ملتان (سٹاف رپورٹر) بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی سکروٹنی کمیٹی کی نا اہلی، غفلت، اقربا پروری کی ایک اور مثال سامنے آ گئی ہے جس کے مطابق زکریا یونیورسٹی ملتان کی سکروٹنی کمیٹی و ڈائیریکٹر کوالٹی ایشورنس نے ڈاکٹر رفیدہ نواز کی 2020 کے اخبار اشتہار میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کی قابلیت کے وقت یہ اعتراض عائد کیا کہ ان کا ڈیپارٹمنٹ آف جینڈر سٹڈیز کا تجربہ ایسوسیایٹ پروفیسر کی قابلیت میں شمار نہیں ہو گا۔ جبکہ اس سے پہلے سکروٹنی کمیٹی اور کوالٹی ایشورنس ڈاکٹر رفیدہ نواز کے انٹرنیشنل ریلیشنز میں اسسٹنٹ پروفیسر بنتے وقت یہ تجربہ شمار کر چکے ہیں۔ ایک ہی امیدوار کے لیے اسسٹنٹ پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر بنتے وقت ایک ہی تجربے کو ایک بار شمار کرنا اور دوسری بار شمار نا کرنا بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کی من پسند سکروٹنی کمیٹی اور ڈائیریکٹر کوالٹی ایشورنس کی نا اہلی پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ چونکہ یہ اعتراض بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان کے قوانین کے مطابق ایسوسی ایٹ پروفیسر بنتے وقت عائد کیا گیا مگر پچھلی سکروٹنی میں وہ اعتراض عائد نا کیا گیا۔ چنانچہ ڈاکٹر رفیدہ نواز کی اسسٹنٹ پروفیسر کے عہدے پر تعیناتی بھی مشکوک ہے۔ دریں اثنا ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان بھی ڈاکٹر رفیدہ نواز کے انٹرنیشنل ریلیشنز میں پی ایچ ڈی کے باعث ڈیپارٹمنٹ آف جینڈر سٹڈیز میں پی ایچ ڈی کے 5 طلباء و طالبات کی سپرویژن کو غیر قانونی قرار دے چکی ہے۔ مگر بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان اور ڈیپارٹمنٹ کی انتظامیہ نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان کے کوالٹی ایشورنس سیل کی بھی ہدایات کو پس پشت ڈال دیا۔
