڈی ایچ اے تک 36 کلومیٹر طویل پانی کی پائپ لائن بچھائی جائے گی۔ منصوبے کی تکمیل سے ڈی ایچ اے میں پانی کے شدید بحران پر قابو پایا جا سکے گا۔
شرجیل میمن نے یہ بھی بتایا کہ سندھ کابینہ نے سندھ بینک کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت بے نظیر ہاری کارڈ کو جلد فعال بنایا جائے گا۔ اس کارڈ کے ذریعے کسانوں کو سبسڈی، نرم قرضے، اور آفات کے خلاف مالی تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ اب تک 2 لاکھ 37 ہزار سے زائد کسانوں کی رجسٹریشن مکمل ہو چکی ہے اور تقریباً 88,871 درخواستوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ حکومت عوامی فلاح اور ترقی کے لیے مسلسل اقدامات کر رہی ہے، شفاف حکمرانی اور مسائل کا حل حکومت کی اولین ترجیحات ہیں۔
