پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سیلاب سندھ میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں کندھکوٹ کے کچے کے تمام علاقے پانی میں ڈوب گئے۔ سیلابی ریلوں نے ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ کر ڈالیں جبکہ پنجند کے مقام پر انتہائی بلند درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا اور گڈو بیراج پر پانی کے بہاؤ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
رپورٹس کے مطابق بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد آنے والا سیلاب اب گڈو بیراج کے راستے سندھ میں داخل ہو رہا ہے۔ درمیانے درجے کے سیلاب کے باعث کندھکوٹ کے کچے کے علاقے مکمل طور پر زیرآب آگئے اور شہروں سے ان کا رابطہ کٹ گیا۔
سیلابی صورتحال کے باعث حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور حساس قرار دیے گئے کے کے بند اور اولڈ توڑی بند کو مضبوط بنانے کا عمل جاری ہے۔
محکمہ اطلاعات سندھ کی جانب سے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار بھی جاری کیے گئے ہیں۔ پراونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کے مطابق پنجند کے مقام پر ان فلو اور آؤٹ فلو 575,195 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گڈو بیراج پر ان فلو 544,658 کیوسک اور آؤٹ فلو 514,051 کیوسک ہے۔
سکھر بیراج پر پانی کی آمد 470,580 کیوسک اور اخراج 422,400 کیوسک جبکہ کوٹری بیراج پر ان فلو 262,509 کیوسک اور آؤٹ فلو 254,354 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
