ملتان ( روزنامہ قوم) ترجمان محکمہ زراعت پنجاب کے مطابق دھان ہماری نقد آور فصل ہے۔ پاکستان ہر سال دھان کی برآمد سے قریباً 2.5 ارب ڈالر زرِمبادلہ کماتا ہے۔ صوبہ پنجاب میں امسال دھان کی فصل 55 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبہ پر کاشت کی گئی ہے جو اس وقت برداشت کے مرحلہ سے گزر رہی ہے۔ دھان کے کاشتکار فصل کی کٹائی اس وقت کریں جب سٹہ کے اوپر والے دانے رنگ بدل چکے ہوں اور نیچے والے چند دانے (دو یا تین) ابھی ہرے ہوں لیکن بھر چکے ہوں۔ اس وقت دانوں میں نمی تقریباً 22 فیصد ہوتی ہے اور سٹے کے اوپر والے دانے صاف، شفاف اورمضبوط جبکہ 90 سے 95 فیصد دانے خشک پرالی کے رنگ کی طرح کے ہو چکے ہوتے ہیں اس وقت کٹائی کرنے سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ عمدہ چھڑائی کے علاوہ جو صفات اچھے چاول میں پائی جانی چاہئیں وہ بھی موجود ہوتی ہیں۔ فصل کے پکنے کے بعد زیادہ دن تک فصل کھڑی رکھنے سے دانے جھڑنے شروع ہو جاتے ہیں اور اس طرح پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ پھنڈائی کے وقت ترپال یا بڑی چادریں بچھا لینی چاہئیں تاکہ دانے مٹی میں مل کر ضائع نہ ہوں۔ دھان کی فصل اتنی ہی کاٹنی چاہئے جس کی اس دن پھنڈائی ہو سکے۔ دانوں کے ڈھیر کو رات کے وقت ترپال یا پرالی سے ڈھانپ دیں اوربعد ازاں دانوں کو جلد ہی منڈی پہنچا دینا چاہئے۔ اگر کسی وجہ سے دیر ہو جائے تو دن کے وقت ڈھیر کو کھول کر ہوا لگا لینی چاہئے بصورت دیگر دانوں میں نمی کی وجہ سے گرمی پیدا ہو کر ان سے بُو آنے لگے گی اور دانوں کا رنگ بھی متاثر ہوگاجس سے منڈی میں دام اچھے نہیں ملیں گے۔ کاشتکار دھان کی فصل کی کٹائی کے لئے وہی کمبائن ہارویسٹر استعمال کریں جو بنیادی طور پر دھان کی کٹائی کے لئے بنائی گئی ہوں کیونکہ ایسی کمبائن پھنڈائی کے دوران دانہ کم توڑتی ہیں۔اگر کسی وجہ سے دھان کی کٹائی میں تاخیر ہو جائے اور دانوں میں نمی کی سطح 18 فیصد سے کم ہو جائے تو اس صورت میں مشینی کٹائی سے اجتناب کریں۔دھان کی کٹائی کے بعد کاشتکار مڈھوں کی تلفی کے لئے محکمہ زراعت پنجاب کی ہدایات پر عمل کریں کیونکہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے فضائی آلودگی(سموگ) کا اندیشہ ہوتا ہے۔
