زاہد ضلع میں اپنانیٹ ورک کارندوں کے ذریعے منظم انداز میں چلا رہا جو ظاہر پیر کے کچے کے علاقوں میں اسلحہ اور دیگر متعلقہ سامان فراہم کرتے
اسلحہ کے پی سے جعلی کاغذات کے ذریعےٹرین میں بکنگ کے ذریعےآتا ، اکثر اوقات ساہیوال میں اتارا جاتا ،بعض اوقات خانیوال سے وصول
دوسرا راستہ جنوبی وزیر ستان سے براستہ تونسہ، چوک قریشی ، شاہ جمال جتوئی علی پور، ترنڈہ سپلائی،زاہد نےاسلحہ لائسنس خرید لیا،سکیورٹی کلیئرنس نہ ملی
ناجائز اسلحہ کیس میں پولیس کا زاہد کی غیر منظور شدہ دکان پر چھاپہ، ملازم گرفتار،انچارج سی آئی اے ڈی ایس پی ناصر غوری کی معاونت سے اسلحہ واپس،ساتھی چھڑا لیا
ملتان(سٹاف رپورٹر)کچے کے ڈاکوئوں کو اسلحہ سپلائی کرنے والے ایک بڑے نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے جسے بہاولپور کا دہشتگردی کے مقدمے کا چالان یافتہ زاہد نامی شخص چلا رہا ہے اور جس کے سسر سمیت متعدد قریبی افراد کا تعلق ایک سنگین نوعیت کیکالعدم تنظیم کے ساتھ ہے۔ زاہد نامی اس شخص کا نیٹ ورک پورے ضلع میں کارندوں کے ذریعے منظم انداز میں چلا رہا ہے اور اس کے کارندے ظاہر پیر کے کچے کے علاقو ں میں اسلحہ اور دیگر متعلقہ سامان فراہم کرتے ہیں جبکہ اس گروہ کے پاس پولیس کی چوری شدہ بلٹ پروف جیکٹس بھی دستیاب ہوتی ہیں۔ زاہد کے خلاف تھانہ قطب پور ملتان میں بھی دہشت گردی کے دو مقدمات درج ہیں جن کا ایف آئی آر نمبر 788/14 اور 832/14 ہے اور ان مقدمات میں یہ کئی ماہ جیل رہ کر آیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس کا اسلحہ کے پی کے سے ٹرین میں بکنگ کے ذریعے بھی لایا جاتا ہے جس کیلئے اس نے جعلی کاغذات بنا رکھے ہیں اور اسے بعض پولیس افسران کی بھی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ ٹرین کے ذریعے آنے والا ناجائز اسلحہ اکثر اوقات تو ساہیوال اتارا جاتا ہے اور بعض اوقات خانیوال سے بھی وصول کیا جاتا ہے جبکہ دوسرا راستہ جنوبی وزیر ستان سے براستہ تونسہ فاضلہ، چوک قریشی ، شاہ جمال جتوئی علی پور اور ترنڈہ محمد پناہ سے جہاں اس کا مکمل نیٹ ورک کام کرتا ہے۔ ناجائز اسلحے کے اس کاروبار کو قانوناً تحفظ دینے کیلئے حال ہی میں اس نے کسی سے اسلحہ لائسنس خریداہے مگر ریکارڈ یافتہ ہونے کی وجہ سے اسے سکیورٹی کلیئرنس نہیں مل رہی ہے۔ گذشتہ سے پیوستہ ہفتے پولیس کے سی آئی اے سٹاف نے مخبری اور مکمل معلومات کی روشنی میں اس کی غیر منظور شدہ دوکان پر چھاپہ مارا اور وہاں موجود اسلحے اور ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے دوران بہت سا فرق نظر آیا یہ چھاپہ ارسلان نامی ایک نوجوان کی ناجائز اسلحہ سمیت گرفتاری کے بعد دوران تفتیش ہونے والے انکشاف کی روشنی میں مارا گیا جس نے بتایا کہ اس نے یہ رائفل زاہد نامی اسلحہ ڈیلر سے خریدی ہے۔ جب مذکورہ رائفل کا ریکارڈ چیک کیا گیا تو دوکان کے ریکارڈ میں اس کا وجود ہی نہ تھا جس پر سی آئی اے پولیس کے انسپکٹر محسن سردار نے تمام ریکارڈ اور بھاری مقدمات میں اسلحہ قبضے میںلے کر دوکان پر موجود ایک ملازم کو حراست میں لے لیا۔ گرفتاری اور چھاپہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس میں موجود اس سابقہ دہشت گرد اور اسلحہ سمگلرزاہد کے پولیس میں موجود تمام سہولت کار سر گرم ہو گئے اور انہوں نے انچارج سی آئی اے ڈی ایس پی ناصر غوری کی معاونت سے نہ صرف گرفتار شدہ ملزم اسی رات چھڑا لیا بلکہ ڈی ایس پی نے انسپکٹر سے باقاعدہ تلخی کر کے تمام اسلحہ بھی واپس کرا دیا۔