ملتان (کرائم سیل) خاتون خانہ اور اس کے بچوں کو زبردستی اپنے پاس رکھنے ،اس کے خاوند ساجد علی سے زبردستی طلاق نامے پر دستخط کروا کر تشدد کا نشانہ بنانے اور مخدوم رشید میں تعیناتی کے دوران ایک نوجوان کو قتل کرنے سمیت درجنوں اخلاقی اور مالی جرائم میں ملوث ملتان کے تھانہ الپہ کا سابق سب انسپکٹر ادریس گل ایس پی انویسٹی گیشن محترمہ کائنات اظہر کے بار بار طلب کرنے کے باوجود بھی پیش نہ ہوا اور اپنے پانچوں موبائل فون بند کرکے خاتون کو لے کر نامعلوم مقام پر منتقل ہو گیا۔ ایس پی انویسٹی گیشن نے گزشتہ روز مذکورہ خاتون کے خاوند واجد علی اور ادریس گل کو تفتیش کے لیے اپنے دفتر طلب کر رکھا تھا مگر صبح 10 بجے سے لے کر شام پانچ بجے تک انتظار کے باوجود بھی ادریس گل پیش نہ ہوا۔ ایس پی انویسٹی گیشن نے ایس ایچ او تھانہ الپہ کو بھی پابند کیا کہ وہ کسی بھی صورت میں ادریس گل کو پیش کروائیں مگر ایس ایچ او تھانہ الپہ بھی ادریس گل کو ڈھونڈنے اور پیش کروانے میں ناکام رہے۔ یاد رہے کہ میاں بیوی کے جھگڑے پر واجد کی اہلیہ نے چند ماہ قبل ون فائیو پر کال کی جس کے جواب میں ادریس گل کا مذکورہ خاتون خانہ سے رابطہ ہوا اور وہ چند ہی مہینے میں اسے ورغلا کر تین بچوں سمیت نہ صرف اغوا کر کے لے گیا بلکہ واجد علی کو تشدد کا نشانہ بنا کر اس کے گھر کا سارا سامان بھی اٹھا کر ایک بدنام منشیات فروش کے ڈیرے پر رکھ کر وہیں اس عورت اور اس کے تین بچوں کے ہمراہ رہائش اختیار کر لی۔ شکایت کرنے پر واجد علی کو اغوا کیا، تشدد کا نشانہ بنایا، سادہ کاغذات پر دستخط کروائے اور کئی گھنٹے حبس بے جا میں رکھنے کے بعد تشدد کر کے رہا کر دیا۔ شدید اخلاقی الزامات اور مالی کرپشن کے بعد ایس ایس پی اپریشن زنیر چیمہ نے اسے معطل کر دیا اور اس کے خلاف انکوائری ایس پی انویسٹی گیشن کائنات اظہر کے سپرد کر دی جنہوں نے بار بار ادریس گل کو انکوائری کے لیے طلب کیا مگر وہ انکوائری میں پیش نہ ہوا جس پر ایس پی انویسٹی گیشن نے اپنے سٹاف کو ہدایت کی کہ اگرآج منگل کی صبح تک معطل شدہ سب انسپکٹر ادریس گل پیش نہ ہوا تو اس کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی جائے۔
