آج کی تاریخ

رعایتی ٹکٹ کا لالی پاپ، ایپ بند کر کے سٹیشنوں پر کرپشن کا جشن، عید مبارک ریلوے

ملتان(واثق رئوف) ملک بھر میں وزرات ریلوے کی طرف سے عید الاضحی کے پہلے تین روز دی جانے والی رعایت میں کروڑوں روپے کے مبینہ غبن کا انکشاف ہوا ہے۔اوپن رعایتی ٹکٹوں کو ریکارڈ میں فروخت ظاہر کرکے علیحدہ رکھ لیا گیا جبکہ رعایت کا وقت ختم ہونے کے فوری بعد ان علیحدہ کی گئی ٹکٹوں کو فل کرایہ پر فروخت کرکے 20 فیصد رعایت کی بندر بانٹ کرکے کروڑوں روپیہ ہضم کر لیا گیا۔کروڑوں روپے کے فراڈ کو یقینی بنانے کے لئے رعایت کا وقت ختم ہوتے ہی رابطہ ایپ کو غیر فعال کر دیا گیا تاکہ مسافر رابطہ ایپ کی بجائے اوپن ٹکٹ جنھیں ریکارڈ میں پہلے ہی فروخت کیا جا چکا تھا، ہی خریدنے پر مجبور ہو سکیں۔ یہ جعلسازی ہر چھوٹے بڑے ریلوےاسٹیشن پر بڑی تعداد میں رعایتی ٹکٹوں کو عید کےتیسرے روز رات 12 بجے کے بعد سے چوتھے روز سارا دن فروخت کیا جاتا رہا۔ذرائع کےمطابق عید کے چوتھے روز ریکارڈ ٹکٹوں کی فروخت ہوئی۔ریکارڈ سے نکالے گئے ٹکٹوں کی 100 فیصد فروخت کو یقینی بنانے کے لئےعید کے تیسرے روز رات 12 بجے کے بعد رابطہ ایپ بند کر دی گئی اور تمام چھوٹے بڑے اسٹیشنوں پر 20 فیصد رعایت والے اوپن ٹکٹ مسافروں کو پوری قیمت پر فروخت کرکے کروڑوں روپےکما لئے گئے۔ ریلوے ذرائع کے مطابق وفاقی وزرات ریلوے نے عید الاضحی کے پہلے تین روز کے دوران سفر کرنے والے مسافروں کو ٹرین‌کی تمام کلاسوں میں 20 فیصد تک رعایت دی تھی اور یہ رعایت رابطہ ایپ کےذریعے حاصل کی جانے اور اسٹیشن پلیٹ فارم ونڈو پر فروخت ہونے والی اوپن ٹکٹوں پر دی گئی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ عید کے تیسرے روز رات 12 بجے کے بعد رعایتی سفری پیکج کے خاتمہ سے قبل ہی چھوٹے بڑے تمام اسٹیشنوں کے اسٹیشن سٹاف نے اپنے اسٹیشنوں پر مسافروں کے رش کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹکٹوں کی بڑی تعداد کو فروخت شدہ ظاہر کرکے ریکارڈ سے علیحدہ کرکے رکھ لیا تھا پھر جیسے ہی رعایتی ٹکٹوں کا مقررہ وقت ختم ہوا تو وہی ٹکٹیں جو پہلے ہی رعایتی پیکچ کے تحت ریکارڈ میں فروخت ہو چکی تھیں، کو مسافروں کو فل کرایہ کے عوض فروخت کی گئیں۔ ان ٹکٹوں کی فروخت کو 100 فیصد یقینی بنانے کے لئے جانتے بوجھتے رابطہ ایپ کو بند کر دیا گیا تاکہ مسافروں کے پاس اوپن ٹکٹ خریدنے کے سوا کوئی متبادل موجود نہ ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل میں چھوٹے سے چھوٹے اسٹیشن پر ٹکٹوں کی فروخت کے لئے تعینات سٹاف نے لاکھوں روپے کمائے جبکہ بڑے اسٹیشنوں کی لؤٹ مار کا اندازہ ہی نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کمائی کی رقم حصہ بقدر جثہ تقسیم کی گئی۔ ریلوے ملازمین، مسافروں، سیاسی سماجی حلقوں نے وفاقی وزیر ریلوے اور دیگر ذمہ دار حکام سےٹکٹوں کی فروخت کے اس وائٹ کالرو کرائم کا فرانزک کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں