ملک میں8فروری کےانتخابات سے نئی حکومت کاشروع ہونے والاسفر18اپریل کوصدرمملکت آصف علی زرداری کےپارلیمنٹ کے پہلے مشترکہ اجلاس تک پہنچ گیاہے۔ماضی کے صدورکے پارلیمنٹ کے پہلےمشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران ہلڑبازی،شورشرابہ اوراحتجاج کی روایت برقراررہی۔ماضی قریب میں پی ٹی آئی کے رہنماوسابق صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی اوران سے پہلے ممنون حسین،آصف زرداری کےپہلے دورصدارت میں بھی پارلیمنٹ کے پہلےمشترکہ اجلاس سے خطاب میں اپوزیشن احتجاج کرتی رہی۔ہرصدرنیوٹرل ہوکرملک وقوم کی ترقی کابیانیہ لیکرپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتارہا۔یہ خوش آئندروایت ہےکہ صدرمملکت کسی بھی پارٹی کی وابستگی سے بالاترہوکرقومی یکجہتی اوردونوں ایوانوں کوساتھ لیکرچلنےکے عزم پرکاربندرہتاہے۔سابق صدورکی طرح صدرمملکت آصف زرداری کاپہلاخطاب بھی اسی ایجنڈکےکوآگے لیکرچلنےکاہے۔اب یہ وقت بتائے گاکہ وہ اپنےعزائم پرکس حدتک کاربندرہتےہیں۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے نئی پارلیمنٹ کے پہلے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو حالیہ
سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے۔ملک کو آگے لے کر جانے کیلئے تقسیم سے نکلناہوگا ،دونوں ایوانوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہم اختلاف کو مل بیٹھ کر حل کریں، جو مشکلات ہیں ان میں ہم اختلافات کو لے کر نہیں چل سکتے، ہنگامی اقدامات کرنا ہونگے۔مل کر آگے بڑھیں گے تو جمہوریت مضبوط ہوگی ،صوبوں میں تعلقات کو بہتر بنانا ہوگا، اداروں میں ہم آہنگی پیدا کرنا ہوگی، ہم سب کو ایک قدم پیچھے ہٹنا ہوگا، فیصلہ کرنا ہوگا ملک وقوم کیلئے اہم کیا ہے۔قارئین کرام قبل ازیںسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہواجس میں پی ٹی آئی اراکین پارلیمنٹ نے عمران خان کے حق میں اور آصف زرداری کے خلاف چور چور، گو زرداری گو کے نعرے لگائے۔ تحریک انصاف کے ارکان نے عمران خان کی تصاویر بھی لہرا دیں۔ جمشید دستی نے صدر زرداری کے سامنے جاکر عمران خان کی تصویر والا پوسٹر رکھ دیا۔پی ٹی آئی ارکان ایوان میں سیٹیاں بجاتے اور شور شرابہ کرتے رہے جس کے نتیجے میں ایوان مچھلی منڈی بنارہا۔صدر مملکت نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب شروع کیا تو پی ٹی آئی،سنی اتحاد کونسل کے اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اپنی نشستوں میں کھڑے ہو کر نعرے لگانا شروع کر دیے۔ احتجاج کرنے والے اراکین پارلیمنٹ نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان کی تصاویر بھی اٹھا رکھی تھیں جب کہ وہ ’گو زرداری گو‘ کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ارکان سینیٹ اور قومی اسمبلی،وزیراعظم شہباز شریف بھی ایوان میں موجود تھے، جب کہ مختلف ممالک کے سفیر بھی گیلریز میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے خطاب کا آغاز کیا۔اپنے خطاب میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے آغاز پر مستقبل کے وژن کو مختصر بیان کروں گا، وزیراعظم، وفاقی و صوبائی حکومتوں کو انتخابی کامیابیوں اور ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دیتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پہلے پارلیمانی سال کے آغاز پر تمام معزز مہمانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اعتماد کرنے، دوسری بار صدر منتخب کرنے پر اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلی کا مشکور ہوں۔ ماضی میں بطور صدر میرے اہم فیصلوں نے تاریخ رقم کی، بطور صدرِ مملکت میں نے پارلیمنٹ کو اپنے اختیارات دینے کا انتخاب کیا۔انہوں نے کہا کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس وقت بہت کم ہے۔ ہمارا ایجنڈا اور خیالات ہی ملک کو مضبوط بنائیں گے، ایسا سیاسی ماحول بنانا ہوگا جس میں سب کی ضرورت کو پورا کیا جا سکے، ملک کو آگے لے کر جانے کیلئے تقسیم سے نکلنا ہوگا۔انکا کہنا تھا کہ پارلیمانی
نظام پر اعتماد کے لیےدونوں ایوانوں کو مل کر کام کرنا ہوگا، ہم اختلاف کو مل بیٹھ کر حل کریں، جو مشکلات ہیں ان میں ہم اختلافات کو لے کر نہیں چل سکتے، ہمیں ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔ قارئین کرام صدرمملکت آصف زرداری کاپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سےخطاب خوش آئندہے۔ملک وقوم کی بہتری کیلئے اپوزیشن اورحکومت کوایک پیج پراکٹھاہوناہوگا۔سیاسی بحران ختم کرنے کیلئے اپوزیشن کے ساتھ میزپربیٹھ کرمذاکرات کرنےہونگےجبھی جمہوریت کاسفرجاری رہ سکے گا۔اگرملک میں سیاسی محاذآرائی جاری رہی تویہ ملک،قوم،جمہوریت اورمعیشت کیلئے بھی نقصان دہ ہوگی۔
مرغی کوپرلگنےکی وجہ افغانستان سمگلنگ یامہنگی فیڈ؟
ملک بھرمیں جہاں دیگراشیاکی مہنگائی تیزی سے جاری ہے وہاں مرغی،بڑےاورچھوٹےگوشت کی قیمتیں بھی عیدسے اب تک آسمان پرپہنچی ہوئی ہیں۔ملتان میں بڑے گوشت کے فی کلوسرکاری نرخ700روپےجبکہ چھوٹےگوشت کے نرخ فی کلو1300روپے ہیں جبکہ حقیقت میں مارکیٹ میں انکی قیمتیں سرکاری نرخوں سے ڈبل ہیں۔سرکاری ریٹ لسٹ کاغذکاٹکڑابن کررہ گئی ہے۔اسلا م آبادمیںمرغی کاگوشت 1240 روپےتک پہنچ چکاہے۔ فارمی مرغی کے بڑھتے ریٹ نے شہریوں کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔مرغی کی قیمت میں رمضان کے تیسرے عشرے سے اب تک بھاری اضافہ ہو چکا ہے۔ ملک کے اکثر شہروں میں گزشتہ چند دنوں سے فی کلوزندہ مرغی کی قیمت میں سینکڑوںروپے تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے جس نے بکرے اور گائے کے گوشت کو خریدنے کی استطاعت نہ رکھنے والے متوسط طبقے کواپنا مینو تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ایک روزقبل تک کراچی کی مارکیٹ میں ایک کلو کے وزن کی زندہ مرغی کی قیمت 580 روپے اور اس کا فی کلو گوشت 840 روپے میں فروخت ہوا۔پشاور میں ایک کلو وزن کی زندہ مرغی 530 روپے فی کلوجبکہ لاہور میں گزشتہ سےپیوستہ روز اس کی قیمت 540 روپے تھی تاہم انتظامیہ کے عائد کردہ نرخوں سے اختلاف کرتے ہوئے بدھ کے روز لاہور میں پولٹری ایسو سی ایشن نے ہڑتال کر دی۔شہری جب مرغی 800 روپے کلو لیتےہیں تو اس میں انجر پنجر سب شامل ہوتے ہیں۔ اس میں سے بمشکل تین پاؤ گوشت نکلتاہے ۔آخرمرغی کی قیمت میں اتنے اضافے کی وجوہات کیا ہیں؟ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پولٹری ایسوسی ایشن لاہور کے صدر طارق جاوید نے کہا کہ اس کی ایک بڑی وجہ پاکستان سے افغانستان چوزے برآمد کرنا اور دوسری وجہ فیڈ مہنگی ہونا ہے۔پاکستان میں ویسے بھی اس وقت ایک دن کا چوزہ کم ہے اور 20 سے 22 فیصد چوزے افغانستان ایکسپورٹ کیے جا رہے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ 60 روپے میں فروحت ہونے والا ایک دن کا چوزہ آج 220 روپے میں مل رہا ہے۔‘انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر یہ ایکسپورٹ رک جائے تو چوزے کی قیمت 100 روپے تک ہو جائے گی اور اس کا اثر مرغی کی قیمت پر پڑے گا۔مرغی کی فیڈ پر نہ صرف مخلف ٹیکس ہیں بلکہ سویابین کی ایل سی بھی نہیں کھولی جا رہی تو یہ خوراک مہنگی ہے۔ وہ سستی ہو گی جب ہی مرغی کی قیمت کم ہو گی۔ اس حوالے سے صوبائی وزیر پنجاب صنعت و تجارت شافع حسین کہتےہیںکہ وزارت لائیو سٹاک اور وزارت خوراک نے مرغی کی قیمتوں کے حوالے سے پنجاب پولٹری ایسوسی ایشن کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں اور ان کے تحفظات پر بات چیت کی ہے۔ ’کوشش ہے کہ آنے والے دنوں میں مرغی کی قیمت میں کمی لائی جا سکے۔‘ ملک میں مرغی اورگوشت کی قیمتوں پرکنٹرول کیلئے حکومت سخت لائحہ عمل بنائے تاکہ عوام کوکم قیمت پرگوشت میسرآسکے۔
دال کھانابھی محال۔۔۔
ملک میں روزافزوں مہنگائی کے باعث عوام کیلئے دال کھانابھی مشکل ہوگیاہے۔غلہ منڈی ملتان میں دالوں کے نرخ میں گذشتہ دو روز میں بڑا اضافہ کر دیا گیا ہے ،دال چنا 8500روپے سے 9000روپے فی من ،دال مونگ 10400سے10800روپے فی من،دال مسور9900روپے سے10200فی من،دال ماش19200سے19700روپے فی من ،چنا سفید 12400سے12800روپے فی من اوربیسن کے نرخ میں 8600سے9000روپے فی من اضافہ ہوا ہے ،شہریوںکے مطابق عید پر بھی مہنگائی مافیا نے اپنی مرضی سے اشیائے خوردنوش کی قیمت بڑھا کر شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کیا تھا جبکہ ضلعی گورنمنٹ کی پرائس کنٹرول کمیٹیاں مکمل طور پر غیر فعال ہیں خودساختہ مہنگائی سے عام شہری بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے اشیائے خوردنوش کی قیمتوں کو کم کرتے ہوئے عوام کو ریلیف دیا جائے ۔کسی زمانے میں دال سستی ڈش کے ذمرےمیں آتی تھی اورکم پیسوں میں کھانابن جاتاتھالیکن آجکل دیگراشیاکی طرح دالوں کی قیمتیں بھی آسمان پرپہنچ گئی ہیں۔غلہ منڈی مافیااپنی مرضی سے نرخ مقررکرکے عوام کی جیبوں پرڈاکاڈال رہاہے۔حکومت اورپرائس کنٹرول کمیٹیوں کواب دفتروں سے نکل کرمنڈیوں بازاروں کارخ کرناچاہئے تاکہ شہریوں کواجناس حکومتی نرخ پرمیسرآسکیں ورنہ شہری انکی غفلت کی سزامہنگائی کی صورت میں بھگتتےرہیں گے۔