ملتان (سہیل چوہدری سے) پنجاب حکومت کی طرف سے 17 سالقبل زرعی گریجویٹس کے لیے ساڑھے 12 ایکڑ فی زرعی گریجویٹ زمین کی الاٹمنٹ کے فیصلے پر نہ تو حکومت پورا اتر سکی اور نہ ہی جن زرعی گریجوایٹس کو زمینیںا لاٹ کی گئی وہ پورے اترے۔ 770 مربع صوبے بھر کے گریجوایٹس کو اس شرط پر الاٹ کی گئی تھی کہ وہ سرکاری ملازمت نہیں کریں گے اور ایک مخصوص مدت کے بعد یہ زمین ان کے نام منتقل کر دی جائے گی مگر نہ تو حکومت اپنے وعدے پر پورا اتری اور نہ ہی زرعی گریجویٹس،حکومت نے شرط رکھی تھی کہ جس کو زمین الاٹ کی جائے گی وہ سرکاری ملازمت نہیں کر سکے گا مگر مذکورہ سکیم کے تحت زرعی اراضی حاصل کرنے والے سینکڑوں افراد سرکاری ملازمتیں کر رہے ہیں اور سرکاری زمینیں بھی کاشت کر رہے ہیں۔ تفصیل کے مطابق وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف جب 2008 میں وزیر اعلیٰ پنجاب بنے تو انہوں نے احکامات جاری کیے تھے کہ ایگری گریجوایٹس کو غیر آباد ساڑھے بارہ ایکڑ سرکاری زمینیں الاٹ کی جائیں گی تاہم وہ سرکاری ملازمت حاصل نہیں کریں گے جن ایگری گریجویٹس کو زمینیں الاٹ کی جائیں گی وہ پانچ ہزار روپے فی ایکڑ کے حساب سے لیز جمع کرائیں 15 سال تک لیز جمع کرائیں گے تاہم 2020 تک ان کو الاٹ کی جانے والی سرکاری اراضی کے مالکانہ حقوق دے دیئے جائیں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں پنجاب کے 1540 ایگری گریجویٹس کو 770 مربعے سرکاری رقبہ الاٹ کیا گیا کروڑوں روپے کا سرکاری رقبہ لینے کے باوجود سینکڑوں ایگری گریجوایٹس ملتان سمیت پنجاب کی مختلف یونیورسٹیوں اور دیگر سرکاری محکموں میں ملازمت بھی کر رہے ہیں ۔معلوم ہوا ہے کہ بہاالدین زکریا یونیورسٹی ملتان شعبہ اینٹا مالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر بنیامین کو بہاولنگر اور شعبہ پیتھالوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد ساجد کو کہروڑ پکا میں ساڑھے بارہ ایکڑ فی کس رقبہ الاٹ کیا گیا۔ اس کے باوجود مذکورہ پروفیسرز زکریا یونیورسٹی ملتان میں ملازمت کر رہے ہیں۔ اسی طرح میاں محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر میں بھی کئی پروفیسرز زمین الاٹ کروانے کے باوجود سرکاری ملازمت کر رہے ہیں اور ماہانہ لاکھوں روپے تنخواہ بھی وصول کر رہے ہیں۔ ایگری گریجوایٹس کو جو سرکاری زمینیں الاٹ کی گئی ان میں کئی علاقوں میں قبضہ مافیا نے قبضے بھی کر رکھے تھے جن کو واگزار کرانے کے لیے کئی ایگری گریجوایٹس کو قتل کر دیا گیا ۔معلوم ہوا ہے کہ مظفرگڑھ کے ایگری گریجوایٹ ڈاکٹر ناصر عباس کو چوک سرور شہید ضلع کوٹ ادو پر جو سرکاری رقبہ الاٹ کیا گیا تھا اس پر میر بادشاہ نے قبضہ کیا ہوا تھا ۔قبضہ واگزار کرانے کے لیے ڈاکٹر ناصر عباس نے ہائیکورٹ میں رٹ دائر کر دی۔ عدالت نے ڈاکٹر ناصر عباس کے حق میں فیصلہ دے دیا جب ڈاکٹر ناصر عباس قبضہ لینے کے لیے گئے تو میر بادشاہ کے مزاروں نے ڈاکٹر ناصر عباس کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا ۔ایگری گریجوایٹس کا کہنا ہے کہ محکمہ ریونیو کی غفلت اور نااہلی کے باعث سینکڑوں ایگری گریجوایٹس کو وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے احکامات کے کئی سال گزرنے کے باوجود سرکاری رقبے الاٹ نہیں کیے گئے۔ 2020 میں ان رقبوں کے مالکانہ حقوق دیئے جانے تھے وہ بھی نہیں دیئے جا رہے۔
