ملتان (کرائم سیل) تھانہ الپہ میں کھڑی کار بغیر رپٹ اور اندراج تھانہ رجسٹرمقدمہ نمبر 1006/25 جو کہ شہری رئیس خان کی کار چوری کا معاملہ تھا، پولیس تھانہ الپہ نے بیان حلفی جمع کروانے کے باوجود بھی مدعی مقدمہ کے گھر کے باہر سے شیشے توڑ کر کار اٹھائی تو مدعی مقدمہ نے گاڑی کی سپرداری کے لیے عدالت سے رجوع اور تھانہ الپہ کے رویے سے متعلق ہائی کورٹ سے بھی رجوع کرتے ہوئے ہراسمنٹ کی درخواست دائر کر دی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف آئی ار نمبر 1006/25 میں مدعی مقدمہ رئیس خان ہے اور جب ایف آئی آر درج بھی رئیس خان نے کروائی اور اخراج کے لیے بیان حلفی بھی رئیس خان نے دیا اور سپرداری کے لیے مدعی مقدمہ رئیس خان نے عدالت سے رجوع بھی کر لیا تو ایس ایچ او الپہ عباد الرحمان مدعی کو ہراساں کر رہے ہیں اور اگر مدعی رئیس خان کا کار سے کوئی تعلق نہ ہے تو کار چوری کی ایف آئی آر کیسے درج ہوئی، بیان حلفی اخراج مقدمہ کیسے جمع ہوا اور اب سپرداری کیسے ہو رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بات وہی ہے سی سی ڈی کے آنے کے بعد ملتان پولیس تھانہ ایس ایچ اوز عجیب و غریب کیس بنا کر ریکوریاں کر رہے ہیں۔
لارا لپہ
