ملتان(واثق رئوف)ریلوے افسران اور سٹاف کی طرف سے چھوٹے بڑے حادثات کے بعد وجوہات کو چھپا کر ذمہ داران کو بچانے کےمعاملات کا انکشاف ہواہے۔ریلوےذرائع کےمطابق حادثہ کی وجوہات چھپانے اور ذمہ داران کو بچانے کی پالیسی حادثات میں غیر معمولی اضافہ کا باعث بن رہی ہے۔یکم جون کو مبارک پور کےقریب پاکستان ایکسپریس کے ہاٹ ایکسل ہونے کی پیشگی اطلاع ڈویژنل کنٹرول روم کو دئیے جانے کے باوجود ٹرین کےحادثہ کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ٹرین کی دو بوگیاں ریلوے ٹریک سے اتر گئی تھیں۔ٹرین انجن ڈرائیور،گارڈ اور ٹرین میں موجود کیرج ویگن سٹاف نے ہاٹ ایکسل کے میسج کے باوجود بوگیوں کو مکمل طور پر چیک نہیں کیا۔جس کی وجہ سے ٹرین بری طرح حادثہ کاشکار ہوگئی۔حادثہ کو معمول کے ہاٹ ایکسل پرڈال کرذمہ دران کوبچالیاگیا۔عوام ایکسپریس اور موسیٰ پاک ایکسپریس کے متروک سگنل کی سیڑھی سے ٹکرانے کے واقعہ میں ڈائون کیماڑی ٹرین حادثہ کی وجہ بنی۔ حادثہ کو سیڑھی چوروں پر ڈال کرغفلت کےمرتکب کوبچالیاگیا۔ذرائع کےمطابق مال بردار ڈائون کیماری کی متعدد ویگینوں کےدروازے کھلے تھے۔تیز رفتاری سے گزرتی ڈائون کیماڑی کی ویگینوں کےکھلےدروازوےمتروک سگنل کی سیڑھی سے ٹکراتے رہے جس سے سیڑھی ٹیرھی ہوکر ریلوے ٹریک کے قریب ہوگئی جو اس کے فوری بعد گزرنے والی عوام ایکسپریس اور موسی پاک ایکسپریس کے مسافروں کو زخمی کرنےکاباعث بن گئی۔ ریلوے افسران و سٹاف نے حقائق جاننے کے باوجود واقعہ کو سیڑھی چوری کی کوشش سے منسوب کر کےغفلت پر پردہ ڈال دیا۔ذرائع کےمطابق یکم جون کو پشاورکےلئےجانے والی پاکستان ایکسپریس کے حادثہ کے شکار ہونےکی بابت انکشاف ہوا کہ ٹرین جب لیاقت پور ریلوے اسٹیشن سے گزر رہی تھی تو اسٹیشن ماسٹر لیاقت پور مہر شفقت نے ڈویژنل کنٹرول روم میں سیکشن کنٹرولر کو پیغام ریکارڈ کروایا کہ اس نے ٹرین کی بوگیوں کے نیچے خطرناک چنگاڑیاں نکلتے دیکھی ہیں معلوم ہوتا ہے کہ ٹرین کی کسی بوگی کے ویل ہاٹ ایکسل ہوگئے ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ اسٹیشن ماسٹر نے اپنے پیغام میں بتایا کہ وہ تیز رفتاری سے گزرتی ٹرین کی وجہ سے چنگاڑیاں نکلنے والی بوگی کا اندازہ نہیں لگا سکے اس لئے ٹرین کو فوری رکوا کر اس کی تمام بوگیوں کے ویل چیک کروانےکی ضرورت ہے،ذرائع کے مطابق اتنے واضح پیغام پر سیکشن کنٹرولر نے ٹرین ڈرائیور سے رابطہ کرکے ٹرین کو مبارک پور اسٹیشن سےپہلے ہی رکوا لیا۔تاہم قواعد کے مطابق ٹرین انجن ڈرائیور،انچارج گارڈ،ٹرین میں موجود کیرج ویگن سٹاف نے انجن کے بعد چند بوگیوں کے ویلوں کا سرسری جائزہ لیا اور متاثرہ بوگی تک پہنچنا ہی گورا نہیں کیابلکہ دوبارہ کنٹرول میسج دیا کہ پیغام غلط ہے ٹرین فٹ ہے جس کے بعدجیسے ہی ٹرین کو چلایا گیا تو مبارک پور اسٹیشن پر خوفناک حادثہ کا شکار ہوگئی ٹرین کی دو بوگیاں ریلوے ٹریک سے اتر گئیں ایک بوگی کے ویل بھی نکل گئے معجزانہ طور پر مسافر محفوظ رہے۔ریلوے ذرائع کے مطابق حادثہ کو معمول کے ہاٹ ایکسل کےکھاتہ میں ڈال دیاگیا جبکہ ابتدائی تحقیقات رپورٹ جوائنٹ سرٹیفکیٹ میں اسٹیشن ماسٹر لیاقت پور کے کنٹرول میسج کا ذکر ہی نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے غفلت کے مرتکب تمام ریلوےسٹاف کو بچالیاگیاجس نے ٹرین کے تسلی سے چیک کرنا تھا۔بتایاجاتا ہے کہ جمعہ کے روز عوام ایکسپریس اور موسی پاک ایکسپریس جو کہ محسن وال کے قریب ایک متروک سگنل کی سیڑھی سے ٹکرا گئی تھی حادثہ میں مجموعی طور پر دونوں ٹرینوں کے17مسافر زخمی ہوگئے تھے حادثہ کی وجہ کو چوروں کے کھاتہ میں ڈال دیا گیا تھا مزکورہ حادثہ کی بابت بھی انکشاف ہوا ہے کہ سیڑھی چوری کی کہانی محکمانہ غفلت کو چھپانے کے لیے تیار کی گئی ہے حقیقت اس کے برعکس یہ ہے کہ عوام ایکسپریس سے چند منٹ قبل ڈائون کیماری جس کی ویگینوں کے دروازے کھلے تھے متاثرہ سگنل کے پاس سے گزر کر گئی تھی مذکورہ مال بردار ٹرین کی ویگینوں کے کھلے دروازے سیڑھی سے ٹکراتے رہے جس سے سیڑھی ٹیرھی ہوکر ریلوے ٹریک کے قریب ہوگئی مدکورہ مال گاڑی کےگزرنےکے فوری بعد4گھنٹے سے ذائد تاخیر سے پشاور سے کراچی کے لئے جانے والی عوام ایکسپریس کے وہ مسافر جو بوگیوں کے دروازوں اور کھڑکیوں سے ہاتھ،پائوں باہر لٹکائے ہوئے تھے ٹکرا کہ بری طرح زخمی ہوگئے۔یہی کچھ اس کے بعد لاہور سے ملتان کے لئے آنے والی موسی پاک ایکسپریس کے مسافروں ساتھ ہوا۔واقعہ کو سیڑھی چوری کی کوشش کے دوران ٹیرھی ہونے سے جور دیا گیا۔جس کے بعد متروک سگنل کی وہاں موجودگی اس کو وہاں سے ہٹانے کے ذمہ دران ڈائون کیماڑی کےدروازوں کے معائنہ کے معاملہ اور حادثہ کی اصل وجوہات کو چھپالیاگیا۔ریلوےذرائع کے مطابق حادثہ کے بعد صرف ذمہ دران کا تعین ہی نہیں کیا جاتا بلکہ مستقبل میں اس نوعیت کے حادثہ کو روکنے کے لئے اقدامات بھی کرنے کا تعین کیا جاتا ہے۔تاہم اب ریلوے افسران و سٹاف کی طرف سے نہ صرف حادثات کی وجوہات کو چھپایا جاتا ہے بلکہ ذمہ دران کو بھی تحفظ دیا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے مزید حادثات کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ریلوےملازمین ،مسافروں،سماجی سیاسی حلقوں نے وفاقی وزیر ریلوےمحمدحنیف عباسی سے دونوں حادثات میں حقائق کی جانچ کے لئے غیرجانبدار افسران پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے محسن وال سے گزر کرجانے والی ڈائون کیماڑی کا فرانزک کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے حادثات کا تدارک ہوسکے۔
