ملتان (وقائع نگار) بہاالدین زکریا یونیورسٹی میں ترقیوں کے گھپلے جاری ہیں ۔شعبہ انٹرنیشنل ریلیشن کے ڈاکٹر طاہر اشرف خود ساختہ ایکسپرٹ فہرستیں لئے ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ سے مکمل کروانے لگے۔ قوانین کے مطابق اتھارٹی سے منظور شدہ فہرست کے مطابق امیدواروں کی تحقیقی جانچ کرائی جاتی ہے ۔تعلیمی حلقوں نے وائس چانسلر سے طاہر اشرف اور ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ کےسٹاف صمدانی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے تفصیل کے مطابق بہاالدین زکریا یونیورسٹی کے حالات سدھارنے کے اقدامات کا آغاز کرتے ہی چند فیکلٹی ممبران ایسے کام کرنے لگتے ہیں کہ یونیورسٹی کی رہی سہی ساکھ بھی داؤ پر لگ جاتی ہے۔ یونیورسٹیوں میں اساتذہ کی ترقیوں کا پراسس طے شدہ ضابطوں کے تحت چلایا جاتا ہے جس میں بالترتیب یونیورسٹی اتھارٹیز ،بورڈ آف سٹڈی، بورڈ آف فیکلٹی ،ایڈوانس سٹڈی اور ریسرچ بورڈ آخر میں سلیکشن بورڈ ایسے ماہرین کی فہرستوں کی منظوری دیتے ہیں جن کی قابلیت کردار اور غیر جانبداری پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے تاکہ ترقی کے امیدواروں کی تحقیقی جانچ کو چیلنج نہ کیا جا سکے تاہم زکر یا یونیورسٹی شعبہ انٹرنیشنل ریلیشن کے فیکلٹی ممبر ڈاکٹر طاہر اشرف مبینہ طورپر یونیورسٹی کے طے شدہ ضابطوں کو پامال کرنے پر اتر آئے ہیں۔ قبل ازیں ڈاکٹر طاہر اشرف نے 2016 کے ایک ریٹائر پروفیسر کی تیار کردہ غیر قانونی ایکسپرٹ فہرست سے اپنی تحقیقی جانچ کرانے کی کوشش کی تھی جو روز نامہ قوم کی نشاندہی پر ناکام ہو گئی چند روز قبل ڈاکٹر طاہر اشرف ایک اور خود ساختہ ایکسپرٹ فہرست لے کر ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ دفتر کے سٹاف صمدانی کے پاس پہنچے اور مبینہ طور پر رشوت کا لالچ دے کر اپنی غیر قانونی کیس کی پروسیسنگ کرنے کی بات کی۔ یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئی بھی امیدوار ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ افس میں براہ راست اپنا کیس لے کر نہیں جا سکتا نہ ہی ایکسپرٹ فہرستوں کا تبادلہ کر سکتا ہے لیکن ڈاکٹر طاہر اشرف متعدد بار سٹاف ایسوی ایشن کے ممبران اور غیر متعلقہ افراد کے ہمراہ ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ آفس میں دیکھے گئے ہیں اس کی تصدیق سکیورٹی کیمروں سے بخوبی کی جا سکتی ہے ۔یونیورسٹی ذمہ داران کے لیے یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ ترقی کے ضرورت مند افراد اب ڈائریکٹ ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ سے براہ راست رابطے اور مداخلت کر کے سسٹم میں شفافیت کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔ وائس چانسلر ،رجسٹرار، ڈائریکٹر کوالٹی انہانسمنٹ اورسکیورٹی کی آنکھوں کے سامنے کرپشن ہو رہی ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر طاہر اشرف کو ترقی کے کیس میں قبل ازیں نااہل کیا جا چکا ہے اور وہ یونیورسٹی عملے کی غیر قانونی معاونت سے اپنے کیس کو غیر منظور شدہ ایکسپرٹ کی فہرست کے ذریعے منظور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔یونیورسٹی اساتذہ کی جانب سے اس گھپلے کی بابت ہائر ایجوکیشن کمیشن ،ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور چانسلر کو درخواستیں بھی دے چکے ہیں۔
