ملتان (ڈیلی قوم) ایگریکلچر سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم میں محکمہ زراعت توسیع و اڈاپٹیوریسرچ کے ماسٹرٹرینرز کیلئے گندم کے بیج کو سہانجنا کے پتوں سے تیارکردہ سانجھی کا محلول لگاکرکاشت کرنے بارے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔اس تربیتی ورکشاپ میں سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب نے تربیتی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مختلف فصلوں کے بیجوں کی ٹریٹمنٹ اور ضرررساں کیڑوں کے تدارک کیلئے زرعی زہروں کے مسلسل اور بے تحاشہ استعمال نے نہ صرف پیداواری عمل کو متاثر کردیا ہے بلکہ زرعی زمینوں کا پی ایچ لیول بھی بڑھ گیا ہے۔اس کے علاوہ کیڑوں میں قوت مدافعت پیدا ہوچکی ہے۔فصلوں کے مربوط طریقہ مینجمنٹ کا مطلب کیمیائی اور بائیولوجیکل طریقوں کا مناسب اور بہتر انداز میں استعمال ہے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی 41تحصیلوں میں گند م کے نمائشی پلاٹ لگائے جائیں جن کے بیج کو سہانجنا کے محلول سے ٹریٹ کرکے کاشت کیا جائے۔سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب نے مزید کہا کہ گندم کے نمائشی پلاٹوں کا وقت کاشت،زمین کا تجزیہ،کھادوں کا استعمال سمیت دیگرکاشتکاری عوامل کا مکمل ڈیٹا مرتب کیا جائے اور عام پلاٹ کے ساتھ اس کا موازنہ بھی کیا جائے تاکہ سیزن کے اختتام پر نتائج کی روشنی میں بہتر فیصلہ کیا جاسکے۔اس موقع پر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے شعبہ اگرانومی کی پروفیسر ڈاکٹر عذرا یاسمین نے بتایا کہ گندم کے بیج کو سہانجنا کے پتوں سے تیارکردہ سانجھی کا محلول لگاکرکاشت پیداوار میں 7سے10فیصد اضافہ ہوتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ سہانجنا کی پراڈکٹ سانجھی کے نام سے سیڈ ٹریٹمنٹ کیلئے رجسٹرڈ ہوچکی ہے جبکہ فولئیر سپرے کیلئے یہ رجسٹریشن کے عمل میں ہے۔انہوں نے بتایا کہ گندم کی پیداوار میں اضافہ کیلئے سیڈ ٹریٹمنٹ لازم ہے۔اس سے فصل کاشرح اگاؤ بہتر رہتا ہے،فصل زیادہ توانا رہتی ہے اور کنگی سمیت دیگر بیماریوں کے حملہ سے محفوظ رہتی ہے۔سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب نے ورکشاپ کے اختتام پر کہا کہ گندم ہماری روزمرہ خوراک کا اہم جزو ہے جس میں خودکفالت ضرروی ہے۔گندم سے زیادہ پیداوار اور بیماریوں سے بچاؤ کیلئے ضروری ہے کہ سیڈ ٹریٹمنٹ اور ضرررساں کیڑوں کے کنٹرول کیلئے زرعی زہروں کی بجائے متبادل طریقوں کوفروغ دیاجائے تاکہ زرعی زہروں کے اثرات سے محفوظ معیاری خوراک کا حصول ممکن ہوسکے۔
