آج کی تاریخ

سیاح مرنے نہیں، سیر کو گئے تھے— عظمیٰ بخاری کی کے پی حکومت پر تنقید

لاہور: ترجمان پنجاب حکومت عظمیٰ بخاری نے سانحہ سوات پر خیبر پختونخوا حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ سیاح پنجاب سے مرنے کے لیے نہیں، تفریح کے لیے گئے تھے، لیکن وہاں حکومت کی نااہلی نے انہیں موت کے منہ میں دھکیل دیا۔
پنجاب اسمبلی کے میڈیا ہال میں پریس کانفرنس کے دوران عظمیٰ بخاری نے کہا کہ دریائے سوات میں پیش آنے والا واقعہ پہلا نہیں، ایسے افسوسناک سانحات بار بار ہو رہے ہیں اور حکام کی مجرمانہ خاموشی باعثِ تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے افراد 2 گھنٹے تک پانی میں پھنسے مدد کے منتظر رہے، لیکن ریسکیو ٹیمیں موقع پر نہ پہنچیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے مئی 2024 میں ایئر ایمبولینس کا اعلان کیا تھا، مگر سانحے کے وقت کوئی امدادی سہولت نظر نہ آئی۔ انہوں نے سیاحتی مقامات پر غیر قانونی ہوٹلنگ اور تجاوزات کی بھی نشاندہی کی اور کہا کہ سڑکوں، سہولیات یا مقامی انفراسٹرکچر کی بہتری پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
عظمیٰ بخاری نے ریسکیو 1122 میں سیاسی بھرتیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع پر ان کی کارکردگی صفر ہوتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ برس جب بارشوں سے 17 افراد جاں بحق ہوئے، تو پنجاب حکومت نے فوری امدادی کارروائیاں کی تھیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پنجاب میں اگر معمولی واقعہ بھی ہو جائے تو وزیراعلیٰ فوری نوٹس لیتی ہیں، لیکن کے پی کے وزیر اعلیٰ سوات واقعے کے وقت غائب تھے۔ انہوں نے 2022 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عام شہری مدد کو پکارتے رہے لیکن ایک طیارہ علیمہ خان کو بچانے کے لیے اڑایا گیا، جبکہ عوام کی لاشیں ڈمپرز میں بھیجی گئیں۔
عظمیٰ بخاری نے مطالبہ کیا کہ اگر خیبر پختونخوا حکومت عوام کی جان و مال کی حفاظت نہیں کر سکتی تو اقتدار چھوڑ دے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کشتی یا امدادی کیمپ نہیں لگا سکتے تو کم از کم ندامت کا اظہار ہی کر لیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت محرم الحرام کے لیے مکمل تیاریاں کر رہی ہے اور امکان ہے کہ وزیراعلیٰ متاثرہ خاندان کے گھر بھی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اب خیبر پختونخوا کے عوام بیدار ہو رہے ہیں اور حکومت سے سخت سوالات کر رہے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں