آج کی تاریخ

سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-سخی سرور کی تاریخ کا سب سے بڑا لینڈ سکینڈل، اوقاف کی 2 لاکھ 56 ہزار کنال اراضی فروخت-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-بہاولپور: کارپوریشن ملی بھگت، فلڈ ایریا سمیت مختلف علاقوں میں غیر قانونی ٹاؤنز کی سنچری-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-گندم بحران شدت اختیار کر گیا، کاشتکار برباد، ذخیرہ اندوز آزاد، چھوٹے سٹاکسٹس کی پسائی-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-کبیر والا: 25 کروڑ کی گندم سیلاب میں بہنے کا ڈرامہ، 4 شہروں میں تاجروں کو فروخت-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام-انسپکٹر طرخ گینگ کی معافیاں و دھمکیاں ساتھ ساتھ، ٹاؤٹ محمد اللہ خان کا تاجر کو سپاری کا پیغام

تازہ ترین

ریلوے کوٹ ادو سیکشن میں تنخواہوں کا ڈاکا، جعلی کلرک، افسران کی سرپرستی میں لاکھوں کا غبن

ملتان (قوم ریسرچ سیل) — ڈویژنل ایگزیکٹو انجینئر (D.E.N-II) محمد ریحان کی سرپرستی میں کوٹ ادو سیکشن کے پی ڈبلیو آئی عمران بشیر کے بارے میں بدعنوانی اور قواعد کے منافی اقدامات کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں گھوسٹ ملازمین کے بعد ملازمین کی تنخواہوں میں بڑے پیمانے پر گھپلے۔خلاف ضابطہ ٹی ایل کے عارضی ملازم محمد آصف کو کلرک لگا کر 35 سے زائد ملازمین کی تنخواہوں میں ہیرا پھیری کی گئی۔ باوجود اس کے کہ اس بدعنوانی کی شکایات ہوئیں اسکے خلاف کاروائی ہوتی شکایت کرنے والے ملازمین کی تنخواہیں بمعہ ایریل تو ادا کر دی گئیں، مگر نشاندہی کرنے والوں پر عرصۂ حیات تنگ کر دیا گیا۔ دوسری طرف کرپشن میں ملوث محمد آصف اور عمران بشیر تاحال اپنی نشستوں پر موجود ہیں اور مبینہ بدعنوانیوں میں مصروف ہیں۔متاثرہ ملازمین نے روزنامہ قوم کے توسط سے اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ریلوے ملتان ڈویژن میں بدعنوانی کی شکایات عام ہیں، جس کی باقاعدہ نشاندہی روزنامہ قوم کر رہا ہے۔ اسی دوران ایک ملازم نے بتایا کہ محمد آصف ولد فیض بخش، جو کہ گیٹ کیپر ہے، ٹی ایل کا عارضی ملازم ہونے کے باوجود کلرک کے فرائض سرانجام دے رہا ہے اور تنخواہوں میں ہیرا پھیری میں ملوث ہے۔متاثرہ ملازمین عبدالمجید، محمد رمضان، ارشاد حسین (گینگ نمبر 13) نے 17 مارچ کو شکایت درج کروائی کہ گزشتہ پانچ ماہ سے ان کی تنخواہیں چار سے پانچ ہزار روپے کم آرہی ہیں۔ ان کے مطابق تقریباً 45 ملازمین اسی مسئلے کا شکار ہیں۔ اس شکایت پر سپیشل برانچ ریلوے نے انکوائری کی، جس میں الزامات درست ثابت ہوئے۔ اس کے بعد 22 اپریل کو متعلقہ ملازمین کو تنخواہیں بمعہ ایریل ادا کر دی گئیں۔محمد آصف کا طریقہ واردات یہ تھا کہ اسٹیٹمنٹ میں تنخواہ کم ظاہر کی جاتی، جبکہ رجسٹر اور دفتر میں موجود کمپیوٹر پر پوری تنخواہ درج ہوتی۔ بعد ازاں ایریل بنا کر فرق پورا کیا جاتا، جو کہ واضح طور پر دھوکہ دہی ہے۔ بعد ازاں عمران بشیر نے متاثرہ ملازمین اور محمد آصف کے درمیان صلح کروائی اور کسی قسم کی کارروائی نہیں ہونے دی گئی۔ملازمین نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر اپریل کی اسٹیٹمنٹ نکلوائی جائے تو ایریل کے ذریعے فرق کو پورا کیے جانے کے شواہد مل جائیں گے۔ مگر اس معاملے کو دبا دیا گیا اور کوئی رسمی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ یہی گروہ اب بھی D.E.N-II کی سرپرستی میں بدعنوانی میں مصروف ہے۔اسی طرح ٹریک نمبر 11 پر تعینات محمد اشرف ولد عظیم بخش، جو کہ ٹی ایل کا ملازم ہے، بھی اس کرپٹ گروہ کی وجہ سے تنخواہ کے مسائل کا شکار ہے۔ ملازمین نے آئی جی ریلوے، ڈی ایس ریلوے ملتان اور وفاقی وزیر ریلوے سے مطالبہ کیا ہے کہ کوٹ ادو سیکشن میں مکمل انکوائری کروا کر اصل حقائق سامنے لائے جائیں تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے۔اس معاملے پر موقف لینے کے لیے عمران بشیر سے ان کے موبائل نمبر پر متعدد بار رابطہ کیا گیا، مگر انہوں نے کال اٹینڈ نہیں کی۔ جبکہ ڈی ای این ٹو محمد ریحان نے مؤقف دیا کہ سپیشل برانچ پہلے ہی انکوائری کر چکی ہے اور عمران بشیر کے خلاف شکایات پر دوبارہ انکوائری کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دی جائے گی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں