بہاولپور (کرائم سیل) سپریم کورٹ آف پاکستان کے ریلوے اراضی پر ناجائز قبضوں سے متعلق سو موٹو نمبر 84 اور ہیومن رائٹس کیس نمبر 41939/2011 کی ہدایات کی روشنی میں ڈی ایس ریلوے ملتان کی جانب سے ریلوے کی کمرشل اور زرعی اراضی واگزار کرانے کے لیے لال سوہانرا اڈا تا خیرپور ٹامیوالی تک 10 جولائی کو ہونے والا آپریشن ریلوے افسران کی ملی بھگت کے باعث فرضی نکلا۔لال سوہانرا پر کروڑوں روپے مالیت کی ریلوے اراضی پر اب بھی دو درجن کے قریب دکانیں بدستور قائم ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق، آپریشن کے دوران ایک مقامی سیاستدان کی سفارش اور ایک تاجر تنظیم کے نمائندے کی مداخلت پر ریلوے افسران کو جعلی دستاویزات پیش کی گئیں جس کی بنا پر نہ تو دکانیں گرائی گئیں اور نہ ہی قبضہ خالی کروایا جا سکا۔ یوں کروڑوں روپے مالیت کی ریلوے اراضی واگزار نہ ہو سکی۔ذرائع کے مطابق، آئی او ڈبلیو شیخوان عثمان اعجاز بدستور ناجائز قابضین سے مالی فوائد حاصل کر کے انہیں سہولت فراہم کرنے میں مصروف ہے۔باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لال سوارہ اڈا پر درج ذیل دکانیں ریلوے کی اراضی پر قائم ہیں:سجاد سپرے کی دکان،سعید بک سینٹر،یاسین اور اللہ بخش کی تین شٹر اور ڈبل شٹر دکانیں،سمول مسیح، اللہ بچایا، کھوکھر، عامر، محمد امیر، بلال فوجی اور امانت کی دکانیں،محمد سلیم (لیاقت الیکٹریشن)شہزاد (ٹریکٹر ورکشاپ)،میوہ ڈاھا کی ڈبل شٹر دکان،عارف الیکٹریشن، بشیر کڈن، علی شان، رفیق، علی رضا، امجد کریانہ اسٹور بنا رکھے ہیں ۔ان میں سے بعض دکانیں صرف اسٹام پیپر پر فروخت بھی کی جا رہی ہیں، حالانکہ قانون کے مطابق کسی بھی سرکاری اراضی کی خرید و فروخت پر فوجداری کارروائی لازم ہے۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ مذکورہ اراضی پر قبضے میں نہ صرف ریلوے افسران بلکہ محکمہ مال اور واپڈا کے متعلقہ اہلکار بھی شریک رہے ہیں۔ ریلوے کی زمین پر بجلی کا میٹر لگانے کے لیے متعلقہ این او سی ضروری ہوتی ہے، مگر مبینہ طور پر ڈیل کے بعد ایس ڈی او اور لائن سپرنٹنڈنٹ نے غیر قانونی طور پر واپڈا کی سپلائی کی اجازت دے دی، جو کہ سراسر خلافِ قانون عمل ہے۔ایک طرف وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی پورے پاکستان میں ریلوے کی اراضی کو ناجائز قابضین سے واگزار کرانے کے لیے پرعزم ہیں، تو دوسری جانب بہاولپور تا بہاول نگر بند ریلوے ٹریک سے فائدہ اٹھاتے ہوئے آئی او ڈبلیو عثمان اعجاز اپنے عملے کے ہمراہ ناجائز قابضین کو کھلی چھوٹ دے رہا ہے۔ریلوے ذرائع کے مطابق، آئی او ڈبلیو کو ڈی ایم تھری ناصر حنیف کی سرپرستی حاصل ہے، جس کی وجہ سے بارہا نشاندہی کے باوجود کوئی کارروائی عمل میں نہیں آتی۔ یہ صورت حال نہ صرف ریلوے سپیشل برانچ بلکہ ڈی ایس ریلوے ملتان کے لیے بھی لمحۂ فکریہ ہے۔اس سلسلے میں ڈی ای این تھری ناصر حنیف نے اپنے موقف میں کہا کہ تمام تر قبضہ مافیا کے خلاف ریکارڈ اکٹھا کر رہے ہیں جلد کاروائی کی جائے گی کرپشن کے الزامات بے بنیاد ہیں۔عثمان اعجاز نے زرعی زمین پر آپریشن کے احکامات کا بتایا جبکہ کمرشل زمین کی واگزاری کے لیے کوئی احکامات نہیں ملے۔
