آج کی تاریخ

Champions Trophy 2025, Cricket Champions Trophy,

روزنامہ قوم کی سالگرہ دوم

آج ہم ایک تاریخی موقع پر جمع ہیں، جس دن ملک کے چوتھے ستون میڈیاکے معتبر اور باوقار روزنامہ قوم اپنی دوسری سالگرہ کا جشن منارہا ہے۔ یہ دن نہ صرف اس روزنامہ کی کامیابیوں کا عکاس ہے بلکہ ان تمام افراد کی محنت، عزم اور ایمانداری کا بھی جشن ہے جنہوں نے اس ادارے کو اپنی بھرپور صلاحیتوں اور لگن کے ساتھ کامیابی کے اس مقام تک پہنچایا۔ اس موقع پر ہمیں اپنے تمام عہدیداروں، ایڈیٹرز، صحافیوں اور دیگر عملے کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے جنہوں نے اس سفر میں اپنے خون پسینے کی محنت صرف کی۔ اس سفر میں ہم روزنامہ قوم کے چیف ایڈیٹر میاں غفار ، منیجنگ ڈائریکٹرنعیم احمد شیخ ، ڈپٹی ایڈیٹر سید قلب حسن، ایڈیٹر غلام دستگیرچوہان اور جوائنٹ ایڈیٹر عامر حسینی کی صلاحیتوں کا ذکر کئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں سالگرہ کی خوشی میں مبارکباد دیتے ہیں۔
میاں غفار کی شخصیت روزنامہ قوم کی جڑوں کی مانند ہے۔ ان کی انتھک محنت، مستقل مزاجی اور صحافت کے تئیں عزم نے اس ادارے کو اس مقام تک پہنچایا۔ ایک ایسے دور میں جب میڈیا کی آزادی اور صحافت کی سچائی کو متعدد چیلنجز کا سامنا ہے، میاں غفارنے ہمیشہ حقیقت پر مبنی اور ذمہ دارانہ صحافت کو فروغ دیا۔ ان کی زیر قیادت “قوم” نے اپنی پہچان بنائی ہےاور وہ ہر خبر میں عین حقیقت کی عکاسی کرنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ میاں غفار صاحب نہ صرف ایک تجربہ کار صحافی ہیں بلکہ ان کی اخلاقیات، دور اندیشی اور ادارہ سازی کی صلاحیتیں ان کی شخصیت کا حصہ ہیں۔ انہوں نے اپنے پیشے کی حقیقت کو سمجھا اور اس کے ہر پہلو کو اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ بڑھایا۔ ان کی رہنمائی میں “قوم” نے ہمیشہ اپنی شہرت میں اضافہ کیا اور اس کے معیاری مواد نے اسے قارئین کے دلوں میں ایک خاص مقام دلایا۔ یہ سالگرہ کا دن میاں غفار صاحب کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ ان کی محنت، عزم اور سچائی کی جستجو نے نہ صرف “قوم” کو کامیاب بنایا بلکہ صحافت کی تقدیس کو بھی مضبوط کیا۔
اگر میاں غفار صاحب روزنامہ “قوم” کے نظریہ اور مواد کی بنیاد ہیں تو ندیم احمد شیخ صاحب اس ادارے کی کامیاب انتظامیہ اور عملی پہلو کی علامت ہیں۔ انہوں نے روزنامہ “قوم” کو صرف ایک اخباری ادارہ نہیں بلکہ ایک ادارہ فکر و عمل کے طور پر فروغ دیا۔نعیم احمد شیخ کی محنت اور لگن نے اس ادارے کو ایک کامیاب بزنس ماڈل میں ڈھال دیا، جس کے نتیجے میں نہ صرف اس کی مالی حالت مضبوط ہوئی بلکہ اس کا اثر و رسوخ بھی بڑھا۔نعیم احمد شیخ صاحب نے ہمیشہ یہ دکھایا ہے کہ ایک اچھا منیجنگ ڈائریکٹر صرف ادارے کی انتظامیہ کو مضبوط نہیں کرتا بلکہ وہ اس ادارے کے ثقافتی اور معاشرتی اثرات میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ انہوں نے روزنامہ “قوم” کو نہ صرف ایک کامیاب تجارتی ادارہ بنایا بلکہ اس کی تخلیقی اور فنی محنت کو بھی اہمیت دی۔ ان کے وژن نے اس ادارے کو نئے اور جدید طریقوں سے ہم آہنگ کیا، جس سے نہ صرف ادارے کی کارکردگی میں بہتری آئی بلکہ اس کے قارئین کا اعتبار بھی بڑھا۔
روزنامہ “قوم” میں سیدقلب حسن کا کردار بہت اہم ہے کیونکہ یہ شخصیت ادارے کی خبریں ترتیب دینے، مواد کی کوالٹی کنٹرول اور ایڈیٹنگ کے عمل میں اہم معاونت فراہم کرتی ہے۔ ڈپٹی ایڈیٹر نہ صرف ایڈیٹر کی رہنمائی کے تحت ادارے کے مواد کو بہتر بناتا ہے بلکہ وہ روزانہ کی رپورٹنگ میں بھی ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔ڈپٹی ایڈیٹر کا کام اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ ادارے کی اشاعت میں شامل مواد کی تصدیق درست ہو، اس کی زبان سلیس ہو اور ہر خبر کی پیشکش قارئین تک بہترین طریقے سے پہنچے۔ اس کا رول صرف ایڈیٹر کی معاونت تک محدود نہیں ہوتا بلکہ وہ ایک ٹیم کا حصہ ہوتے ہوئے، اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ خبریں نہ صرف درست ہوں بلکہ ان کی ترتیب بھی قارئین کے لیے دلچسپ اور متوازن ہو۔
غلام دستگیرچوہان روزنامہ قوم کے ایڈیٹر کی حیثیت سے اس ادارے کے مواد کی معیار کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کا انتخابی ذوق، جامع تجزیہ اور مواد کی ترتیب میں مہارت نے “قوم” کے مواد کو ایک نیا معیار عطا کیا۔ ایڈیٹر کے طور پر ان کی ذمہ داری صرف خبروں کی تصحیح تک محدود نہیں تھی بلکہ انہوں نے ادارے کی مواد کی پالیسیاں، آرا اور اخلاقی اصولوں کو بھی اہمیت دی۔غلام دستگیر کی رہنمائی میں “قوم” نے ہمیشہ ایسے مواد کی اشاعت کی جس میں متوازن نظریات، گہری تحقیق اور مصدقہ اطلاعات شامل ہوں۔ ان کی صلاحیت نے روزنامہ “قوم” کو اپنے قارئین میں ایک منفرد پہچان دی۔ ان کی محنت کا یہی رنگ ہے جو اس ادارے کی کامیابی کا ضامن ہے۔
عامر حسینی روزنامہ قوم کے جوائنٹ ایڈیٹر کے طور پر ایک روشن مثال ہیں کہ کس طرح ایک صحافی اپنی بصیرت، تجزیہ اور قلم کے ذریعے معاشرتی مسائل کی گہرائیوں تک پہنچ سکتا ہے۔ ان کی تخلیقی سوچ اور جرات مندانہ اقدامات نے روزنامہ قوم کی تحریروں میں ایک نئی جہت متعارف کرائی۔ان کی تحریریں محض خبروں کا مجموعہ نہیں ہوتیں، بلکہ وہ ان خبروں کی گہرائی میں جا کر ان کے پس منظر، وجوہات اور اثرات کو اجاگر کرتے ہیں۔ان کی کام کی عکاسی ان کی گہرائی میں سوچنے کی صلاحیت اور ان کے تجزیہ کی مہارت میں کی جا سکتی ہے۔ وہ ہمیشہ اپنے قلم کے ذریعے نہ صرف مسائل کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ ان کے حل کے لیے آگاہی بھی پیدا کرتے ہیں۔ ان کا مقصد ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ قارئین کو نہ صرف حالات سے باخبر رکھا جائے بلکہ انہیں ایک نیا زاویہ نظر دیا جائے، تاکہ وہ بہتر فیصلے کر سکیں۔
میڈیا میں روزنامہ قوم نے نہ صرف اپنی محنت اور ایمانداری سے ایک خاص مقام حاصل کیا بلکہ اس نے صحافت کی اخلاقی قدروں کو بھی اُجاگر کیا۔ اس ادارے کی سب سے بڑی خصوصیت اس کا سچ بولنا ہے۔ میاں غفار صاحب کی سرکردگی میں، قوم” نے ہمیشہ حقیقت کو ترجیح دی اور خبروں کی نشر کرنے میں کوئی بھی مفاد پرستی یا جانب داری کو نظرانداز کیا۔ اس کی سب سے بڑی مثال وہ مسلسل رپورٹنگ اور تحقیقی کام ہے جس نے ملک کے مختلف مسائل، معاشرتی ناہمواریوں اور سیاسی بحرانوں کو اجاگر کیا۔ یہ سب کچھ قوم کی ٹیم کی انتھک محنت اور مخلصانہ کوششوں کا نتیجہ ہے، جس نے ادارے کو نہ صرف قارئین کے دلوں میں بلکہ صحافت کی دنیا میں بھی ایک الگ مقام دیا ہے۔
روزنامہ قوم کی کامیابی کی کہانی ابھی تکمیل کو نہیں پہنچی بلکہ یہ تو بس ایک آغاز ہے۔ اس ادارے کی دوسری سالگرہ ایک نئی راہ پر قدم رکھنے کا سنگ میل ہے۔ پاکستانی میڈیا کے بدلتے ہوئے ماحول میں جہاں ٹیکنالوجی، سوشل میڈیا اور عوامی رجحانات کی اہمیت بڑھ گئی ہے، “قوم” نے اس کا بھی بھرپور فائدہ اُٹھایا ہے اور اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو مستحکم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ میاں غفار، نعیم احمد شیخ ، سید قلب حسن،غلام دستگیر چوہان اور عامر حسینی جیسے تجربہ کار افراد کی قیادت میں، “قوم” کا مستقبل روشن نظر آتا ہے۔ اس ادارے کا اگلا قدم نئے اور جدید طریقوں کو اپنانا اور مزید تحقیقاتی صحافت کو فروغ دینا ہوگا تاکہ یہ نہ صرف قارئین کی توقعات پر پورا اُترے بلکہ انہیں ایک نئی سوچ اور آگہی دے سکے۔
روزنامہ قوم صرف ایک تجارتی ادارہ نہیں ہے، بلکہ اس نے ہمیشہ اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کو بھی اولین ترجیح دی ہے۔ مختلف سماجی مسائل پر کی جانے والی رپورٹنگ، قومی ایجنڈے پر تبصرے اور عوامی مسائل پر گہری نگاہ رکھنا “قوم” کا خاصا رہا ہے۔ سید قلب حسن صاحب اور غلام دستگیر صاحب نے ہمیشہ ان مسائل کو اجاگر کیا جن پر دوسری میڈیا ہاؤسز کم توجہ دیتے ہیں، اور اس سے ان کی صحافتی بصیرت اور ذمہ داری کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ قوم” نے اپنے ادارہ جاتی اخلاقیات اور اعلیٰ معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیشہ یہ ثابت کیا کہ صحافت صرف خبر دینے کا عمل نہیں بلکہ عوام کے حقوق کے دفاع کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔
آخرکار، یہ دن تمام ادارے کے اراکین کی محنت، جدوجہد اور عزم کا اعتراف ہے۔ جب ہم روزنامہ قوم” کی دوسری سالگرہ کا جشن مناتے ہیں، تو یہ صرف ایک سالگرہ نہیں بلکہ ان تمام لوگوں کی محنت اور کامیابی کا جشن ہے جو اس ادارے کے ایک حصے ہیں۔ میاں غفار کی قیادت میں،نعیم احمد شیخ کی انتظامیہ، سید قلب حسن کی بصیرت میںاور غلام دستگیرچوہان کی ایڈیٹنگ کی مہارت میں روزنامہ قوم” ایک کامیاب سفر طے کر رہا ہے۔ ان سب کو اس کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد! ہم دعا گو ہیں کہ یہ ادارہ اپنے اگلے سالوں میں بھی مزید کامیاب ہو، نئے افق تک پہنچے، اور سچائی و ایمانداری کی روشنی پھیلاتا رہے۔اللہ پاک روزنامہ قوم” کی کامیابیوں کو مزید بڑھائے اور اس ادارے کو پاکستان کی صحافت کی دنیا میں ایک عظیم مقام عطا فرمائے۔
کامیابی کے اس سفر میں اگر نیوزایڈیٹر عباس علی ڈوگر،اظہرگجر،ملک فیاض،منصور جاوید قریشی، وجاہت بھٹی،ریاض بھٹی،اعزاز بھٹی، رپورٹنگ ٹیم رفیق قریشی،شاہد صدیق،جاوید عنبر، محمد منصور، شہزاد خان،محمد ابوبکر،ارشد عاربی،محمد مصطفیٰ،نعیم شاہ اور سہیل خان کی محنت کا ذکر نہ کیا جائے تویہ زیادتی سمجھتا ہوں۔
سالگرہ کے موقع پر ہم یہ دعا گو ہیں کہ “قوم” کا سفر ہمیشہ کامیابی کی راہوں پر جاری رہے اور اس کی اشاعت ہر روز ایک نئی حقیقت، ایک نئی امید اور ایک نئی روشنی لے کر آئے۔ خدا کرے کہ یہ ادارہ ہمیشہ اپنے اصولوں پر قائم رہے اور صحافت کی بلند ترین اقدار کو فروغ دیتا رہے۔
تمام قارئین، نمائندگان،محنتی عملہ اور خصوصاً ان عظیم رہنماؤں کو ایک بار پھر سالگرہ کی دل سے مبارکباد۔ ہم سب کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم روزنامہ قوم کے اس کامیاب سفر کا حصہ ہیں اور اس کی کامیابیوںکا مل کر جشن منارہے ہیں۔
اللہ ہم سب کا حافظ

شیئر کریں

:مزید خبریں