آج کی تاریخ

علی پور تباہی کی اصل وجہ ہیڈ پنجند کی دیوار، ری ماڈلنگ، پنجاب حکومت ذمہ دار نہیں تو تحقیقات سے گریز کیوں؟-علی پور تباہی کی اصل وجہ ہیڈ پنجند کی دیوار، ری ماڈلنگ، پنجاب حکومت ذمہ دار نہیں تو تحقیقات سے گریز کیوں؟-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت

تازہ ترین

سول ملٹری ٹرائل کیس: غیر متعلقہ شخص پر فوجی قوانین کا اطلاق کیسے ہو سکتا ہے؟ آئینی بینچ کا سوال

سرکاری ملازمین کی ترقی سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ اگر کوئی سرکاری افسر ترقی کا اہل ہو، تو اسے ریٹائرمنٹ کے بعد بھی پروموشن دی جا سکتی ہے۔
یہ فیصلہ سابق ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کی اپیل پر سنایا گیا، جنہیں تین مرتبہ گریڈ 22 میں ترقی سے محروم رکھا گیا تھا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ ترقی کا حق خودکار نہیں ہوتا، لیکن ہر سرکاری ملازم کا زیرِ غور آنا اس کا بنیادی حق ہے۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ہدایت دی کہ ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈ دو ماہ میں غلام قادر تھیبو کا کیس دوبارہ میرٹ پر سنے۔
عدالت نے نشاندہی کی کہ افسر کی کارکردگی رپورٹس 2013 سے 2018 تک بہترین تھیں اور 2019 کی رپورٹ نہ ہونے کی وجہ صرف یہ تھی کہ انہیں فیلڈ پوسٹنگ نہیں دی گئی۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سلیکشن بورڈ نے بغیر ثبوت منفی ریمارکس دیے، جبکہ افسر کے خلاف کسی قسم کا الزام بھی ثابت نہیں ہوا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ریٹائرڈ افسران کو تاخیر سے انصاف دینا ناانصافی کے مترادف ہے، اور تمام سرکاری اداروں کو چاہیے کہ ترقی سے متعلق معاملات میں شفاف اور بروقت فیصلے کریں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں