سرگودھا: سرگودھا کی ایک بہادر خاتون، عابدہ نذیر، نے اپنی زندگی یتیموں، بے سہارا افراد اور مستحق خواتین کی خدمت کے لیے وقف کر رکھی ہے۔ انسانیت کی خدمت کا جذبہ رکھنے والی عابدہ نذیر تھیلیسیمیا کے مریضوں کی مدد کے ساتھ ساتھ خواتین کو ہنر سکھا کر ان کو خودمختار بنانے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔ عابدہ نذیر، جو کہ 35 سال کی ہیں، باقاعدگی سے تھیلیسیمیا کے شکار بچوں کو خون عطیہ کرتی ہیں اور ضرورت مندوں کی ہر ممکن مدد کرتی ہیں۔ وہ نہ صرف مالی امداد فراہم کرتی ہیں بلکہ جذباتی سہارا بھی دیتی ہیں۔ ان کی قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ خواتین کی مدد کے لیے تیار رہتی ہیں اور ان کے مسائل حل کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔ تھیلیسیمیا سینٹر کے انچارج ڈاکٹر تنویر صلاحریا نے بھی ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ عابدہ نذیر ایک غیرمعمولی شخصیت کی حامل خاتون ہیں جو تھیلیسیمیا کے مریضوں کے لیے خون کے عطیات کے کیمپ منعقد کرواتی ہیں اور حتیٰ کہ ان کے لیے خود کھانے تک تیار کرتی ہیں۔ عابدہ نذیر نے صرف فلاحی کاموں تک خود کو محدود نہیں رکھا بلکہ خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے انہیں مختلف ہنر بھی سکھا رہی ہیں۔ وہ خواتین کو کپڑوں کی سلائی، کڑھائی اور بیوٹی ٹریننگ جیسے کورسز کرواتی ہیں تاکہ وہ گھروں میں رہ کر باعزت روزگار حاصل کر سکیں۔ ان کے اس جذبے کی جڑیں ایک ذاتی سانحے میں پیوست ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کا چھوٹا بھائی، جو نویں جماعت کا طالب علم تھا، ایک سڑک حادثے میں زخمی ہو گیا تھا اور بروقت خون نہ ملنے کی وجہ سے اس کی جان نہ بچ سکی۔ یہ واقعہ ان کی زندگی کا رخ بدلنے کا سبب بنا اور تب سے انہوں نے خدمت خلق کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیا۔ اپنے عزم کے ساتھ وہ آج بھی خواتین کو ہنر سکھا رہی ہیں تاکہ وہ اپنے گھروں میں رہتے ہوئے بھی خودمختار ہو سکیں۔ ان کا ماننا ہے کہ چھوٹے پیمانے پر تربیتی کورسز منعقد کرکے خواتین کو مالی استحکام فراہم کیا جا سکتا ہے۔ عابدہ نذیر کی بے لوث خدمات اور عزم انہیں معاشرے کے لیے ایک رول ماڈل بناتے ہیں۔ وہ اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں کہ ایک فرد کی لگن اور محنت کئی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لا سکتی ہے۔
