آج کی تاریخ

ذخیرہ اندوز جیت گئے، حکومت جھک گئی، گندم لوٹنے والوں کو سرکاری پروٹوکول میں اناج واپس

ملتان (سٹاف رپورٹر) حکومت نے آئی ایم ایف کے کھاتے میں ڈال کر صوبے بھر میں گندم کے ذخیرہ اندوزوں کا محکمہ خوراک کی طرف سے چیف سیکرٹری پنجاب کے حکم پر قبضہ میں لیے جانے والا گندم کا سٹاک واپس کرتے ہوئے انہیں آٹھ دن کی مہلت دے دی کہ تمام ذخیرہ اندوز آٹھ دن کے اندر اندر اپنی اپنی گندم کے تمام تر سٹاک کی تفصیلات محکمہ خوراک کو مہیا کر دیں۔ سیلابی سیزن کے شروع ہوتے ہی صوبے بھر میں گندم کے ریٹ تیزی سے اوپر جانا شروع ہو گئے تھے اور ذخیرہ اندوزوں نے محض 72 گھنٹوں میں 2 ہزار سے 22 سو روپے فی من کے حساب سے خریدے جانے والی گندم کو 3100 روپئے فی من سے چار ہزار روپئے فی من تک پہنچا دیا تھا جس پر چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان کے حکم پر صوبے بھر میں نجی شعبے کی طرف سے سٹاک کی گئی گندم کو قبضہ میں لے لیا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ گندم کے ذخیرہ اندوزوں میں سب سے بڑی ذخیرہ اندوز فرم کا نام ایل ڈی سی کمپنی ہے جس نے پاکستان میں بڑے بڑے گودام کرائے پر لے کر پہلی مرتبہ گندم ذخیرہ کی ہے اور یہ کمپنی اتنی طاقتور ہے اور اس فرم کے حکومت میں شامل لوگوں سے تعلقات اتنے مضبوط ہیں کہ انہوں نے محض 24 گھنٹے ہی میں چیف سیکرٹری کا حکم آئی ایم ایف کہ دباؤ کے بہانے کی آڑ میں واپس کروا دیا۔ اب حکومت پنجاب نے صوبے بھر کے لیے گندم کا ریٹ 3 ہزار روپے فی من مقرر تو کر دیا ہے اور ذخیرہ اندوزوں کو 800 روپے تک فی من منافع اس فیصلے کے بعد بھی محض 100 دن کے اندر اندر مل رہا ہے۔ توجہ طلب امر یہ ہے کہ چیف سیکرٹری پنجاب کے فوری ایکشن کے بعد پنجاب بھر کے لیے گندم کی قیمت چار ہزار سے کم ہو کر تین ہزار پر آ بھی گئی مگر یہ کتنے دن قائم رہتی ہے اس سوال کا جواب آنے والا وقت بتائے گا۔ یاد رہے کہ رواں سال اچانک حکومت پنجاب نے صوبے بھر گئے کاش کاروں سے گندم خریدنا سے انکار کر دیا تھا اور محکمہ خوراک نے خریداری مکمل طور پر بند کر دی تھی جس کے بعد ذخیرہ اندوز میدان میں اتر آئے اور انہوں نے دو ہزار سے 22 روپے من تک کاشت کاروں سے گندم خریدی اور سٹاک کر لی تھی۔

شیئر کریں

:مزید خبریں