ماسکو: روس نے اپنی دفاعی برتری کو ایک بار پھر دنیا پر آشکار کرتے ہوئے جدید ترین کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے۔ یہ تجربہ شمالی سمندر میں واقع بحیرہ برینٹس کے علاقے میں کیا گیا، جہاں روسی بحریہ کی نیوکلیئر آبدوز “اوریل” نے اہم کردار ادا کیا۔
یہ ایٹمی آبدوز روس کے جدید 949A اینتے کلاس کے تحت تیار کی گئی ہے، جو اپنے زمرے میں تباہ کن صلاحیتوں کی حامل سمجھی جاتی ہے۔ اس آبدوز کو گرانیٹ کروز میزائلوں سے لیس کیا گیا ہے، جنہیں عام بحری کروز میزائلوں کے مقابلے میں نہ صرف کئی گنا زیادہ بڑا بلکہ کہیں زیادہ مہلک تصور کیا جاتا ہے۔
ہر اینتے کلاس آبدوز میں 24 گرانیٹ میزائل نصب ہوتے ہیں، جو 500 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود انتہائی محفوظ اہداف جیسے کیریئر اسٹرائیک گروپس کو بھی ہدف بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔
“اوریل” آبدوز صرف سمندری جنگی جہازوں کو نشانہ بنانے تک محدود نہیں، بلکہ یہ ساحلی علاقوں اور فضائی اہداف پر بھی مہلک حملے کرنے کی استعداد رکھتی ہے۔ حالیہ مشقوں میں اس نے فرضی دشمن کے ڈرونز، جنگی طیارے اور ریموٹ کنٹرول بوٹس کو کامیابی سے تباہ کیا، جب کہ دور دراز علاقوں میں بھی نشانے لگا کر اپنی صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ روس کی بحری طاقت میں ایک اہم سنگِ میل ہے، جو اس کے اسٹریٹجک اثرورسوخ اور تکنیکی برتری کو عالمی سطح پر مزید مستحکم کرنے کا اشارہ دیتا ہے۔ سوویت دور کے بعد اینتے کلاس آبدوزوں کو بحری جنگی نظام کا سب سے مؤثر ہتھیار تصور کیا جاتا ہے، اور یہ حالیہ کامیاب تجربہ اسی حقیقت کا عملی ثبوت ہے۔
