رحیم یار خان: 2023 میں جعلی قرار دیئے جانے والے محکمہ تعلیم کے ملازمین کی دوبارہ تعیناتی

رحیم یارخان(بیورو رپورٹ)محکمہ ایجوکیشن میں عجب کرپشن کی غضب کہانی،ڈپٹی ڈی ای اوز فی میل کی آشیر باد سے سینئر کلرک منظور احمد نے ڈپٹی ڈی او زنانہ شگفتہ حنا کی مبینہ ایما پر 2023ء کی بھرتیوں کا ڈسپیچ ریکارڈ ٹمپرڈ کرتے ہوئے 2023ء میں جعلی قرار دیئے گئے ملازمین کو دوبارہ بھرتی کرالیا۔ڈپٹی ڈی ای او زنانہ شگفتہ حنا اور سابق ڈپٹی ڈی ای او زنانہ مہوش عقیل کے دست راست اور کرپشن کنگ سینئر کلرک منطور احمد کی 7 سال کے بعددوبارہ ڈپٹی آفس تعیناتی لینے میں کامیاب ہوگیا۔ذرائع کے مطابق موصوف سینئر کلرک منظور احمد نے ڈپٹی آفس تعیناتی حاصل کرنے کیلئے کینسر کے مریض اور سینئر کلرک سعید احمد کو جبری طور پر دفتر سے ٹرانسفر کروا دیا اور خود تعیناتی حاصل کرکے سال 2023ء کی بھرتی کا ریکارڈ ٹمپرڈ کرکے سابقہ ڈپٹی ڈاکٹر سیدہ عذرا نسرین نے جن ملازمین کی بھرتی کو بوگس اور جعلی قرار دیا تھا انہیں دوبارہ نوکری پر جوائن کرکے ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر شگفتہ حنا سے ساز باز کرکے محکمہ خزانہ سے انکی تنخواہیں چلت کروا دی ہیں۔ذرائع کے مطابق موصوف نے 2023ء میں بھرتی ہونیوالی ملازمین بلیک میل کرنا شروع کر رکھاہے اور سال 2023ء میں بھرتی ہونیوالے ملازمین کو زبانی کلامی نوکریوں سے ہٹا کر انکی تنخواہیں خزانہ آفس سے بند کروا دی ہیں اور انکی جگہ بوگس ڈکلیئر ہونے والے ملازمین کو سکولوں میں درجہ چہارم کی نوکریوں پر تعینات کر رکھاہے جن کی تنخواہیں محکمہ خزانہ سے چلت کرائی جا رہی ہے۔محکمہ ایجوکیشن کے ذرائع کے مطابق سینئر کلرک منظور احمد نے ڈسپیچ رجسٹروں کو ٹمپرڈ کرنے،ڈائریز پاس کروانے،سروس بکس بنوانے اور مینٹس آف میٹنگ کو غائب کرنے جیسے سنگین جرم میں ملوث ہے ۔اس حوالے سے موقف جاننے کیلئے جب ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زنانہ میڈم شگفتہ حنا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے فون کالز اٹینڈ نہیں کیں جبکہ سینئر کلرک منظور احمدکا کہنا تھا موقف دینا اعلیٰ افسران کا کام ہے ہم جو بھی کام کرتے ہیں افسران کے کہنے پر کرتے ہیں۔

شیئر کریں

:مزید خبریں