بہاولپور (کرائم سیل)بہاولپور ریلوے اسٹیشن پر جعلی اور بوگس ٹکٹوں کی فروخت اور تھانہ سمہ سٹہ ریلوے میں درج مقدمے کا معاملہ،ڈی ڈی ایس شاہد رضا کو ایماء پر ریلوے پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کیلئے سرگرم۔ بوگس ٹکٹ فروخت کرنے والےسٹیشن پر موجودقلیوں کو ریلوے افسران، ریلوے پولیس اور اسپیشل برانچ ریلوے کی مکمل آشیر باد حاصل تھی، جبکہ ٹکٹوں کی اس دو نمبری میں ریلوے کا عملہ بھی ملوث پایا گیا ہے۔فرضی اور کمزور دفعات کے تحت پرائیویٹ افراد(کلی)اور ٹکٹ خریدنے والے رکشہ ڈرائیور پر مقدمہ درج کر کے ملوث ریلوے ملازمین اور افسران کو بچانے کی کوشش۔ریلوے پولیس کی جانب سے سہولت کاری کا انکشاف متاثرہ شخص عبید رضا نے روزنامہ قوم سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، اور پورا بھانڈا پھوڑ دیا۔تفصیلات کے مطابق، تھانہ سمہ سٹہ میں درج مقدمہ نمبر 25/25 کے مدعی عبید رضا نے بتایا کہ وہ کراچی میں ملازمت کرتا ہے اور معذوری کی وجہ سے بس میں سفر نہیں کر سکتا۔ اس نے اپنے کزن عمران کے ذریعے کراچی جانے کے لیے چھ ہزار روپے میں دو ٹکٹیں اور برتھ بک کروائے۔ جب گاڑی کے وقت پر ریلوے اسٹیشن بہاولپور پہنچا تو بکنگ کاؤنٹر پر ٹکٹیں دکھائیں، جن کی تصدیق کی گئی کہ سیٹیں اور برتھ بک ہیں۔دو گھنٹے لیٹ شالیمار ایکسپریس اسٹیشن پر پہنچی۔ گاڑی میں سوار ہونے کے بعد جب وہ سمہ سٹہ اسٹیشن پر پہنچے تو اسپیشل برانچ کے ملازمین نے اسے، ایک فیملی اور کئی دیگر مسافروں کو بوگس ٹکٹوں کے استعمال کے الزام میں ٹرین سے اتار لیا۔ بعد ازاں، عبید اللہ سے لاہور سے سمہ سٹہ کا تقریباً پانچ ہزار روپے جرمانہ وصول کیا گیا اور اسے تھانہ سمہ سٹہ لے جایا گیا، جہاں مختلف کاغذات پر دستخط کروا لیے گئے۔اسی دوران، جس کلی نے ٹکٹیں فروخت کیں، اس کا بیٹا اور اسپیشل برانچ کا ایک ملازم آپس میں رابطے میں تھے۔ اپنے ملازمین کو بچانے کے لیے اسپیشل برانچ والوں نے کلی کے بیٹے سے پیسے بھی واپس کروائے۔ پھر کہا گیا کہ آپ جا سکتے ہیں، لیکن جب متاثرہ نے سوال کیا کہ ہم سے پیسے کیوں لیے گئے اور ہم کیسے جائیں، تو اسپیشل برانچ ملازمین نے دوبارہ 5840روپے وصول کیے۔سب انسپکٹر فیاض نے شام کے وقت علامہ اقبال ایکسپریس، جو کہ سمہ سٹہ پر رکتی بھی نہیں، اسے فون پر رکوا کر متاثرہ کو سوار کروایا۔ متاثرہ نے فیاض سب انسپیکٹر سے کہا کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے، وہ ایک سرکاری ملازم ہے، اور اس معاملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔عبید رضا کا مؤقف ہے کہ اگر ٹکٹیں جعلی تھیں تو بکنگ آفس بہاولپور نے تصدیق کیوں کی؟ اور کلی کے ذریعے یہ جعلی ٹکٹیں کیسے فروخت ہو رہی تھیں؟ اس سارے عمل میں پورا عملہ ملوث ہے۔ اس کی نہ تو مقدمہ درج کرنے کی درخواست تھی، نہ ہی اسے مقدمہ درج کرنے سے قبل آگاہ کیا گیا۔ اب روزنامہ قوم کے ذریعے اسے علم ہوا ہے کہ اس کی مدعیت میں اس کے کزن اور کلی پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے تاکہ ریلوے ملازمین کو بچایا جا سکے۔روزنامہ قوم کو ریلوے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جس طرح شجاع آباد اسٹیشن پر ڈی ڈی ایس شاہد رضا جعلی ٹکٹوں میں ملوث تھا، اسی طرح بہاولپور اسٹیشن پر بھی شاہد رضا اور اس کے کار خاص ملازمین مخصوص کلیوں کے ساتھ مل کر ایک نیٹ ورک چلا رہے ہیں، جو نہ صرف جعلی ٹکٹیں فروخت کرتا ہے بلکہ بغیر ٹکٹ مسافروں کو مختلف لمبے روٹس پر بھی روانہ کرتا ہے۔ اس پورے عمل کو ریلوے افسران اور ریلوے پولیس کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔متاثرہ عبید اللہ نے وزیر ریلوے، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، ڈی ایس ریلوے ملتان اور آئی جی اسپیشل برانچ ریلوے سے مطالبہ کیا ہے کہ اس دھوکہ دہی میں ملوث ملازمین کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔مؤقف لینے پر تھانہ سمہ سٹہ کے ایس ایچ او عمران جتوئی نے بتایا کہ وہ کورس کے سلسلے میں پانچ، چھ روز سے ملتان میں ہیں اور مقدمے کی تفصیلات یاد نہیں۔ جبکہ اسپیشل برانچ کے سب انسپکٹر فیاض نے بتایا کہ مدعی سے پوچھ کر مقدمہ درج کیا گیا ہے، حالانکہ مدعی عبید اللہ ان تمام معاملات سے لا علم تھا۔
