آج کی تاریخ

رجسٹری کلرکوں کی کروڑوں کی کرپشن، افسران کی سرپرستی میں جنوبی پنجاب کے خزانے کا خون

ملتان(اشرف سعیدی)جنوبی پنجاب میں تین اضلاع میں انتقالات اور رجسٹریوں کی تکمیل میں سرکاری فیس کمی اسٹام اور ایف بی آر میں کروڑوں روپے کی ماہانہ کرپشن ضلع لودھراں نمبر ون بہاول پو ،رحیم یار خان اور وہاڑی میں سب رجسٹرار اور رجسٹری کلرک قومی خزانہ کو لاکھوں کا روزانہ ٹیکہ لگاتے ہیں سائلوں کی نشان دہی انہیں کیلیے کسی عذاب سے کم نہیں کاروائی کیلیے دھکے کھاتے اور تھک ھار کر خاموش ھو جاتے ہیں محکمہ انٹی کرپشن بھی خصوصی طور پر رجسٹری کلرکوں کے خلاف کاروائی سے گریزاں رہیتا ھے دوسری طرف محکمانہ طور پر اس شعبہ کی زیادئیتوں کے خلاف کاروائی کیلیے پہلے اسسٹنٹ کمشنروں کو درخواست دینا ھوتی ھے اسلیے ابتدائی طور پر ہی دی جانے والی درخواستوں عمل نہیں ھوتا ضلع لودھراں میں عرصہ بیس سال سے تینوں تحصیلوں میں رجسٹری کلرک نہ صرف انتظامی طور پر مضبوط ہیں بلکہ ان تحصیلوں میں سب رجسٹرار بھی انہیں کی مرضی سے لگاتی جاتے ہیں ہیں ضلع لودھراں کے بعد سب زیادہ کرپشن ضلع رحیم یار خاں کی تحصیل خان پور میں ھے جہاں سرکاری فیسوں میں کمی کر کے رجسٹری کلرک کروڑ پتی بن چکے ہیں ڈی سی ریٹ کی بجاے پہلے پٹواریوں سے من مرضی کی رپورٹ کرواکر شیڈول میں کم ایکٹر والی قمیت پر فیس لاگو کر کے رجسٹری کی تکمیل کر دی جاتی ھے اس رعائیت میں رجسٹری کلرک کے علاوہ تحصیلدار عرضی نویس اور دیگر عملہ شامل ھو جاتا ھے اب تو ایسے صحافی جن کا کوئی کارو بار نہیں وہ باہر کیس پکڑتے تحصیلدار سے کام کرواتے اور حصہ لیکر چلے جاتے ہیں اگر بیس سال کا ریکارڈ چیک کیا جائے تو اربوں کی فیسوں کی مد میں کمی کر کے قومی خزانہ کو نقصان پنہچایا گیا ھے اس بارے میں جب مختلف رجسٹری کلرکوں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ جو درباری فیس کے نام پر رشوت وصول کی جاتی ھے ان میں سے درجہ بدرجہ اوپر تک حصہ جاتا ھے دوسرا یہ کہ سرکاری دوروں پر انے والے افسران کے اخراجات بھی رجسٹری کلرک ہی پورے کرتے ہیں اسلیے ان کے خلاف کاروائی نہ ممکن ھے ضلع لودھراں کی تینوں تحصیلوں نہ صرف سفارشی بلکہ گرو رجسٹری کلرک تعنیات کیے گیے ہیں جہیں تبدیل کیے جانے کا سوال ہی پیدہ نہیں ھوتا جن کے خلاف کاروائی تو کجا افیسران درخواست بھی وصول نہیں کرتے یہی حالت بھاول پور خان پرو میلسی وہاڑی کی ھے جہاں ان سرکاری اہکاروں کیطرف کوئی دیکھتا بھی نہیں دنیاپور میں اے سی کے پاس 28لاکھ روپے فیس کم کر کے خزانہ کو نقصان پہچانے کی انکواری چل ہی ھے مگر اسسٹنٹ کمشنر نے ابھی تک مکمل نہیں کی اور نہ ہی مدعی وسیم نامی شخص کو سنا گیا کیونکہ یہ انکواری بااثر اور طاقتور لوگوں کے تعنیات کیے گئے رجسٹری کلرک اور تحصیلدار کے خلاف ھے اس کمی فیس اور ایف بی آر میں کمی کیس کی سفارش کہروڑپکا کے اے سی نے کی تھی اسلیے اس انکواری کو اے سی دنیا پور دبانے کی کوششوں میں مصروف ھے جنوبی پنجاب میں ہر تحصیل میں یہ سلسلہ جاری ھے کہیں اعلی افیسران کی سرپرستی اور وزیروں کی آشیر باد سے کرپشن یہ گنگا بہہ رہی جیسے کوئی روکنے والا نہیں مضبوط ھاتھ اور طاقتور لوگوں کی جانب سے ان سیٹوں پر تعنیات کیے گئے رجسٹری کلرک اربوں کی جائیداد کے مالک بن چکے ہیں جنوبی پنجاب آج تک ان کے ریکارڈ کی کوئی صیح معنوں میں تحقیات نہیں آفت ٹیم سے پہلے انکو راضی کرنے کا انتظام بھی کرلیا جاتا ھے معمولی آڈٹ پہرہ بھی رسمی کاروائ ھوتا ھے جو بعد میں ختم کر دیا جاتا ھے رجسٹری کلرکوں کے کمروں پڑے ریکارڈ بھرے صندوقؤں کی اگر ایماندار افیسران جانچ پٹڑتال کریں تو کروڑوں کی مالی بے ضابطگیاں سامنے آسکتی ہیں عوامی حلقوں تحقیات کا مطالبہ کرتے ھو ے ان کئی سال سے تعنیات رجسٹری کلرکوں کی جائیداد کی تحقیات کا مطالبہ کیا ھے۔

شیئر کریں

:مزید خبریں